سینیٹ کمیٹی میں غیر مسلموں کیلیے حلف نامے میں تبدیلی کا بل پیش

حلف نامے میں ’تسمیہ ‘کی شرط ختم کی جائے، متن، وزارت کا اعتراض، فی الحال موخرکرتے ہیں، چیئرمین


Numainda Express December 19, 2017
کمیٹی نے مشترکہ مفادات کونسل میں صوبوں کی مساوی نمائندگی کے بل کی توثیق کر دی۔ فوٹو: فائل

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں غیرمسلموں کیلیے حلف نامے میں تبدیلی کا بل پیش کر دیا گیا تاہم کمیٹی نے حلف نامے سے متعلق ترمیمی بل پراسلامی نظریاتی کونسل سے رائے طلب کرلی۔

سینیٹ اجلاس چیئرمین جاویدعباسی کی صدارت میں ہوا۔ کمیٹی نے کوئٹہ چرچ پر خودکش حملہ کر کے پاکستان کولہولہان کرنیکی مذموم کوشش قراردیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پارلیمنٹ اور پاک فوج دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کیلیے پرعزم ہے، اجلاس میں3 مختلف ترمیمی بلزکا جائزہ لیاگیا۔

تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی نے غیرمسلموں کیلیے حلف نامے میں تبدیلی سے متعلق آئین کے آرٹیکل 255 میں ترمیم سے متعلق بل پیش کیا، ترمیمی بل کے متن میںمطالبہ کیا گیا کہ اقلیتوںکیلیے حلف نامے میں'تسمیہ' کی شرط ختم کی جائے۔

بل میں مزید کہا گیا کہ حلف نامے میں نظریہ اسلام کی جگہ نظریہ پاکستان کالفظ شامل کیا جائے۔ بل میں مسلم و اقلیتی ارکان کیلیے رکنیت کاالگ الگ حلف نامہ ترتیب دینے کا کہاگیا۔ وزارت قانون کے حکام نے بل پر اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ یہ ایک حساس معاملہ ہے اس لیے اس وقت اس معاملے کونہ چھیڑا جائے،کمیٹی چیئرمین کابھی کہنا تھاکہ یہ ایک حساس معاملہ ہے، اس کوفی الحال موخر کرتے ہیں جب کہ کمیٹی نے اس معاملے پراسلامی نظریاتی کونسل سے رائے طلب کرلی اور کونسل کی کارکردگی بہتر بنانے پربھی زوردیا۔

نمائندہ ایکسپریس کے مطابق کمیٹی نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکے قانون وانصاف کمیشن کی کارکردگی پر تحفظات کا نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری کمیشن سے ادارے کی کارکردگی رپورٹ وبریفنگ مانگ لی ۔کمیٹی نے مشترکہ مفادات کونسل میں صوبوں کی مساوی نمائندگی کیلیے آرٹیکل 153 میں ترمیم کے بل کی توثیق کردی اس بل کی مشترکہ مفادات کونسل کے حکام نے بھی حمایت کی جب کہ سینیٹر مرتضیٰ وہاب مذکورہ بل کے محرک ہیں۔

یادرہے کہ مشترکہ مفادات کونسل میں اس وقت صوبہ سندھ سے ایک پنجاب سے 2 ارکان رکھے گئے ہیں جبکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے کوئی ممبرنہیں لیاگیا،قانون و انصاف کمیشن سے متعلق ترمیمی بل کے تحت سستے وآسان انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کیلیے قائم امدادی فنڈ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کوشامل کرنے کی تجویزدی گئی۔

سیکریٹری قانون و انصاف کرامت حسین نیا زی نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کوفنڈ نہ ملنے کی وجہ سے3 سال سے دیگر ہائیکورٹس کوبھی فنڈکی فراہمی رکی ہوئی ہے۔

چیئرمین نے کہاکہ چیف جسٹس نے چیئرمین ہونے کے باوجود خودقانون و انصاف کے کمیشن کی کارکردگی پرعدم اطمینان کا اظہارکیا ہے اور 28 دسمبر کو قانون و انصاف کمیشن کے سیکریٹری کو بریفنگ کیلیے کمیٹی میں طلب کرتے ہوئے بل کو موخرکردیا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں