آرمی چیف کی بریفنگ خوش آئند ہے سینیٹ ارکان

آرمی چیف نے کئی معاملات کو واضح کردیا جس سے ابہام دور ہوگئے، ارکان سینیٹ


ویب ڈیسک December 19, 2017
آرمی چیف نے سینیٹ کی ہول کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی فوٹو: فائل

ABU DHABI: سینیٹ کے ارکان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے دی گئی تفصیلی بریفنگ اور سوالات کے جواب پر اظہار اطمینان کیا ہے۔

سینیٹ کی ہول کمیٹی کے بند کمرہ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے قائد ایوان راجا ظفرالحق نے کہا کہ آرمی چیف نے سخت سوالات کا اچھے انداز میں جواب دیا، اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے حکومتی خدشات سے متعلق آرمی چیف نے کہا کہ وہ آئین کے تابع اور جمہوریت کے ساتھ ہیں اور حکومت نے جو بھی فیصلہ کیا اسے مانیں گے۔ (ن) لیگ کے سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ دونوں اطراف سے کھل کر بات ہوئی، عسکری حکام کی بریفنگ اچھی روایت ہے، اس سے ثابت ہو گیا کہ ریاست کا ایک ادارہ خود کو پارلیمنٹ کے سامنے جوابدہ سمجھتا ہے اور ہم مہذب قوم ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے آصف کرمانی نے بتایا کہ سینیٹ اورپاک فوج کی طرف سےخوش آئند قدم اٹھایا گیا، آرمی چیف نے سینیٹ کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار بریفنگ دی، اس سے ملکی معاملات سمجھنے میں آسانی ہوئی ہے، ایسے اقدامات مستقبل میں بھی ہونے چاہئیں۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی نے بتایا کہ آرمی چیف نےکہا ہے کہ ملک میں صدارتی نظام کی کوئی گنجائش نہیں ہے، اس سے ملک کمزور ہوتا ہے۔ ثابت ہوجائے کہ فیض آباد دھرنے کے پیچھے فوج تھی تو استعفا دے دوں گا، رات کو ٹی وی ٹاک شوز میں بیٹھنے والے دفاعی تجزیہ کار ہم نہیں بھیجتے، ہمیں قانون کے مطابق چلنا اور عوام کو جواب دینا ہے۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے بتایا کہ آج تاریخی دن ہے کہ بالادست پارلیمنٹ کی بالادستی تسلیم کی گئی، یہ قوم کے لئے خوش خبری ہے، کسی بھی معاملے کو حل کرنے کا طریقہ بات چیت ہی ہے، پارلیمنٹ اور فوج کے درمیان کھل کر گفتگو ہونا اچھی بات ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : دھرنے میں فوج کا ہاتھ ثابت ہوا تو مستعفی ہوجاؤں گا

نیشنل پارٹی کے سینیٹر میر حاصل بزنجونے کہا کہ اجلاس کے دوران خارجہ پالیسی، بلوچستان طالبان اور داعش سے متعلق بھی سوالات کئے گئے، آرمی چیف نے کھل کر کہا کہ فوج کی ذمہ داری سرحدوں کی حفاظت ہے، حکومت کرنا نہ ہمارا کام ہے نہ ہمیں کرنا چاہئے، اگر ماضی میں ایسا ہوا تو صحیح نہیں ہوا، ہم پارلیمنٹ اور سول حکومت کے ساتھ ہیں، انہوں نے بتایا کہ اب سول حکومت کی ذمہ داری ہے کہ پالیسی بنائیں ہم عمل در آمد کریں گے۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر بھی فوجی قیادت کی بریفنگ سے مطمئن نظر آئے۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ پہلی دفعہ اتنی تفصیلی بریفنگ ہوئی جس سے کئی ابہام اور خدشات دور ہو گئے ہیں، اس طرح کے مزید اجلاس ہونے چاہئیں، تمام پارٹیز کے سینیٹرز نے سوالات کیے، جنرل قمر جاوید باجوہ نے تحمل کے ساتھ تفصیل سے جوابات دیے، جہاں ڈی جی آئی ایس آئی کی ضرورت تھی وہاں انہوں نے جواب دیے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : اجلاس میں دہشتگردی کا مل کر مقابلہ کرنے پر اتفاق

ایم کیو ایم کے سینیٹر میاں عتیق نے بتایا کہ فوجی قیادت نے کوئی انہونی نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے، سینیٹ اجلاس میں کہا گیا ہے کہ آئین کی بالا دستی رہے گی۔ مسلم لیگ (ق) کے مشاہد حسین سید نے کہا کہ بریفنگ اچھی رہی اور تمام سوالات کے جواب دیئے گئے۔ موجودہ صورت حال میں تمام خدشات دور ہوگئے، 2018 میں جمہوری عمل آگے چلے گا۔

جے یو آئی (ف) کے سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا کہ بند کمرہ اجلاس میں کیا ہوا، اس کی تفصیل میں نہیں جاؤں گا،آرمی چیف کی بریفنگ سے مطمئن ہوں یا نہیں،اس پر بھی تبصرہ نہیں کروں گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں