سال 2017ء میں 8 بینکوں سے پونے 2 کروڑ لوٹ لیے گئے

بینکوں، منی ایکسچینج ،جیولرز،دکانوں میں ڈکیتی کی وارداتوں کے بعد ڈکیت اورچور باآسانی فرار ہوجاتے ہیں۔

ایس آئی یو روزانہ کی بنیاد پر کارروائیاں کرتاہے، جرائم پیشہ افراد سے مبینہ رشوت وصول کرکے انھیں رہا کردیا جاتا ہے، ذرائع۔ فوٹو: فائل

کراچی میں رواں سال8 بینک ڈکیتیوں کی وارداتوں میں مسلح ڈاکو بینکوں سے ایک کروڑ 73لاکھ سے زائد رقم لوٹ کر فرارہوگئے۔

19جنوری کو گذری کے علاقے میں ڈاکوؤں نے دبئی اسلامک بینک میں 12لاکھ 62ہزار 551 لوٹے جبکہ ماہ جنوری میں ہی الفلاح ،کورنگی اورکھارادر میں20 سے زائد دکانوں میں نقب زنی کی وارداتیں ہوئیں جس میں ڈکیت لاکھوں روپے مالیت کا سامان اور نقدی لوٹ کر فرار ہوئے ڈاکوؤں نے پاپوش نگر میں جیولرز کی دکانوں کے تالے توڑ کر لاکھوںروپے مالیت کے طلائی زیوارت لوٹ لیے، ٹیپو سلطان تھانے کی حدود پی ای سی ایچ ایس میں3 تاجروں کے گھروں میں ڈکیتیاں ہوئیں جس میں ڈاکو نقدی، 20تولہ سونا اور قیمتی سامان لوٹ کر فرار ہوگئے۔

ماہ فروری میں سعود آباد، پیر آباد، عزیز آباد،فیرزآباد، جمشید کوارٹرز میں9 سے زائد دکانوں اوردرخشاں میں نجی کمپنیوں کے 5 دفاتر میں نقب زنی کی وارداتوں میں ڈکیت لاکھوں روپے نقد اور قیمتی سامان لوٹ کرفرار ہوگئے۔

13 مارچ کو گلشن اقبال میں اداکار ایاز خان کی چشمے کی دکان میں نقب زنی کی واردات ہوئی جس میں چور نقدی اور بھاری مالیت کا سامان لوٹ کر فرار ہوگئے،24 مارچ کو خواجہ اجمیر نگری میں مٹھائی کی دکان میں نقب زنی کی واردات ہوئی جبکہ 23 مارچ کو زمان ٹاؤن میں ڈاکوؤں نے ریلوے بکنگ آفس کے تالے توڑ کر 80 ہزار روپے کی نقدی لوٹ لی۔

18اپریل کو شاہراہ فیصل تھانے کی حدود میں واقع فیصل بینک سے ڈاکو 10لاکھ 30ہزار لوٹ کر فرار ہوگئے، 20اپریل کو بوٹ بیسن میں سیکیورٹی گارڈ نے اپنے ساتھی ڈاکوؤں کے ساتھ مل کر السہارا منی ایکسچینج سے ایک کروڑ 23لاکھ 95ہزار روپے لوٹ لیے تاہم پولیس نے 2 روز بعد ایک گارڈ کو گرفتار کرکے اس کے قبضے سے صرف 19لاکھ روپے برآمد کیے،10مئی کو خواجہ اجمیر نگری تھانے کی حدود نارتھ کراچی سیکٹر 5B/2نزد دو منٹ چورنگی کے قریب سونیری بینک سے ڈاکو 70 لاکھ 30ہزار 50روپے لوٹ کر فرار ہوگئے۔


16مئی کو لیاری کلری میں ڈاکوؤں نے الفلاح بینک سے 30لاکھ 42 ہزار روپے لوٹ لیے، مئی میں ہی کورنگی صنعتی ایریا میں ڈاکوؤں نے پٹرول پمپ سے ساڑھے 6 لاکھ سے زائد رقم لوٹ لی،20جولائی کو ڈاکوؤں نے گلشن اقبال میں فیصل بینک سے اسلحے کے زور پر31لاکھ ،34ہزار 454 روپے لوٹ لیے۔

یکم اگست کوکھارادر میں اپنا بینک میں بینک ملازمین کی مدد سے ڈاکوؤں نے6 لاکھ روپے اور طلائی زیورات لوٹے تھے تاہم پولیس نے بینک ملازمین سمیت انکے دیگر ساتھیوں کو دوسرے روز ہی گرفتار کرلیا تھا،8 اگست کو فیروزآباد میں ڈاکوؤں نے یونائیڈ بینک میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر بینک منیجر کو فائرنگ کرکے قتل کردیا اور 6 لاکھ روپے لوٹ کر فرار ہوگئے۔

9اگست کو کھارادر میں ڈاکوؤں نے البرکہ بینک میں گھس کر اسلحے کے زور پر6 لاکھ ایک ہزار روپے لوٹ لیے، ستمبر، اکتوبر اور نومبر میں ڈکیتی و رہزنی کی متعدد وارداتوں میں ملزمان نے شہریوں کو لاکھوں روپے نقد ی اور قیمتی سامان سے محروم کردیا جبکہ دسمبر میں شاہ فیصل کالونی میں جیولر کی دکان پر نقب زنی کی واردات میں ڈاکو 30 لاکھ روپے مالیت کے طلائی زیورات لوٹ کر فرار ہوگئے، اورنگی ٹاؤن میں بیٹری کی دکان کے تالے توڑ کر چور لاکھوںروپے مالیت کی بیٹریاں لوٹ کر فرار ہوگئے۔

واضح رہے کہ بینک ڈکیتیوں اور رہزنی کی وارداتوں کی روک تھام کے لیے سندھ پولیس میں بنائے جانے والے خصوصی سیل اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے افسران رواں سال بینک ڈکیتیوں اور لوٹ مار کی وارداتوں میں تاحال ملزمان گرفتار نہیں کرسکے جس کی وجہ سے ایس آئی یو کی کارگردگی امسال انتہائی خراب رہی۔

ذرائع کے مطابق اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے افسران اور اہلکار شہر کے مختلف علاقوں میں روز کی بنیاد پر کارروائیاں کرتے ہیں لیکن جرائم پیشہ افراد سے مبینہ طور پر رشوت وصول کرکے انھیں رہا کردیتی ہے اور روز شام ہوتے ہی سیل کے باہر لوگوں کا ہجوم جمع ہوتا ہے اور سیل کے افسران و اہلکار ان سے جوڑ توڑ میں مصروف رہتے ہیں۔
Load Next Story