سرکاری کالجوں میں مضر صحت پینے کے پانی کی فراہمی کا انکشاف
محکمہ تعلیم کے افسر نے پانی کے نمونے لے کر جانچ کے لیے لیبارٹری بھیجے تھے، 73 کالجوں کا پانی مضر صحت نکلا
شہر کے بعد اب سرکاری کالجوں میں بھی مضر صحت پینے کے پانی کی فراہمی کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد طلبہ و طالبات گھروں سے پینے کا پانی ساتھ لانے پر مجبور ہوگئے۔
محکمہ تعلیم کے افسرنے کراچی کے136 کالجوں میں پینے کے پانی کا نمونہ لیبارٹری بھیجا جس میں سے 73 کالجوں کی رپورٹ موصول ہو چکی ہیں جن میں ضلع شرقی کے گورنمنٹ نیشنل کالج نمبر1، گورنمنٹ نیشنل کالج نمبر 2، خاتون پاکستان گورنمنٹ ڈگری کالج فار وومین، گورنمنٹ گرلز کالج پی آئی بی، گورنمنٹ ڈگری بوائز اینڈ گرلز کالج اسٹیڈیم روڈ سمیت 15 کالج، ضلع وسطی کے گورنمنٹ کالج آف ایجوکیشن بلاک15 ایف بی ایریا، گورنمنٹ دہلی انٹر سائنس کالج حسین آباد، اپوا گورنمنٹ کالج فار وومین،گورنمنٹ کالج فار مین ناظم آباد، گورنمنٹ ڈگری سائنس کالج لیاقت آباد سمیت 22 کالج، ضلع جنوبی کے عائشہ بوانی گورنمنٹ کالج، ایس ایم گورنمنٹ آرٹس اینڈ کامرس کالج، گورنمنٹ ڈگری کامرس اینڈ اکنامکس کالج نمبر1، ایس ایم بی فاطمہ جناح گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج سمیت 11 کالج، جبکہ ضلع ملیر کے گورنمنٹ ڈگری کالج فار وومین ابراہیم حیدری، گورنمنٹ ڈگری بوائز کالج کونکر ویلیج،گورنمنٹ ڈگری کالج رزاق آباد،ضلع غربی کے 3 اور ضلع کورنگی کے 13 کالجوں کی رپورٹ کے مطابق ان 73 کالجوں میں پینے کے پانی کو مضر صحت قرار دیا گیاہے۔
مضر صحت پانی کی فراہمی کے باعث طلبا و طالبات میں مہلک امراض کے پھیلنے کاخدشہ بڑھ گیا ہے جبکہ طلبہ نے پانی کی فراہمی کے نظام کو بہتر کرنے کا مطالبہ کیا ہے ،ان کا کہناہے کہ صاف پانی فراہم کرنا انتظامیہ کی ذمے داری ہے شہر میں بوسیدہ اور پرانے پائپوں کے ذریعے پینے کا پانی مہیا کیا جارہا ہے، اگر اسی طرح ہم مضر صحت پانی پیتے رہے تو مختلف بیماریوں کا شکار ہوجائیں گے۔
ذرائع کے مطابق ابھی مزید6کالجوں کے نمونے لیبارٹری میں جمع کیے جا چکے ہیں جن کی رپورٹ جلد آئے گی،کراچی میں57 کالجز ایسے ہیں جنھوں نے تاحال کوئی جواب نہیں دیا تاہم محکمہ تعلیم ایجوکیشن کی جانب سے انھیں جلد از جلد پانی کے نمونے جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
محکمہ تعلیم کے افسرنے کراچی کے136 کالجوں میں پینے کے پانی کا نمونہ لیبارٹری بھیجا جس میں سے 73 کالجوں کی رپورٹ موصول ہو چکی ہیں جن میں ضلع شرقی کے گورنمنٹ نیشنل کالج نمبر1، گورنمنٹ نیشنل کالج نمبر 2، خاتون پاکستان گورنمنٹ ڈگری کالج فار وومین، گورنمنٹ گرلز کالج پی آئی بی، گورنمنٹ ڈگری بوائز اینڈ گرلز کالج اسٹیڈیم روڈ سمیت 15 کالج، ضلع وسطی کے گورنمنٹ کالج آف ایجوکیشن بلاک15 ایف بی ایریا، گورنمنٹ دہلی انٹر سائنس کالج حسین آباد، اپوا گورنمنٹ کالج فار وومین،گورنمنٹ کالج فار مین ناظم آباد، گورنمنٹ ڈگری سائنس کالج لیاقت آباد سمیت 22 کالج، ضلع جنوبی کے عائشہ بوانی گورنمنٹ کالج، ایس ایم گورنمنٹ آرٹس اینڈ کامرس کالج، گورنمنٹ ڈگری کامرس اینڈ اکنامکس کالج نمبر1، ایس ایم بی فاطمہ جناح گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج سمیت 11 کالج، جبکہ ضلع ملیر کے گورنمنٹ ڈگری کالج فار وومین ابراہیم حیدری، گورنمنٹ ڈگری بوائز کالج کونکر ویلیج،گورنمنٹ ڈگری کالج رزاق آباد،ضلع غربی کے 3 اور ضلع کورنگی کے 13 کالجوں کی رپورٹ کے مطابق ان 73 کالجوں میں پینے کے پانی کو مضر صحت قرار دیا گیاہے۔
مضر صحت پانی کی فراہمی کے باعث طلبا و طالبات میں مہلک امراض کے پھیلنے کاخدشہ بڑھ گیا ہے جبکہ طلبہ نے پانی کی فراہمی کے نظام کو بہتر کرنے کا مطالبہ کیا ہے ،ان کا کہناہے کہ صاف پانی فراہم کرنا انتظامیہ کی ذمے داری ہے شہر میں بوسیدہ اور پرانے پائپوں کے ذریعے پینے کا پانی مہیا کیا جارہا ہے، اگر اسی طرح ہم مضر صحت پانی پیتے رہے تو مختلف بیماریوں کا شکار ہوجائیں گے۔
ذرائع کے مطابق ابھی مزید6کالجوں کے نمونے لیبارٹری میں جمع کیے جا چکے ہیں جن کی رپورٹ جلد آئے گی،کراچی میں57 کالجز ایسے ہیں جنھوں نے تاحال کوئی جواب نہیں دیا تاہم محکمہ تعلیم ایجوکیشن کی جانب سے انھیں جلد از جلد پانی کے نمونے جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔