نجی لیگز کا کچھ سوچنا ہوگا

لیگز کا یہ طوفان کرکٹ کے حسن کو بہا لے جائے گا۔


Saleem Khaliq December 20, 2017
وہ ملک جس نے چند ماہ قبل ہی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی جیتی ہو اس کی عزت کا کوئی خیال ہی نہیں کر رہا؛ فوٹوفائل

''یوگینڈا میں کرکٹ لیگ ہو رہی ہے، پی سی بی نے اپنے کھلاڑیوں کو این او سی بھی جاری کر دیے''ایک صحافی دوست نے ہنسی کے ایموجیز کے ساتھ واٹس ایپ پر مجھے یہ پیغام بھیجا، میں نے جواب دیا ہاں کئی پلیئرز تو افریقہ پہنچ بھی گئے ہیں، اس نے پھر لکھا ''یار یہ مذاق ہے تم سمجھے نہیں، یوگینڈا میں کون سی لیگ ہو گی'' اب میری باری تھی میں نے فون کر دیا اور کہا بھولے بادشاہ تم کہاں ہو، واقعی لیگ ہو رہی ہے اور جو میسج تم نے مجھے فارورڈ کیا وہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ہی جاری کیا ہے، اس کے بعد مجھے پورا یقین ہے کہ وہ سر پکڑ کر بیٹھ گیا ہوگا۔

واقعی کیا یہ مذاق نہیں کہ وہ ملک جس نے چند ماہ قبل ہی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی جیتی ہو اس کی عزت کا کوئی خیال ہی نہیں کر رہا، اب یوگینڈا میں بھی کھلاڑی لیگ کھیلنے جا رہے ہیں بھائی کچھ تو سوچو، اب بہت سے لوگ کہیں گے کہ اس میں تو سعید اجمل جیسے ریٹائرڈ کرکٹرز گئے ہیں، اس کا جواب یہ ہے کہ کھلاڑی جو بھی ہوں نام تو پاکستان کا آ رہا ہے ناں، ویسے بھی افریقہ میں پبلسٹی پاکستانی کرکٹرز کی بنیاد پر ہی ہو رہی ہوگی،ہر چیز کی زیادتی خطرناک ہے اور اب نجی کرکٹ لیگز میں ایسا ہو رہا ہے، پی سی بی بھی جس طرح این او سی بانٹ رہا ہے۔

اس سے واضح ہو گیا کہ اسے مستقبل کی کوئی پروا نہیں بس کچھ فیصد کمیشن دو اور پلیئرز کو لے جاؤ، یہ رحجان خطرناک ہے،ایک دن آئے گا کہ ہمارے کھلاڑی بھی ملک کی نمائندگی کے بجائے ویسٹ انڈین پلیئرز کی طرح نجی لیگز کو ترجیح دینے لگیں گے،اس وقت سوائے افسوس کا اظہار کرنے کے ہم کچھ نہیں کرسکیںگے، پیسہ کمانا بری بات نہیں مگر کم وقت میں زیادہ کمائی کی لالچ برے کاموں کی جانب دھکیل سکتی ہے، جب آئی پی ایل اور پی ایس ایل فکسنگ سے محفوظ نہیں تو دیگر کے بارے میں آسانی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہاں کیا ہو رہا ہوگا، بنگلہ دیش لیگ میں کئی منفی سرگرمیوں کی اطلاعات سامنے آئیں مگر ہماری آدھی سے زیادہ ٹیم ایونٹ میں مصروف رہی، ٹی ٹین کے بارے میں پہلے سے کہا جا رہا تھا کہ اس میں مسائل ہوںگے اور اب عامر کی نوبال پر بحث جاری ہے،اس وقت دنیا میں کئی لیگز ہو رہی ہیں۔

ان میں آئی پی ایل، پی ایس ایل، بگ بیش، کیریبیئن لیگ، بنگلہ دیش پریمیئر لیگ نمایاں ہیں، انگلینڈ اور جنوبی افریقہ بھی تیاریوں میں مصروف ہیں، سری لنکا نے فکسنگ زدہ اپنی لیگ دوبارہ شروع کرانے کا فیصلہ کیا ہے، اس دوران باہمی سیریز بھی ہوتی ہیں، آئی سی سی یا اے سی سی کے ایونٹس بھی آتے رہتے ہیں، ایسے میں کھلاڑیوں کو وقت کہاں ملے گا، افسوس اس بات کا ہے کہ آئی سی سی خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے،ممبران پر اس کی گرفت مضبوط نہیں رہی جس کی جو مرضی وہی کرنے لگا ہے،لیگز کا یہ طوفان کرکٹ کے حسن کو بہا لے جائے گا۔

ابھی ٹی ٹوئنٹی سے ٹی ٹین کرکٹ آ گئی، کل پانچ اوورز کے میچز ہونے لگیں گے، ہم ویسے ہی روتے ہیں کہ ٹیسٹ ٹمپرامنٹ والے کھلاڑی نہیں مل رہے پھر مزید مسائل ہوںگے، بولرز کی ٹی ٹین میں جو پٹائی ہوئی اس سے یقینی طور پر ان کے اعتماد پر اثر پڑے گا، مگر افسوس یہ بات کوئی سمجھنے کو تیار نہیں، ہمارے کھلاڑیوں کے پاس دولت کی کوئی کمی نہیں مگر کوئی بھی ڈالرز دکھاکر انھیں ''پرفارم'' کرنے بلا لیتا ہے۔

بھائی کچھ تو اپنی عزت بناؤ، پی سی بی اس بات سے بھی ڈرتا ہے کہ اگر دوسروں کی لیگ کیلیے کھلاڑیوں کو این او سی جاری نہ کیے تو پی ایس ایل میں مسائل ہوں گے، آپ بھارت کی مثال لیں،اس کے کرکٹرز آئی پی ایل کے سوا کسی لیگ میں حصہ نہیں لیتے مگر پھر بھی سب دوڑے دوڑے بھارت چلے آتے ہیں، پیسے کی کشش انھیں کھینچ لاتی ہے، پی ایس ایل کیلیے بھی آپ کسی کو مفت میں نہیں بلاتے اچھے پیسے دیتے ہیں، جیسے خود کمیشن لیتے ہیں دیگر بورڈز کو بھی دیں، بنگلہ دیش جیسا ملک اب لیگز میں شرکت کی حد مقرر کر چکا مگر پاکستان کرکٹ بورڈ اپنے آپ کو کمتر سمجھ رہا ہے۔

ڈومیسٹک ایونٹس کے دوران کھلاڑی لیگز کھیلنے چلے جاتے ہیں کوئی کچھ نہیں کہتا ، کل کو پاکستان کی سیریز کے دوران بھی جانے لگیں گے تب کیا کریں گے؟ پی سی بی ایک ادارہ ہے جس کیلیے چار، پانچ کروڑ روپے کوئی اہمیت نہیں رکھتے، اتنی رقم تو آفیشلز سالانہ دوروں پر پھونک دیتے ہیں۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ بورڈ ایک پالیسی بنائے، سینٹرل کنٹریکٹ کے اے کیٹیگری کے کھلاڑیوں کو سال میں بگ بیش جیسی ایک لیگ کھیلنے کی اجازت دیں، کوشش کریں کہ فکسنگ سے آلودہ بنگلہ دیش لیگ سے کھلاڑیوں کو دور رکھا جائے، ٹی ٹین جیسے ایونٹس میں موجودہ کرکٹرز کو ہرگز نہ بھیجیں، بورڈ پی ایس ایل کے سوا کسی دوسرے ایونٹ میں شامل نہ ہو، ٹی ٹین کی طرح کسی ٹورنامنٹ کو غیرمعمولی اہمیت نہ دیں، ایک کمیٹی تشکیل دیں جو کھلاڑیوں کے این او سی کا فیصلہ کریں، پلیئرز کو سینٹرل کنٹریکٹ، میچ فیس اور اشتہارات وغیرہ کی مد میں سالانہ کروڑوں روپے کی جائز آمدنی ہو جاتی ہے انھیں بھی اپنا وقار برقرار رکھنا چاہیے۔

مشین کی طرح خود کو استعمال کریں گے تو جلد کارکردگی کا معیار خراب ہو جائے گا، انھیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے۔ بھارت آئی پی ایل میں پاکستانی کرکٹرز کو شامل نہیں کرتا تھا، تب مالی نقصان کی بات درست تھی مگر اب پی ایس ایل کے ذریعے اچھی آمدنی ہو رہی ہے، پھر کیوں اپنے آپ کو نیچے گرا رہے ہیں،مجھے بالکل اچھا نہیں لگتا جب ٹکے کی بنگلہ دیشی لیگ میں ہمارے اسٹار کرکٹزر کو ڈراپ کیا جاتا ہے، اس سے اچھا ہے کہ کوالٹی ٹائم اپنے گھر پر فیملی کے ساتھ گذاریں، پیسے کے پیچھے زیادہ بھاگنا اچھا نہیں ہوتا۔

آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں