نگراں وزیر اعظم کے لئے جسٹس ریٹائرڈ ناصر اسلم زاہد فیورٹ قرار
سروے کے دوسرے راؤنڈ میں جسٹس(ر) ناصراسلم زاہد کے حوالے سے قارئین نے بالاتفاق اپنے اعتماد کا اظہار کیا
ملک میں آئندہ عام انتخابات سے قبل نگراں سیٹ اپ میں بطور نگراں وزیراعظم جسٹس(ر) ناصر اسلم زاہد کو فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون کے سروے کے دوسرے حصے میں ان کے بارے میں رائے لی گئی تو قارئین نے ان کی اصول پسندی بے داغ شخصیت کو اس منصب کے شایان شان قراردیا۔ سروے کے دوسرے راؤنڈ میں جسٹس(ر) ناصراسلم زاہد کے حوالے سے قارئین نے بالاتفاق اپنے اعتماد کا اظہار کیا۔ لوگوں کے ردعمل سے اندازہ ہوتا ہے کہ انکی نامزدگی کے سلسلے میں قبولیت عام میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے۔
اپوزیشن کی طرف سے نامزد جسٹس ناصراسلم لوگوں میں ان کے حقوق کے محافظ اور ملک کی اعلیٰ عدلیہ کے معتبرترین ناموں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ وہ اسٹیٹ بینک کے پہلے گورنر زاہد حسین کے بیٹے ہیں اور اپنے کیریئر کے دوران انھوں نے مختلف اہم عہدوں پر خدمات انجام دیں۔ وہ سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس رہے، اور پھر وفاقی شریعت عدالت کے جج بنادیے گئے۔
انھوں نے میٹرک کراچی کے سینٹ پیٹرک ہائی اسکول سے جبکہ گریجویشن گورنمنٹ کالج لاہور سے کیا۔ وہ یونیورسٹی آف کیمبرج سے فارغ التحصیل ہیں۔1988میں انھیں پیپلز پارٹی نے عارضی طور پر معطل کردیا تھا۔ وہ خواتین کے حقوق کے حوالے سے بھی سرگرم رہے۔
ایکسپریس ٹریبیون کے سروے کے دوسرے حصے میں ان کے بارے میں رائے لی گئی تو قارئین نے ان کی اصول پسندی بے داغ شخصیت کو اس منصب کے شایان شان قراردیا۔ سروے کے دوسرے راؤنڈ میں جسٹس(ر) ناصراسلم زاہد کے حوالے سے قارئین نے بالاتفاق اپنے اعتماد کا اظہار کیا۔ لوگوں کے ردعمل سے اندازہ ہوتا ہے کہ انکی نامزدگی کے سلسلے میں قبولیت عام میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے۔
اپوزیشن کی طرف سے نامزد جسٹس ناصراسلم لوگوں میں ان کے حقوق کے محافظ اور ملک کی اعلیٰ عدلیہ کے معتبرترین ناموں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ وہ اسٹیٹ بینک کے پہلے گورنر زاہد حسین کے بیٹے ہیں اور اپنے کیریئر کے دوران انھوں نے مختلف اہم عہدوں پر خدمات انجام دیں۔ وہ سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس رہے، اور پھر وفاقی شریعت عدالت کے جج بنادیے گئے۔
انھوں نے میٹرک کراچی کے سینٹ پیٹرک ہائی اسکول سے جبکہ گریجویشن گورنمنٹ کالج لاہور سے کیا۔ وہ یونیورسٹی آف کیمبرج سے فارغ التحصیل ہیں۔1988میں انھیں پیپلز پارٹی نے عارضی طور پر معطل کردیا تھا۔ وہ خواتین کے حقوق کے حوالے سے بھی سرگرم رہے۔