سعودی عرب پر ایرانی میزائل داغے گئے امریکا کا دعویٰ
ایران کے اقدامات سے دنیا میں وسیع علاقائی تنازع کا خطرہ پیدا ہو گيا، امریکی سفیر
KARACHI:
اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیرکا کہنا ہے کہ یمن سے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پر داغے جانے والے میزائل پر ایران کا نشان ہے جبکہ تہران حکومت نے الزامات کی تردید کی ہے۔
نیویارک میں سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں امریکا کی مستقل مندوب نکی ہیلی کا کہنا تھا کہ یمنی حوثیوں کی جانب سے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پر داغے جانے والے میزائل پر 'ایران کے فراہم کردہ ہتھیاروں کا نشان تھا جو گذشتہ حملوں میں بھی استعمال ہوا، ایران کے ان اقدامات سے دنیا میں وسیع علاقائی تنازعے کا خطرہ پیدا ہو گيا ہے۔
انھوں نے کہا کہ 'ہم سب پر لازم ہےکہ تہران کی حکومت کے جرائم کو بے نقاب کرنے کے ساتھ ساتھ اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ایران کو ہمارا پیغام ملے، اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو ایران دنیا کو وسیع پیمانے پر علاقائی تنازعات میں گھسیٹے گا۔
دوسری جانب یمن میں عرب اتحادی افواج کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے کہا ہے کہ ایرانی ساختہ بیلسٹک میزائلوں سے خطے کو سنگین خطرہ لاحق ہوگئے ہیں اس لیے انھیں کنٹرول کیا جانا چاہیے، ان کا کہنا تھا کہ حوثیوں کی جانب سے داغے گئے میزائل کا ہدف ریاض کے آبادی والے علاقے تھے تاہم اس کو چابک دستی سے ناکارہ بنا دیا گیا ہے اور اس کے پھٹنے سے کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم ایران نے حوثی باغیوں کو ہتھیار فراہم کرنے کے الزام کو سختی سےمسترد کیا ہے۔
واضح رہے کہ یمنی حوثی باغی 2015 سے سعودی عرب کی قیادت میں یمنی حکومت کی حامی فوجوں سے برسرِ پیکار ہیں اور اس فوجی کارروائی میں اب تک آٹھ ہزار سے زیادہ افراد ہلاک اور قریباً 50 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔
اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیرکا کہنا ہے کہ یمن سے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پر داغے جانے والے میزائل پر ایران کا نشان ہے جبکہ تہران حکومت نے الزامات کی تردید کی ہے۔
نیویارک میں سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں امریکا کی مستقل مندوب نکی ہیلی کا کہنا تھا کہ یمنی حوثیوں کی جانب سے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پر داغے جانے والے میزائل پر 'ایران کے فراہم کردہ ہتھیاروں کا نشان تھا جو گذشتہ حملوں میں بھی استعمال ہوا، ایران کے ان اقدامات سے دنیا میں وسیع علاقائی تنازعے کا خطرہ پیدا ہو گيا ہے۔
انھوں نے کہا کہ 'ہم سب پر لازم ہےکہ تہران کی حکومت کے جرائم کو بے نقاب کرنے کے ساتھ ساتھ اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ایران کو ہمارا پیغام ملے، اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو ایران دنیا کو وسیع پیمانے پر علاقائی تنازعات میں گھسیٹے گا۔
دوسری جانب یمن میں عرب اتحادی افواج کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے کہا ہے کہ ایرانی ساختہ بیلسٹک میزائلوں سے خطے کو سنگین خطرہ لاحق ہوگئے ہیں اس لیے انھیں کنٹرول کیا جانا چاہیے، ان کا کہنا تھا کہ حوثیوں کی جانب سے داغے گئے میزائل کا ہدف ریاض کے آبادی والے علاقے تھے تاہم اس کو چابک دستی سے ناکارہ بنا دیا گیا ہے اور اس کے پھٹنے سے کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم ایران نے حوثی باغیوں کو ہتھیار فراہم کرنے کے الزام کو سختی سےمسترد کیا ہے۔
واضح رہے کہ یمنی حوثی باغی 2015 سے سعودی عرب کی قیادت میں یمنی حکومت کی حامی فوجوں سے برسرِ پیکار ہیں اور اس فوجی کارروائی میں اب تک آٹھ ہزار سے زیادہ افراد ہلاک اور قریباً 50 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔