سندھ ہائی کورٹ میں کراچی کے علاقے گلستانِ جوہرمیں چائنا کٹنگ اور غیر قانونی الاٹمنٹ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، نیب کی جانب سے موقف اختیارکیا گیا کہ ملزمان نے بلڈرزکو فائدہ پہنچانے کے لیے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا جب کہ ملزم کے وکیل نے موقف اختیارکیا کہ ملزمان شریف آدمی ہیں، اس لئے ان کی درخواست ضمانت منظورکی جائے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم نہیں چاہتے کہ شہر میں چائنا کٹنگ کا سلسلہ چلتا رہے اور یہ بھی نہیں چاہتے کسی شریف آدمی کا نقصان ہو۔
ملزم کے وکیل کی جانب سے استدعا کی گئی کہ ملزمان میں کے ڈی اے اینٹی انکروچنمٹ انچارچ عرفان یوسفزئی بھی شامل ہیں، ان کے خلاف کارروائی سے تجاوزات کے خلاف آپریشن متاثرہوگا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایک طرف چائنا کٹنگ کراتے ہیں اور عدالت کے ڈنڈے پر آپریشن بھی کرتے ہیں۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے 20 افسران کی درخواست ضمانت مسترد کردی ، جن میں 13 کو حراست میں لے لیا گیا۔