سال کی طویل ترین رات اور مختصر ترین دن
یہ موقع ہر سال دسمبر کے مہینے میں آتا ہے اور اس کی تاریخیں 20 سے 23 دسمبر تک کسی بھی دن ہوسکتی ہیں
PESHAWAR:
رواں سال کے لیے 21 اور 22 دسمبر کی درمیانی رات پورے سال کی طویل ترین رات تھی جو گزر چکی جبکہ 22 دسمبر کا دن سارے سال کا سب سے مختصر دن تھا۔
فلکیاتی اداروں کے مطابق ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب زمین کے شمالی نصف کرے (Northern Hemisphere) میں سال کی طویل ترین رات تھی اور اتوار کا دن سال کا مختصر ترین دن گزرا۔
یہ موقع ہر سال دسمبر کے مہینے میں آتا ہے اور اس کی تاریخیں 20 سے 23 دسمبر تک کسی بھی دن ہوسکتی ہیں۔ اس سال یہ موقع گزشتہ رات گزارا۔
واضح رہے کہ وہ موقع جب شمالی نصف کرے میں سال کی طویل ترین رات ہو، اسے فلکیات کی زبان میں ''انقلابِ سرما'' (winter solstice) یا ''انقلابِ شمالی'' (Northern solstice) بھی کہا جاتا ہے۔ البتہ اس حوالے سے ایک عام غلط فہمی یہ پائی جاتی ہے کہ انقلابِ سرما کے موقع پر زمین کا سورج سے فاصلہ سب سے زیادہ ہوتا ہے؛ ایسا نہیں ہوتا۔
اس کے برعکس، حقیقت یہ ہے کہ زمین اپنے محور پر 23.4 درجے جھکی ہوئی ہے جبکہ محوری گردش (axial rotation) کے دوران زمین کا اپنا محور بھی کسی گھومتے ہوئے لٹو کی مانند لڑکھڑاتا رہتا ہے۔
سورج کے گرد چکر لگاتے لگاتے سال میں ایک موقع ایسا آتا ہے جب شمال کی جانب زمینی محور کا انتہائی جھکاؤ سورج سے مخالف سمت میں ہوجاتا ہے لیکن چونکہ زمین کی محوری گردش مسلسل جاری رہنے والا عمل ہے اس لیے یہ موقع آنے کے فوراً بعد ہی زمینی محور کا جھکاؤ واپس پلٹنے لگتا ہے۔
یعنی زمین کے شمالی نصف کرے کا جھکاؤ ایک بار پھر سورج کی سمت ہونے لگتا ہے۔ نتیجتاً انقلابِ سرما کے فوراً بعد راتیں چھوٹی اور دن طویل ہونے لگتے ہیں۔
رواں سال کے لیے 21 اور 22 دسمبر کی درمیانی رات پورے سال کی طویل ترین رات تھی جو گزر چکی جبکہ 22 دسمبر کا دن سارے سال کا سب سے مختصر دن تھا۔
فلکیاتی اداروں کے مطابق ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب زمین کے شمالی نصف کرے (Northern Hemisphere) میں سال کی طویل ترین رات تھی اور اتوار کا دن سال کا مختصر ترین دن گزرا۔
یہ موقع ہر سال دسمبر کے مہینے میں آتا ہے اور اس کی تاریخیں 20 سے 23 دسمبر تک کسی بھی دن ہوسکتی ہیں۔ اس سال یہ موقع گزشتہ رات گزارا۔
واضح رہے کہ وہ موقع جب شمالی نصف کرے میں سال کی طویل ترین رات ہو، اسے فلکیات کی زبان میں ''انقلابِ سرما'' (winter solstice) یا ''انقلابِ شمالی'' (Northern solstice) بھی کہا جاتا ہے۔ البتہ اس حوالے سے ایک عام غلط فہمی یہ پائی جاتی ہے کہ انقلابِ سرما کے موقع پر زمین کا سورج سے فاصلہ سب سے زیادہ ہوتا ہے؛ ایسا نہیں ہوتا۔
اس کے برعکس، حقیقت یہ ہے کہ زمین اپنے محور پر 23.4 درجے جھکی ہوئی ہے جبکہ محوری گردش (axial rotation) کے دوران زمین کا اپنا محور بھی کسی گھومتے ہوئے لٹو کی مانند لڑکھڑاتا رہتا ہے۔
سورج کے گرد چکر لگاتے لگاتے سال میں ایک موقع ایسا آتا ہے جب شمال کی جانب زمینی محور کا انتہائی جھکاؤ سورج سے مخالف سمت میں ہوجاتا ہے لیکن چونکہ زمین کی محوری گردش مسلسل جاری رہنے والا عمل ہے اس لیے یہ موقع آنے کے فوراً بعد ہی زمینی محور کا جھکاؤ واپس پلٹنے لگتا ہے۔
یعنی زمین کے شمالی نصف کرے کا جھکاؤ ایک بار پھر سورج کی سمت ہونے لگتا ہے۔ نتیجتاً انقلابِ سرما کے فوراً بعد راتیں چھوٹی اور دن طویل ہونے لگتے ہیں۔