خواجہ سراؤں کو بھیک مانگنے پر مجبور کرنے والوں کو 50 ہزار جرمانہ 6 ماہ قید ہوگی

خواجہ سراؤں کیلیے آسان قرضہ، الگ حوالات، شناختی کارڈ، ووٹ کا حق، جائیداد خریدوفروخت کے اختیارات دیئے جائیں گے۔

ارکان کے تحفظات پرشناخت،چھیڑچھاڑسے متعلق شقیں حذف۔ فوٹو: رائٹرز/فائل

FAISALABAD:
سینیٹ فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے خواجہ سراؤں کے تحفظ اور حقوق کے بلوں کو یکجا کرتے ہوئے ترامیم کے ساتھ توثیق کردی جس کے مطابق ارکان کے تحفظات پرخواجہ سراؤں سے چھیڑچھاڑ، تعلیمی اداروں میں کوٹے مختص کرنے، خواجہ سرا کی شناخت سے متعلق شقوںکوحذف کردیاگیا۔خواجہ سرا کوبھیک مانگنے پرمجبورکرنیوالوںکو 50 ہزار جرمانہ اور6 ماہ قید ہوگی۔

گزشتہ روز سینیٹ فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس چیئرپرسن کمیٹی نسرین جلیل کی صدارت میں میں ہوا۔خواجہ سراؤں کے حقوق اورتحفظ کے بارے میں سینیٹرکریم خواجہ اور روبینہ خالدکے بلزکویکجاکردیاگیا ۔مجوزہ قانون کے تحت کے خواجہ سراؤں کے معاشرتی تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔ ووٹ دینے کا حق اور شناختی کارڈمل سکے گا۔جائیدادکی خرید و فروخت کے اختیارات ہونگے ۔عام شہریوں کی طرح صحت کی سہولتیں دستیاب ہونگی۔

بل کے تحت خواجہ سراؤں کی شکایات کے ازالے کیلیے محتسب مقررکیاجائیگا۔ مردم شماری میں درج ہونیوالی تعدادکے مطابق تعلیم اور ملازمت دی جائیگی۔ فلاح و بہبودکیلیے کمیٹی قائم کی جائیگی۔ آسان قرضے دیے جائیںگے۔الگ حوالات بھی بنائی جائیگی مفتی عبدالستار نے اسلامی نظریاتی کونسل سے سفارش لینے کی تجویزدی، کمیٹی اراکین کے تحفظات پرترامیم کے تحت تعلیمی اداروں میں خواجہ سراؤںکیلیے کوٹا مختص کرنے، چھیڑچھاڑ کرنیوالوں کیلیے ایک لاکھ روپے جرمانے، خواجہ سرا کی شناخت سے متعلق شقیںخارج کردی گئیں۔

کلثوم پروین نے کہا کہ ضرورت اس امرکی ہے کہ خواجہ سراؤںکی فلاح و بہبودکیلیے ریاست ذمے داری اٹھائے۔چیئرپرسن نسرین جلیل نے کہا کہ ملک کیخلاف اور قومی سلامتی پراثرانداز ہونے والے افرادکو قانون کے ذریعے عدالتوں میں پیش کیاجائے۔ لاپتہ افرادکے حوالے سے ملک کی بدنامی ہورہی ہے،لوگ لاپتہ ہورہے ہیں اور کوئی پوچھنے والانہیں۔

فرحت اللہ بابر نے کہاکہ بلوچستان میں ایک صحافی گرفتارکرکے جیل بھجوادیا گیا،عدالت نے ضمانت پرچھوڑ دیا۔کمیٹی نے ملک میں شہریوں کے لاپتہ ہونے کے جاری عمل پراظہارتشویش کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میںلاپتہ افراد کمیشن کے سیکریٹری کوطلب کرلیا۔


ادھرفیڈرل پبلک سروس کمیشن کی سالانہ رپورٹ برائے سال 2015کاجائزہ لینے کیلیے سینیٹ خصوصی کمیٹی کااجلاس مظفرحسین شاہ کی زیرصدارت ہوا،کمیٹی نے مقابلے کے امتحان کے مایوس کن نتائج پرتشویش کا اظہار کیا۔

کمیٹی نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اورایف پی ایس سی سے کہاہے کہ وہ ادارے کی اسٹرکچرنگ،ممبران کی قابلیت،مینڈیٹ او نجی شعبے سے خواتین کے چناؤکے حوالے سے طریقہ کارکی تفصیلات فراہم کریں۔ حکام نے بتایاکہ ملک کاتعلیمی نظام انحطاط کا شکارہے، اس وجہ سے قابل امیدواروںکی تعدادکم ہوتی ہے۔کمیٹی نے اس حوالے سے بریفنگ دینے کیلیے ہائر ایجوکیشن کمیشن ( ایچ ای سی) کے چیئرمین کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا۔

چیئرمین کمیٹی نے حکام سے پوچھاکہ ایک ممبرکتنی تنخواہ لیتاہے جس پربتایاگیاکہ ممبرکی تنخواہ الاؤنسز ملا کر 5لاکھ 30ہزارتک ہے۔ ایف پی ایس سی کے ممبرز کو وزیر اعظم تعینات کرتے ہیں اورتعیناتی کیلیے کوئی طریقہ کارموجود نہیں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سفارشات میںکلاز 4بی سیکشن 3 کی تعریف کیاہے کچھ بھی واضح نہیں، ڈرافٹ بالکل بھی پریکٹیکل نہیں۔ شق ای میں صادق وامین کی شق کوکاپی پیسٹ کیا گیا ہے ۔

 
Load Next Story