بیرون ملک 10 ہزار پاکستانیوں کے قید ہونے کا انکشاف

نئی پالیسی بنائی جا رہی ہے، حکام کی وزارت خارجہ کی سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ

پی اوایف مدد نہیں کر سکتا تو بندکر دینا چاہیے، ممبران، انڈسٹریل ریلیشنز بل منظور۔ فوٹو: فائل

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اووسیز پاکستانیز انکشاف کیا گیا کہ بیرون ملک جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تعداد10 ہزارسے زائد ہے۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز سینیٹربازمحمد خان کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں سعودی عرب کی جیل میں قیداسلام نواز خان کے معاملے کاجائزہ لیاگیا۔وزارت خارجہ امورکے حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ پاکستانی شہری اسلام نوازکسی عربی باشندے کوکارکی ٹکرماری جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوا تھااس کے لواحقین نے 3 لاکھ ریال دیت کاکہا ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 3 لاکھ ریال بہت بڑی رقم ہے ۔وزارت خارجہ کے حکام نے کہاکہ بیرون ملک قیدیوںکی مدد کیلیے نئی پالیسی بنائی جارہی ہے جس کی مختلف سطح پرمنظوری ہوچکی ہے۔سینیٹر رحمن ملک نے کہاکہ جن قیدیوںکوبیرون ملک سزامل رہی ہے اگر ان کووطن واپس لایاجائے تو یہاں ان کی سزاکیا ہوگی؟ کیا اوورسیزکیلیے کوئی ویلفیئر اسکیم بنائی گئی ہے۔


کمیٹی ممبران نے کہاکہ اگر پی اوایف بیرون ملک پاکستانیوں کی مدد نہیں کرسکتا تواسے بندکردیناچاہیے۔ سیکریٹری اوورسیزپاکستانیز نے بتایاکہ بیرون ملک پاکستانی کے انتقال یا معذوری کی صورت میں اسٹیٹ لائف کی10 لاکھ کی انشورنس ہوتی ہے جبکہ اسکے علاوہ او پی ایف بھی 4لاکھ روپے فراہم کرتا ہے۔

میاں عتیق شیخ کے سوال پربھی بحث کی گئی جس پرسیکریٹری اوورسیزپاکستانیز نے کہاکہ حطارمیں کچھ فلیٹس ایسے تھے جن کودوبارہ کرائے پردیاگیا تھا،اس کوصوبہ خیبرپختونخواچلاتا ہے۔

ورکرویلفیئربورڈ خیبرپختونخوا کے سیکریٹری نے بتایا کہ حطارمیں 1180کوارٹرہیں۔ اس حوالے سے انکوائری کمیٹی اپنی تحقیقات کررہی ہے۔کمیٹی نے اس مسئلے پرورکرویلفیئر بورڈخیبر پختونخواسے 4ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی۔ اجلاس میں سینیٹراعظم خان سواتی کی جانب سے پیش کیے گئے انڈسٹریل ریلیشنز کے ترمیمی بل 2017کو منظور کرلیا گیا۔

 
Load Next Story