مصطفی کمال نیب کے سامنے پیش صنعتی پلاٹ کو کمرشل کرنے پر تفتیش
چیئرمین پی ایس پی نیب کے تحقیقاتی افسران کے سامنے پیش ہوئے اور سوالوں کے جواب دیے۔
پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ اور سابق سٹی ناظم مصطفی کمال صنعتی پلاٹ کو غیرقانونی طور پر تجارتی استعمال میں تبدیلی پر نیب کے تحقیقاتی افسران کے روبرو پیش ہوئے اور تفتیشی ٹیم کے سوالوں کے جواب دیے۔
نیب کے دفتر حاضری کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مصطفی کمال نے کہا کہ مخصوص مائنڈ سیٹ 'را' کے یونٹ الطاف حسین کو دفن کرنے اور عوامی مسائل کی جانب توجہ دلانے کی سزا دے رہا ہے۔
نیب کراچی راشد منہاس روڈ پر واقع صنعتی پلاٹ کو غیرقانونی طور پر کمرشل میں تبدیل کرنے کی تحقیقات کررہا ہے، مصطفی کمال پر الزام ہے کہ انھوں نے بطور سٹی ناظم قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پلاٹ کو کمرشل کرنے کی منظوری دی، مصطفی کمال کو نیب کی جانب سے اس سے قبل بھی ایک بار طلب کیا جاچکا ہے اور وہ اس سلسلے میں اپنا بیان ریکارڈ کراچکے ہیں۔
گزشتہ روز صبح مصطفی کمال، پی ایس پی کے دیگر رہنماؤں ڈاکٹر صغیر، وسیم آفتاب اور وکلا کے ہمراہ نیب کراچی کے صدر دفتر پہنچے تو مرکزی گیٹ پر تعینات اہلکاروں نے مصطفی کمال اور ان کے ساتھیوں کو اندر جانے سے روک دیا، وہ کچھ دیر اندر جانے کی اجازت ملنے کا انتظار کرتے رہے، بعد ازاں انھیں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ طلب کیا گیا، مصطفی کمال کچھ ہی دیر میں نیب کی تفتیشی ٹیم سے ملنے کے بعد واپس آگئے۔
نیب کے دفتر کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے بتایا کہ تفتیشی افسران نے ان سے کوئی نئی بات نہیں پوچھی اور نہ ہی کوئی نیا سوال کیا۔ جو ریکارڈ طلب کیا گیا وہ پہلے ہی فراہم کرچکے ہیں، مجھے30 سال سے اس شہر پرراج کرنے والے 'را' کے ایجنٹ الطاف حسین کو دفن کرنے کی سزا دی جا رہی ہے، سٹی ناظم کے عہدہ ختم ہونے کے 7 سال بعد تک مجھ پر کرپشن کا کوئی کیس نہیں بنایا گیا، جیسے ہی میں نے ایم کیو ایم کے خلاف پارٹی بنائی اور میری پارٹی نے مقبولیت حاصل کی مجھ پر کرپشن کا بے جواز کیس بنایا گیا۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ مجھے کراچی کے مسائل کی نشاندہی کرنے کی سزا دی جارہی ہے، میں نے بطورسٹی ناظم300 ارب روپے خرچ کیے کوئی مجھ پر 300 روپے کی چوری کا الزام بھی نہیں لگا سکتا، میرے اور میرے اہل خانہ کا ملک یا بیرون ملک کوئی اثاثہ نہیں ورنہ آج میرے بھی شادی ہال توڑے جا رہے ہوتے، پاور میں رہتے ہوئے میں اپنے بچوں اور دیگر اہل خانہ کی سیکڑوں خواہشات کو معاشی مسائل کی وجہ سے پورا نہیں کر سکا، پورا سندھ اور پاکستان لٹ گیا، کراچی روز لوٹنے والے دندناتے پھر رہے ہیں۔
سربراہ پاک سر زمین پارٹی نے کہا کوئی افلاطون اور آئن اسٹائن موجود ہے جو محب وطن لوگوں کے خلاف پلان بنا رہا ہے، اہم عہدوں پر موجود لوگوںاس طرف توجہ دینا ہو گی، انھوں نے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ کراچی میں بلوچستان کی طرح نوجوانوں کو ایمنسٹی دی جائے۔
علاوہ ازیں الکرم اسکوائر میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مصطفی کمال نے کہاہے کہ وزیراعلیٰ سندھ ایک تیر سے دو شکار کرتے ہوئے کراچی کی آبادی میں ایک کروڑ آبادی کو کم ظاہر کرنے والی متنازع مردم شماری کو تسلیم کرنے کے ساتھ کراچی میں پانی کی قلت کے مسئلے پر حکومتی نااہلی اور ناانصافی پر پردہ ڈال رہے ہیں جو کراچی کے عوام کی نسل کشی کے مترادف ہے، پی ایس پی وزیراعلیٰ کی جانب سے مردم شماری کے غلط اعدادوشمار کو جواز بناکر پانی کی طلب کی گمراہ کن جوازکو تسلیم نہیں کرے گی۔
مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ سندھ حکومت اوروزیراعلیٰ کی جانب سے میڈیا میں2 روز سے تشویشناک رپورٹ آرہی ہے جس میں کراچی میں پانی کی طلب اور رسد کے حوالے سے مسلسل غلط بیانی کی جارہی ہے، وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ کراچی میں آبادی ایک کروڑ 60 لاکھ ہے۔
نیب کے دفتر حاضری کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مصطفی کمال نے کہا کہ مخصوص مائنڈ سیٹ 'را' کے یونٹ الطاف حسین کو دفن کرنے اور عوامی مسائل کی جانب توجہ دلانے کی سزا دے رہا ہے۔
نیب کراچی راشد منہاس روڈ پر واقع صنعتی پلاٹ کو غیرقانونی طور پر کمرشل میں تبدیل کرنے کی تحقیقات کررہا ہے، مصطفی کمال پر الزام ہے کہ انھوں نے بطور سٹی ناظم قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پلاٹ کو کمرشل کرنے کی منظوری دی، مصطفی کمال کو نیب کی جانب سے اس سے قبل بھی ایک بار طلب کیا جاچکا ہے اور وہ اس سلسلے میں اپنا بیان ریکارڈ کراچکے ہیں۔
گزشتہ روز صبح مصطفی کمال، پی ایس پی کے دیگر رہنماؤں ڈاکٹر صغیر، وسیم آفتاب اور وکلا کے ہمراہ نیب کراچی کے صدر دفتر پہنچے تو مرکزی گیٹ پر تعینات اہلکاروں نے مصطفی کمال اور ان کے ساتھیوں کو اندر جانے سے روک دیا، وہ کچھ دیر اندر جانے کی اجازت ملنے کا انتظار کرتے رہے، بعد ازاں انھیں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ طلب کیا گیا، مصطفی کمال کچھ ہی دیر میں نیب کی تفتیشی ٹیم سے ملنے کے بعد واپس آگئے۔
نیب کے دفتر کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے بتایا کہ تفتیشی افسران نے ان سے کوئی نئی بات نہیں پوچھی اور نہ ہی کوئی نیا سوال کیا۔ جو ریکارڈ طلب کیا گیا وہ پہلے ہی فراہم کرچکے ہیں، مجھے30 سال سے اس شہر پرراج کرنے والے 'را' کے ایجنٹ الطاف حسین کو دفن کرنے کی سزا دی جا رہی ہے، سٹی ناظم کے عہدہ ختم ہونے کے 7 سال بعد تک مجھ پر کرپشن کا کوئی کیس نہیں بنایا گیا، جیسے ہی میں نے ایم کیو ایم کے خلاف پارٹی بنائی اور میری پارٹی نے مقبولیت حاصل کی مجھ پر کرپشن کا بے جواز کیس بنایا گیا۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ مجھے کراچی کے مسائل کی نشاندہی کرنے کی سزا دی جارہی ہے، میں نے بطورسٹی ناظم300 ارب روپے خرچ کیے کوئی مجھ پر 300 روپے کی چوری کا الزام بھی نہیں لگا سکتا، میرے اور میرے اہل خانہ کا ملک یا بیرون ملک کوئی اثاثہ نہیں ورنہ آج میرے بھی شادی ہال توڑے جا رہے ہوتے، پاور میں رہتے ہوئے میں اپنے بچوں اور دیگر اہل خانہ کی سیکڑوں خواہشات کو معاشی مسائل کی وجہ سے پورا نہیں کر سکا، پورا سندھ اور پاکستان لٹ گیا، کراچی روز لوٹنے والے دندناتے پھر رہے ہیں۔
سربراہ پاک سر زمین پارٹی نے کہا کوئی افلاطون اور آئن اسٹائن موجود ہے جو محب وطن لوگوں کے خلاف پلان بنا رہا ہے، اہم عہدوں پر موجود لوگوںاس طرف توجہ دینا ہو گی، انھوں نے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ کراچی میں بلوچستان کی طرح نوجوانوں کو ایمنسٹی دی جائے۔
علاوہ ازیں الکرم اسکوائر میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مصطفی کمال نے کہاہے کہ وزیراعلیٰ سندھ ایک تیر سے دو شکار کرتے ہوئے کراچی کی آبادی میں ایک کروڑ آبادی کو کم ظاہر کرنے والی متنازع مردم شماری کو تسلیم کرنے کے ساتھ کراچی میں پانی کی قلت کے مسئلے پر حکومتی نااہلی اور ناانصافی پر پردہ ڈال رہے ہیں جو کراچی کے عوام کی نسل کشی کے مترادف ہے، پی ایس پی وزیراعلیٰ کی جانب سے مردم شماری کے غلط اعدادوشمار کو جواز بناکر پانی کی طلب کی گمراہ کن جوازکو تسلیم نہیں کرے گی۔
مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ سندھ حکومت اوروزیراعلیٰ کی جانب سے میڈیا میں2 روز سے تشویشناک رپورٹ آرہی ہے جس میں کراچی میں پانی کی طلب اور رسد کے حوالے سے مسلسل غلط بیانی کی جارہی ہے، وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ کراچی میں آبادی ایک کروڑ 60 لاکھ ہے۔