مانتا ہوں کہ دودھ اور شہد کی نہریں نہیں بہا سکے لیکن اب کوئی طاقت کے زور پراقتدار میں نہیں آئے گا وزیراعظم
پیپلز پارٹی نے جمہوری روایات کی سربلندی کے لئے کبھی قربانی سے دریغ نہیں کیا اور نہ کرے گی، وزیر اعظم
پاک فوج نے سوات میں ریاست کی رٹ بحال کی، وزیر اعظم۔ فوٹو : اے پی پی
وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ وہ مانتے ہیں کہ حکومت دودھ اور شہد کی نہریں نہیں بہا سکی لیکن ہم نے کئی کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں،پاکستان کا مفاد ہر حالت میں مقدم رکھا ہے، اب طاقت کے بل بوتے پر مہم جوئی کے ذریعے اقتدار میں آنے کے تمام راستے بند ہوگئے۔
قوم سے اپنے الوداعی خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ قومی اسمبلی میں ملکی تاریخ میں پہلی بار اپنی آئینی مدت مکمل کی جس پر قوم کو مبارک باد پیش کرتے ہیں، ان کے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ ان جیسا کارکن وزیراعظم بنااور قوم کو جمہوریت کےتسلسل کی نوید دے رہا ہے، اس پر مسرت موقع پر وہ تمام اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ پاکستان میں جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کے درمیان کشمش کی طویل تاریخ ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ ماضی کی تلخیوں کاذکر نہیں کرناچاہتے لیکن تاریخ پرنگاہ ڈالنا ضروری ہے، ملک میں متعدد وزرائے اعظم کو نشانہ بنایا گیا، ملک کے پہلے وزیر اعظم کو گولی کا نشانہ بنایا گیا، ملک کے مقبول ترین وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کو جھوٹے کیس میں پھانسی کے پھندے پر لٹکا دیا گیا، ضیا الحق کی آمریت کی تاریک رات کے بعد جمہوریت کا اجالا بکھیرنے والی بے نظیر بھٹو کو عوام نے اپنے ووٹ سے وزیر اعظم بنایا لیکن انہیں بھی شہید کردیا گیا۔ محمدخان جونیجوہویانواز شریف کوئی وزیراعظم اپنی مدت پوری نہیں کر سکا، حکومت کا اپنی مدت پوری کرنا غیر معمولی اور تاریخی واقعہ ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اس جمہوری عمل کو یہاں تک لانے میں کئی دشوار گزار مرحلوں سے گزرنا پڑا۔ صدر آصف علی زرداری کی مفاہمت کی پالیسی نے پاکستان کی سیاست کو بلندی سے ہم کنار کیا۔ صدر مملکت نے بے نظیر بھٹو کے فلسفے پر عمل کرتے ہوئے ملک میں باہمی اتفاق رائے کی بنیاد ڈالی، اسی پالیسی کے تحت ملک کی پہلی خاتون اسپیکر اور وزیر اعظم کو منقفہ طور بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ یہ ریاست آئین،پارلیمنٹ،ملکی قوانین کےدائرےمیں رہ کرآگےبڑھ سکتی ہے اور حکومت نے جمہوریت کی بنیادیں مضبوط کرنے کے لیے تمام توانائیاں صرف کیں۔
راجا پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو جب بھی اقتدار ملا ملک بحران کا شکار تھا، ہمیں جب اقتدار ملا تو ملک بے یقینی کی صورتحال سے دوچار تھا، حکومت دودھ اور شہد کی نہریں نہیں بہاسکی لیکن لیکن ہم نےورثےمیں ملےہوئےمسائل کوکم کرنے کی کوشش کی ، ہم مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں، جمہوریت کی بنیادیں مضبوط کرنے کے لیے تمام توانائیاں صرف کیں،جس کی وجہ سے آئین میں اتفاق رائے سے ترامیم کی گئیں۔ تمام قانون سازی کو اتفاق رائے سے منظور کیا گیا۔ شفاف انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کو طاقتوربنایا، پاکستان کامفاد ہر بات پر مقدم ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ملکی سلامتی و تحفظ کے لئے بےمثال قربانیاں دیں، پاک فوج نے سوات میں ریاست کی رٹ بحال کی۔
راجا پرویز اشرف نے مزید کہا کہ صوبائی خود مختاری کا دیرینہ خواب پورا کر کے دکھایا، ساتواں این ایف سی ایوارڈ منظور کیا، 18ویں ترمیم سےآئین کواصل شکل میں واپس لائے، انہوں نے کہا کہ صدر مملکت آصف علی زرداری جمہوری شخص ہیں، صدر نے فیصلہ کیا کہ یہ اختیارات عوام کو سونپ دیے جائیں، صدر نے تمام اختیارات پارلیمنٹ کو منتقل کر دیے۔ صدر کے اس اقدام سے ایک گھناؤنا باب اب ہمیشہ کے لیے بندہو گیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ 2008 میں پاکستان گندم اور چینی درآمد کرتا تھا لیکن آج حکومتی اقدامات کی وجہ سے ملک گندم اور چینی میں خود کفیل ہے، بجلی کے بحران کے خاتمے کے لئے طویل اور قلیل مدتی منصوبوں کے ذریعے 4ہزار میگا واٹ بجلی سٹم میں داخل کی، انہیں یقین ہے کہ حکومت کے اقدامات سے اس شعبے میں بہت جلد بہتری آئے گی۔ 1997 سے 2007 تک بجلی کی پیداوار میں کوئی اضافہ نہ ہوسکا جس کی وجہ سے طلب اور رسد کا فرق بڑھ گیا، حکومت نے اس سلسلے میں کئی ٹھوس اقدامات کئے ہیں جس کے نتائج جلد ہی سامنے آئیں گے۔
راجا پرویز اشرف نے مزید کہا کہ خواتین کو فیصلہ سازی میں شامل کیا، محنت کش مخالف قوانین کا خاتمہ کیا۔ حکومت نے نادار خاندانوں کے لئے بے نظیر کارڈ کا اجرا کیا جس سے 4 کروڑ افراد مسفید ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ان کا عزم ملک میں غیر جاندارانہ انتخابات کا عزم ہے، ہم نگران حکومت سمیت تمام معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے حامی ہیں، اس سلسلے میں اپوزیشن سے مشاورت جاری ہے، سیاسی جماعتوں، آزاد الیکشن کمیشن اور میڈیا کی موججودگی میں کوئی انتخابات چوری نہیں کرسکتا، طاقت کے بل بوتے پر مہم جوئی کے ذریعے اقتدار میں آنے کے تمام راستے بند ہوگئے۔ اس سفر میں کئی بار بے یقینی کی کیفیت پیدا کی گئی لیکن حکومت اور اتحادیوں نے تمام رکاوٹوں کو خندہ پیشانی سے عبور کیا۔ ملک کو حریفانہ سیاست سے نکال کر حلیفانہ سیاست تک روش پر ڈالا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنی جمہوری اقدار اور روایات کی سربلندی کے لئے کبھی قربانی سے دریغ نہیں کیا، ہم سب ایک بار پھر عوام کے پاس جارہے ہیں انہیں خوشی ہے کہ اس بار وہ لوگ بھی انتخابات میں شامل ہورہے ہیں جو گزشتہ انتخابات میں شامل نہیں ہوئے تھے۔ چاروں وزرائے اعلیٰ نے ملک میں ایک ہی روز انتخابات کے انعقاد پر اتفاق کیا جس سے ان کا جمہوریت پر ایمان مزید پختہ ہوگیا ہے۔ انہیں یقین ہے کہ انتخابات کے دیگر مراحل بھی خوش اسلوبی سے مکمل ہوجائیں گے، وہ تمام سیاسی جماعتوں، قومی اداروں ، سول سوسائٹی اور ذرائع ابلاغ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ انتخابی عمل کو آزاد ، پر سکون اور خوشگوار ماحول میں مکمل کریں ، سیاسی جماعتوں کے قاعدین اور کارکنان اپنے عمل سے دنیا پر یہ ثابت کردیں کہ ہم ایک باشعور ، پر امن، ذمہ دار اور جمہوری قوم ہیں.