نوجوانوں پر تشدد کرنیوالا ڈی ایس پی قانون کی گرفت میں نہ آسکا

اہلخانہ کا پولیس کے نارواسلوک پردوسرے روزبھی احتجاج، یعقوب جٹ کیخلاف2 روز گزر جانے کے باوجودمقدمہ درج نہیں کیاگیا۔

اگلے 24 گھنٹوں میں معطل ڈی ایس پی کیخلاف مزیدقانونی کارروائی ضرور ہوگی،ایم ایل اورپورٹ میں ہی ٹھوس شواہدہیں،ایس پی فوٹو : اسکرین گریب

فیروزآباد تھانے میں3 نوجوانوں کوبے رحمانہ تشدد کا نشانہ بنائے جانے والے معطل بااثر ڈی ایس پی کے خلاف تاحال مقدمہ درج نہیں ہوسکا جب کہ متاثرہ نوجوانوں کے اہل خانہ اور دوستوں نے آج بھی فیروز آباد تھانے سامنے ڈی ایس پی کے خلاف شدید احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔

بدھ کی شب فیروز آباد تھانے میں فیروز آباد پولیس لائن کے رہائشی اور فیروز آباد تھانے میں ہی تعینات انٹیلی جنس افسرغلام حسین کے بیٹے عثمان اوراس کے2 دوستوں حسب اور قیصر کو بے رحمانہ تشدد کانشانہ بنائے جانے والے معطل بااثر ڈی ایس پی فیروز آباد یعقوب جٹ کے خلاف2 روز گزر جانے کے باوجود تاحال مقدمہ درج نہیں کیا جاسکا جب کہ متاثرہ نوجوانوں کے اہلخانہ اوردوستوں نے جمعے کو بھی فیروز آباد تھانے کے بعد معطل ڈی ایس پی کے خلاف شدید احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔

متاثرین کا کہنا ہے کہ معطل ڈی ایس پی ان کے بچوں کو جس طرح تشدد کا نشاہ بنایا کوئی دشمن میں اس طرح کااقدام نہیں کرتا ،ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو روز سے تھانے کے چکر لگا رہے ہیں لیکن انہیں انصاف ملتا دکھائی نہیں دے رہا ،احتجاجی مظاہرین نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ ،ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ سے اپیل کی ہے کہ انھیں انصاف فراہم کیا جائے اور معطل ڈی ایس پی کو ملازمت سے برخاست کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے خلاف فیروز آباد تھانے میں ہی مقدمہ درج کرکے گرفتار کیا جائے۔

متاثرین کا کہنا تھا کہ جو جو ان کے بیٹوں کے آنے والے ساتھ انسانیت سوزواقعے میں ملوث ہیں ان تمام کے خلاف قانون کارروائی جلدازجلد عمل میں لائی جائے متاثرین کا کہنا تھا کہ جب تک انہیں انصاف مل نہیں جاتا وہ چین سے بیٹھنے والے نہیں ہیں۔

ایس پی جمیشد ٹائون ڈاکٹررضوان احمد نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ جس روزفیروزآباد تھانے کی حدود میں نوجوانوں کا تشدد کا نشانہ بنانے کا واقعہ پیش آیا پولیس نے اسی روز ذمے داروں کے خلاف قانونی کارروائی شروع کردی تھی اور متاثرہ نوجوانوں اور ان کے اہلخانہ کو میڈیکل لیٹر جاری کرکے ایم ایل او کیلیے اسپتال بھجوادیا تھا۔

ایس پی جمشید ٹائون کا کہنا تھا کہ ایم ایل او رپورٹ پر جو حقائق ہیں وہی ٹھوس شواہد ہیں۔ معطل ڈی ایس پی کے خلاف کل ایک بجے مس کنڈکٹ رپورٹ بناکر حکام بالا کو بھجوادی تھی رپورٹ کے ساتھ نوجوانوں کوتشدد کا نشانہ بنائے جانے والی وڈیو تصاویر، مدعی غلام مصطفیٰ کی درخواست ارسال کی گئی تھی اور آئی جی سندھ کے حکم پر ڈی آئی جی ایسٹ واقعے کی انکوائری کر رہے ہیں اور انکوائری کے نتیجے میں جو بھی فیصلہ سامنے آئے گا اس کے تحت مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی اورقوی امکان ہے کہ اگلے 24 گھنٹوں میں معطل ڈی ایس پی کے خلاف قانونی ایکشن ضرور کی جائیگی۔

ڈاکٹررضوان احمد کا کہنا تھا کہ ڈی ایس پی کے خلاف قانونی ایکشن کا اختیار حکام بالا کے پاس ہے پولیس نے اپنی ذمے داری مکمل دیانت داری کے ساتھ سرانجام دی متاثرہ لڑکے قیصرکے والد کو بلاکر ان کی شکایت سنی ڈی ایس پی کے بھانجے قدوس کے خلاف مقدمہ درج کیا اور گرفتار کیا ان کا کہنا تھا کہ ایس ایچ او کا واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

برہنہ نوجوانوں کی وڈیو اپنے دفاع کیلیے بنائی، ملزم قدیس

فیروزآباد پولیس کے ہاتھوں گرفتارملزم چوہدری قدیس نے ڈی ایس پی یعقوب جٹ کی جانب سے نوجوانوں کووحشیانہ تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے واقعے کا اقرارکرتے ہوئے بتایا کہ اسے اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ معاملہ اتنا بڑھ جائے گا،برہنہ نوجوانوں کی ویڈیو اس لیے بنائی کہ وقت آنے پراپنا دفاع کر سکوں،ڈی ایس پی یعقوب جٹ دورکے رشتے دار اور کئی سال قبل ان سے لندن میں ملاقات ہوئی۔

فیروز آباد تھانے کے لاک اپ میں بند چوہدری قدیس یونس نے ایکسپریس کو بتایا کہ اسے پولیس نے جمعرات کو حراست میں لیا تھا اور فیروز آباد تھانے لانے سے پہلے اسے کسی اور تھانے میں رکھا گیا۔ قدیس کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس افسرغلام حسین کا بیٹا عثمان اور اس کے دو دوست پولیس لائن میں لڑکیوں کو اشارے کر رہے تھے جواسے نا گوار گزرا اور جب وہ گاڑی سے اترکرلڑکوں سے بات کرنے لگا تو لڑکوں نے اسے دھکا دیا اور ہاتھا پائی شروع ہو گئی جس کے بعد وہ تھانے پہنچا اور اپنے انکل ڈی ایس پی یعقوب جٹ کو بتایا کہ اس کا محلے کے لڑکوں سے جھگڑا ہوا ہے لہذا آپ کچھ کریں۔

قدیس کا کہنا ہے کہ اس نے عثمان کو نہیں مارا ہاں اس کے 2 دوستوں کو ضرور مارا کیوں کہ وہ باہر سے پولیس لائن میں آئے ہوئے تھے۔ بدھ کی شب جب پولیس تینوں لڑکوں کو گھر سے اٹھا کر فیروز آباد تھانے لائی تو انکل ڈی ایس پی نے ایک پٹھان لڑکے کو تھپڑمارا جس پر لڑکوں نے پہلے انکل ڈی ایس پی سے بدتمیزی کی اوران کا گریبان پکڑا جس کے بعد انکل ڈی ایس پی نے ان لڑکوں کو مارنا شروع کیا ،گرفتار قدیس نے تینوں نوجوانوں کو برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے واقعے کی ویڈیو بنانے کا بھی اعتراف کیا اورکہا کہ اسے اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ معاملہ اتنا بڑھ جائے گا اور جو کچھ ہورہا تھا اسے اچھا نہیں لگ رہا تھا ۔

قدیس کا کہنا تھا کہ اس نے ویڈیو اس لیے بنائی کہ اگرمعاملہ بڑھ جائے تو وہ کم ازکم یہ بتا سکے کہ نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے واقعے سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے ،قدیس کا کہنا تھا کہ اگر اسے یہ اندازہ ہوجاتا کہ وہ اتنا بڑھ جاتا وہ کبھی معاملہ تھانے نہیں لاتا، معطل ڈی ایس پی اس کے دور کے رشتے دار ہیں اور سال 2007 میں لندن میں ان کے گھر کچھ دنوں کے لیے رکا تھا۔




اعلیٰ پولیس افسران نے یعقوب جٹ کو فرار کرادیا،اہلخانہ

ڈی ایس پی فیروز آباد یعقوب جٹ کے ہاتھوں 3 نوجوانوں کو بے رحمانہ اور وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانے کی وڈیو منظر عام پر آنے کے بعد متاثرہ نوجوانوں کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کے اعلیٰ افسران کی جانب سے مبینہ طور پر تاخیری حربے استعمال کیے جانے سے ڈی ایس پی فیروز آباد یعقوب جٹ روپوش ہوگیا اور جمعے کو ڈی ایس پی نہ تو تھانے میں دکھائی دیا اور نہ ہی موبائل فون پر اس سے رابطہ ہو سکا جس سے یہ بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ وڈیو منظر عام پر آنے سے قبل یا بعد میں فرار ہوگیا۔

تشدد کا نشانہ بنائے جانے والے نوجوانوں کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اس بات کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے مبینہ طور پر اعلیٰ پولیس افسران کی ہدایت پر ڈی ایس پی کو فرار کا راستہ دیا گیا ہے جو کہ پولیس افسران کی دوغلی پالیسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

اہلخانہ کا کہنا تھا کہ ہمارا پہلے دن سے یہی مطالبہ تھا کہ ڈی ایس پی یعقوب جٹ کو فوری طور پر گرفتار کر کے مقدمہ درج کیا جائے،اعلیٰ پولیس افسران نے اسے صرف معطل کر کے تحقیقات کی حد تک ہی رکھا جو کہ سراسر جانبداری کا مظاہرہ ہے اور پولیس کی اس جانبداری کے خلاف ہم بھرپور احتجاج کا حق رکھتے ہیں۔

اہلخانہ کا کہنا تھا کہ ڈی ایس پی کے وحشیانہ تشدد کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد اب اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں رہا کہ ڈی ایس پی نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے بے گناہ نوجوانوں کو ان کی عزت نفس مجروح کرتے ہوئے انھیں برہنہ کر کے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا ، کیاپولیس افسران شہر کے نوجوانوںکی اسی طرح عزت نفس مجروح کرتے رہیں گے، اہلخانہ کا کہنا تھا کہ ڈی ایس پی کو فوری طور پر گرفتار کر کے مقدمہ درج کیا جائے اور اسے ایسی سزا دی جائے کہ کوئی بھی پولیس افسر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے سو بار سوچے کہ کہیں اس کا حشر یعقوب جٹ کی طرح نہ ہو جائے۔

بااثر ڈی ایس پی کے بھانجے اورمتاثرہ نوجوانوں میں تلخ کلامی

رسی جل گئی مگربل نہیں گئے ،فیروز آباد تھانے میں ڈی ایس پی کے بھانجے اور متاثرہ نوجوانوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی تو پولیس نے بیچ بچائوکرادیا،ڈی ایس پی فیروز آباد کے بھانجے چوہدری قدیس کو باقاعدہ گرفتار کرکے فیروز آباد تھانے لایا گیا تواس دوران متاثرہ نوجوان اوران کے اہل خانہ بھی موقع پر پہنچ گئے۔

اس دوران بھانجے قدیس اور متاثرہ نوجوانوں کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی اور شوروغل سے فیروز آباد تھانہ مچھلی بازار بن گیا،اس کے دوران دنوں جانب سے ایک دوسرے کومغلظات بھی بکی گئیں شورشرابہ سن کرایس ایچ اوفیروز آباد شہزاد الیاس اور دیگر پولیس افسران واہلکار موقع پر پہنچ گئے اور بیچ بچائو کرادیا اور متاثرہ نوجوانوں اور ان کے اہلخانہ کو تھانے سے باہر نکال دیا۔

ڈی ایس پی کوبچانے کیلیے بھانجے کو قربانی کا بکرا بنا دیاگیا

بدھ کی شب فیروز آباد تھانے میں 3 نوجوانوں کو برہنہ کرکے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنانے والے بااثرڈی ایس پی فیروز آباد یعقوب جٹ کو بچانے کی کوشش میں پیٹی بند بھائیوں نے ڈی ایس پی کے بھانجے چوہدری قدیس یونس ولد محمد چوہدری محمد یوسف کو قربانی کا بکرا بناتے ہوئے اس کے خلاف مقدمہ الزام نمر627/2017 بجرم دفعہ 506بی کے تحت متاثرہ نوجوان قیصر کے والد غلام مصطفی ولد عبدالمنان کی مدعیت میں درج کرکے چوہدری قدیس کو باقاعدہ گرفتارکرلیا۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق متاثرہ نوجوان قیصر کے والد 21 دسمبر کو پی ای سی ایچ ایس بلاک 6 میں سبزی اور دیگر اشیا خرید رہے تھے کہ اسی دوران قدیس نے آتے ہی ان کے اوپر پستول تان لیا اور کہا کہ 20 دسمبر کو میرے ساتھ آپ کے بچوں کا جھگڑا ہواتھا،میڈیا پر خبر کیوں چلوائی ،میں آپ کے بیٹے قیصر اور اس کے دوسرے ساتھیوں کونہیں چھوڑوں گا اگر میرے خلاف کسی جگہ کوئی خبر چلوائی تو آپ اور آپ کی فیملی کو جان سے مار دوں گا اور قدیس انھیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتا ہوا چلا گیا جس کے بعد وہ مشورہ کرنے کے بعد تھانے آئے ہیں تاکہ انھیں تحفظ فراہم کیا جائے اور قدیس کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
Load Next Story