برآمدی شعبے کا احتجاج جاری ایف بی آر کو متنازع ایس آر او واپس لینے کیلیے 3 روز کا الٹی میٹم
احتجاج کے دوران صنعت کاروں نے سیاہ پرچم اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر متنازع ایس آر اوز کے خلاف تنقیدی جملے درج تھے۔
زیروریٹڈ ایکسپورٹ سیکٹرز بشمول ٹیکسٹائل، لیدر، کارپٹ، سرجیکل اور اسپورٹس گڈز کے برآمد کنندگان اور صنعت کاروں نے ہفتے کو تیسرے دن کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے باہر ایف بی آر کے جاری کردہ ایس آر اوز98، 140، اور 154 کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور ایف بی آر کے حکام کے خلاف نعرے لگائے۔
صنعت کاروں نے سیاہ پرچم اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر متنازع ایس آر اوز کے خلاف تنقیدی جملے درج تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی جانب سے ان ایس آر اوز کے اجرا کا مقصد غیر رجسٹرڈ افراد کو فائدہ پہنچانے کے ساتھ ٹیکس چوروں کو تحفظ فراہم کرنا اور دوبارہ ریفنڈ کلچر لا کر اربوں روپے کی کرپشن کرنا ہے۔ برآمدکنندگان کا کہنا تھا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ایف بی آر رجسٹرڈ تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں رجسٹرڈ ہو نے کی سزا دینا چاہتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس طرح کے فیصلے کرنے سے پہلے حقیقی نمائندوں سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔
پانچ زیرو ریٹڈ ایکسپورٹ سیکٹرز کے رہنماؤں گلزار فیروز، شیخ شفیق رفیق، ایم جاوید بلوانی، شاہد رشید ملک، خواجہ عثمان، مسعود نقی، رفیق گوڈیل، جمال رشید، عبدالجبار غازیانی، محمد شفیع، اختر یونس، افتخار عالم نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے متنازع ایس آر اوزکو فی الفور واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ کاٹی کے چیئرمین محمد زبیر چھایا نے کہا کہ ہم مظاہروں کے ذریعے ایف بی آر کو اپنا احتجاج ریکارڈ کرارہے ہیں، اگر ایف بی آر نے 3 دن میںایس آراوز واپس نہ لیے تو کورنگی سمیت تمام انڈسٹریل ایریاز کی صنعتیں بند کر کے لاکھوں ورکرز کو سڑکوں پر لے آئیں گے۔
لیدر سیکٹر کے رہنما گلزار فیروز نے کہا کہ 90 فیصد رجسٹرڈ صنعتکار جو حکومت کے لیے قیمتی زرمبادلہ کماتے ہیں انہیں دوبارہ کرپٹ ریفنڈ کلچر میں دھکیلا جارہا ہے اور ایس آراوز کے ذریعے ان کے مصائب بڑھائے جارہے ہیں۔ کاٹی کے دفتر کے باہر تاجروں، صنعتکاروں اور ورکرز نے برآمدی سیکٹرز کو تباہی سے بچانے کیلیے حکومت سے ٹیکسز کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔
صنعت کاروں نے سیاہ پرچم اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر متنازع ایس آر اوز کے خلاف تنقیدی جملے درج تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی جانب سے ان ایس آر اوز کے اجرا کا مقصد غیر رجسٹرڈ افراد کو فائدہ پہنچانے کے ساتھ ٹیکس چوروں کو تحفظ فراہم کرنا اور دوبارہ ریفنڈ کلچر لا کر اربوں روپے کی کرپشن کرنا ہے۔ برآمدکنندگان کا کہنا تھا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ایف بی آر رجسٹرڈ تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں رجسٹرڈ ہو نے کی سزا دینا چاہتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس طرح کے فیصلے کرنے سے پہلے حقیقی نمائندوں سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔
پانچ زیرو ریٹڈ ایکسپورٹ سیکٹرز کے رہنماؤں گلزار فیروز، شیخ شفیق رفیق، ایم جاوید بلوانی، شاہد رشید ملک، خواجہ عثمان، مسعود نقی، رفیق گوڈیل، جمال رشید، عبدالجبار غازیانی، محمد شفیع، اختر یونس، افتخار عالم نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے متنازع ایس آر اوزکو فی الفور واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ کاٹی کے چیئرمین محمد زبیر چھایا نے کہا کہ ہم مظاہروں کے ذریعے ایف بی آر کو اپنا احتجاج ریکارڈ کرارہے ہیں، اگر ایف بی آر نے 3 دن میںایس آراوز واپس نہ لیے تو کورنگی سمیت تمام انڈسٹریل ایریاز کی صنعتیں بند کر کے لاکھوں ورکرز کو سڑکوں پر لے آئیں گے۔
لیدر سیکٹر کے رہنما گلزار فیروز نے کہا کہ 90 فیصد رجسٹرڈ صنعتکار جو حکومت کے لیے قیمتی زرمبادلہ کماتے ہیں انہیں دوبارہ کرپٹ ریفنڈ کلچر میں دھکیلا جارہا ہے اور ایس آراوز کے ذریعے ان کے مصائب بڑھائے جارہے ہیں۔ کاٹی کے دفتر کے باہر تاجروں، صنعتکاروں اور ورکرز نے برآمدی سیکٹرز کو تباہی سے بچانے کیلیے حکومت سے ٹیکسز کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔