کے ایم سی کے ملازمین کو تنخواہیں اور دیگر واجبات اد اکیے جائیں ذوالفقارشاہ

سندھ کےبلدیاتی اداروں کےملازمین مارچ کا آدھےسےزائد مہینہ گذرنےکےباوجودتاحال ماہ فروری کی ماہوارتنخواہوں سےمحروم ہیں۔


Staff Reporter March 17, 2013
سندھ کےبلدیاتی اداروں کےملازمین مارچ کا آدھےسےزائد مہینہ گذرنےکےباوجودتاحال ماہ فروری کی ماہوارتنخواہوں سےمحروم ہیں۔ فوٹو: آن لائن

سجن یونین( سی بی اے ) کے ایم سی کے مرکزی صدر ذوالفقارشاہ نے وزیر اعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ جس طرح اراکین اسمبلی ،وزرا ا ور اسپیکر کی تاحیات مراعات جاری کرنے کی منظور ی دی گئی ہے۔

اسی طرح کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کوآکٹرائے ضلع ٹیکس اور اسپیشل گرانٹ کے فنڈز کو فوری طور پر ریلیز کرکے ملازمین کی تنخواہیں اور دیگر واجبات اد اکیے جائیں ،انھوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی کی جانب سے ایس ایل جی او 1979کے منسوخ شدہ قانون کی دوبارہ بحالی آئین پاکستان کے آرٹیکل 264سے متصادم ہے کیونکہ کالعدم یا منسوخ کیے جانے والے قانون کو دوبارہ زندہ نہیں کیا جاسکتا ہے ۔

اس کے لیے قانون موجودہے کہ اسمبلی دو تہائی اکثریت سے قرارداد منظور کرکے قومی اسمبلی کو روانہ کرے جس کی منظوری کے بعد آئین میں ترمیم کی جاسکتی ہے لیکن سندھ اسمبلی نے عجلت میں سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2012کو منسوخ کرکے کالعدم قرار دیے جانے والے سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 1979کو بحال کرنے کی قرار داد پاس کرکے آئین پاکستان کے آرٹیکل 264کی خلاف ورزی کی ہے ،

یہی وجہ ہے کہ تاحال بلدیاتی اداروںکی آکٹرائے ضلع ٹیکس اور بعض کی اسپیشل گرانٹ جاری نہیں کی جاسکی ہے اور اس سلسلے میں لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ حکومت سندھ نے ایک سمری وزیر اعلیٰ سندھ کو روانہ کی ہے جس کی تاحال منظوری نہیں ہوسکی ہے جسکی وجہ سے سندھ بھر کے بلدیاتی اداروں کے ملازمین مارچ کا آدھے سے زائد مہینہ گذرنے کے باوجود تاحال ماہ فروری کی ماہوار تنخواہوں سے محروم ہیں اور ملازمین کے گھروں میں فاقہ کشی ہے اور ملازمین کی اکثریت گھریلو حالات سے تنگ آکر خودکشی پر آمادہ ہوگئی ہے جس کی ذمہ دار صوبائی حکومت اور بلدیاتی انتظامیہ ہوگی،انھوں نے مزید کہا کہ منگل 19مارچ تک تنخواہیں اد انہ کی گئیں تو 20مارچ سے احتجاج شروع کیا جائیگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں