شہزادہ ولید بن طلال کو 6 ارب امریکی ڈالر کے عوض رہائی کی پیشکش

سعودی حکومت نے شہزادے کو اشارے دیے ہیں کہ وہ نقد رقم دے کر اپنے 25 سالہ کاروبار کو بچا سکتے ہیں۔

سعودی حکومت نے شہزادے کو ایسے اشارے دیے ہیں کہ وہ نقد رقم دے کر اپنے 25 سالہ کاروبار کو ختم ہونے سے بچا سکتے ہیں۔ فوٹو: فائل

سعودی حکام نے کرپشن کیس میں گرفتار دنیا کے امیر ترین افراد میں شمار ہونے والے عرب شہزادے ولید بن طلال کو 6 ارب امریکی ڈالر (6 کھرب سے زائد پاکستانی روپے) کے عوض آزادی کی پیش کش کی ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق کرپشن کیس سے جڑے سعودی عرب کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ حکومتی حکام نے شہزادہ ولید بن طلال سے رہائی کے بدلے پیسے طلب کیے ہیں۔ سعودی حکومت نے شہزادے کو ایسے اشارے دیے ہیں کہ وہ نقد رقم دے کر خود کو آزاد کرکے اپنے 25 سالہ کاروبار کو ختم ہونے سے بچا سکتے ہیں جب کہ انھیں 6 ارب امریکی ڈالر(پاکستانی 6 کھرب روپے سے زائد) کے بدلے آزادی کی پیش کش کی گئی ہے۔


واضح رہے کہ کرپشن کے الزام میں گرفتار سعودی شہزادے کا شمار دنیا کی ابتدائی 50 امیر ترین شخصیات میں ہوتا ہے ان کے کل اثاثہ جات کی مالیت 19ارب ڈالر ہے۔ شہزادے نے نامور کمپنیوں جیسے ایپل، سٹی گروپ وغیرہ میں سرمایہ کاری کررکھی ہے۔

یاد رہے کہ سعودی عرب کی حکومت نے گزشتہ ماہ کے آغاز میں کرپشن کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کرتے ہوئے 11 شہزادوں سمیت درجنوں افراد کو گرفتار کیا تھا اور ان میں شہزادہ ولید بن طلال بھی شامل تھے وہ 5 نومبر سے سعودی حکومت کی قید میں ہیں۔
Load Next Story