پاکستانی ٹیم کو تیز پچ کے جال میں پھنسانے کی تیاریاں

تیسرا ون ڈے انٹرنیشنل آج جوہانسبرگ میں کھیلا جائے گا، پیسر محمد عرفان کی فٹنس بدستور تشویش کا باعث،وہاب ریاض۔۔۔، ذرائع


Sports Desk March 17, 2013
بیٹسمینوں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، اچھے آغاز کو بڑی اننگز میں ڈھالنے کی ضرورت ہے(مصباح)باؤنسی ٹریک پر کامیابی کے لیے پُرعزم ہیں، ڈی ویلیئرز۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: جنوبی افریقہ اور پاکستان کے درمیان سیریز کا تیسرا ون ڈے انٹرنیشنل اتوار کو جوہانسبرگ میں کھیلا جائے گا۔

پروٹیز کیمپ پر گرین شرٹس کا رعب طاری ہوگیا، وہ برتری کیلیے پھر روایتی ہتھکنڈے آزما رہا ہے، وانڈرر اسٹیڈیم میں مہمان ٹیم کو تیز پچ کے جال میں پھنسانے کی تیاریاں کر لی گئیں، پروٹیز قائد ابراہم ڈی ویلیئرز کا کہنا ہے کہ باؤنسی ٹریک پر معرکہ سر کرنے کیلیے پُرعزم ہیں۔ ادھر دوسرے میچ میں 6 وکٹ کی فتح سے پاکستانی حوصلے آسمانوں کو چھونے لگے،کھلاڑیوں کا اعتماد بڑھ گیا، البتہ عرفان کی فٹنس بدستور تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے، ان کے ہیمسٹرنگ انجری سے بروقت نجات نہ پانے پر وہاب ریاض کو میدان میں اتارا جا سکتا ہے۔

کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ بیٹسمینوں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، اچھے آغاز کو بڑی اننگز میں ڈھالنے کی ضرورت ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان نے دوسرے ون ڈے میں جنوبی افریقہ کو 6 وکٹ سے شکست دے کر 5 میچز کی سیریز 1-1 سے برابر کی، محمد عرفان کی چار وکٹوں کے بعد کپتان مصباح الحق کے ناقابل شکست 57 رنز نے فتح میں اہم کردار ادا کیا، ٹیم نے192 کا ہدف 4 وکٹ پر حاصل کرلیا،کامران اکمل کو ون ڈاؤن پوزیشن پر کھلایا گیا تاہم وہ صرف 18 رنز ہی بنا پائے،ناصر جمشید بھی 10 رنز سے آگے نہ بڑھ پائے، محمد حفیظ 31، یونس خان 32 اورشعیب ملک 35 ناٹ آؤٹ کے ساتھ نمایاں رہے، محمد عرفان اسی میچ میں ہیمسٹرنگ انجری کا شکار ہوئے جس کی وجہ سے ان کی تیسرے ون ڈے میں شرکت مشکوک ہے۔

2

اگر وہ کھیلنے کے قابل نہیں ہوئے اور ٹیم مینجمنٹ نے ایک بار پھر تین فاسٹ بولرز کے ساتھ میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا تو کافی عرصے سے بنچ پر تالیاں بجانے میں مصروف وہاب ریاض کی قسمت جاگ سکتی ہے۔ ایسی صورت میں فاسٹ اٹیک کی زیادہ تر ذمہ داری ایک بار پھر سینئر ترین پیسر عمرگل پر ہوگی جو ابھی تک دومیچز میں ایک بھی وکٹ نہیں لے پائے، کپتان مصباح الحق جہاں دوسرے میچ میں کامیابی پر مسرور وہیں انھیں اپنی ٹیم کی خامیاں بھی پریشان کیے ہوئے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ہماراآغاز اچھا رہتا مگر پھر وکٹیں 20 اور 30 رنز کے دوران گرنے لگتی ہیں، ہمیں ذمہ داری لیتے ہوئے بڑی اننگز کی ضرورت ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ جمعے کے میچ کا فیصلہ ابتدائی 10 اوورز میں ہوگیا تھا، پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیموں کیلیے آغاز میں ہی چار، پانچ وکٹیں کھونے کے بعد گیم میں کم بیک کرنا بہت مشکل ہوتا ہے،اسپنرز نے خاص طور پر عرفان کو سپورٹ کیا، اس فتح سے ٹیم کا اعتماد بڑھا ہے۔ دوسری جانب جنوبی افریقہ کی تمام تر امیدیں اب جوہانسبرگ کے وانڈررز اسٹیڈیم کی فاسٹ وکٹ پر ٹکی ہوئی ہیں، اپنے ہی ہوم گراؤنڈ پر بڑی شکست کپتان ابراہم ڈی ویلیئرز سے ہضم نہیں ہورہی، اس لیے وہ جلد ہی دوبارہ سیریز میں برتری حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ بلوم فونٹین میں پاکستانی ٹیم بہتر پرفارم نہیں کرپائی تھی جبکہ سنچورین میں ہمارے ساتھ ایسا ہوا، اب اگر تیسرے ون ڈے میں دونوں ٹیمیں اچھا کھیل پیش کریں تو پھر یہ انتہائی کانٹے دار مقابلہ ثابت ہوگا۔ ڈی ویلیئرز نے مزید کہاکہ ہمیں ہوم ایڈوانٹیج حاصل اور اپنے گراؤنڈز پر بدستور سیریز جیتنے کیلیے فیورٹ ہیں پاکستان اگرچہ ایک خطرناک ون ڈے ٹیم ہے مگر جوہانسبرگ میں باؤنسی ٹریک پر ہم انھیں پچھاڑنے کے لیے پُرعزم ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان کبھی جنوبی افریقہ میں ون ڈے سیریز نہیں جیتا تاہم اب نئی تاریخ رقم کرنے کا شاندار موقع موجود ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں