فوڈ پوائزننگ یا کھانے میں زہر باپ بیٹا اور دو پوتوں کی موت معمہ بن گئی

پولیس نے موت کی وجہ فود پوائزننگ قرار دی، مرنے والے بوڑھے نے قتل کا الزام لگایا


ڈاکٹر شہزاد اکرم December 24, 2017
پولیس نے مرنے والے تینوں باپ بیٹوں کے فرانز ک ٹیسٹ لاہور لیبارٹری بھجوائے تاکہ پتا چل سکے کہ کیا واقعی زہر دیا گیا۔ فوٹو؛ فائل

سلیم بچوں کی خواہش پر گوشت لے آیا جسے دونوں بیٹیوں حمیرا، سمیرا اور بیوی عذرا نے مل کر پکایا۔ سلیم گھر آیا تو اسے دونوں بیٹوں 16 سالہ امیر حمزہ اور 12 سالہ عامر کے ساتھ ہی کھانا دیا گیا۔

جوکھیاں گوجرانوالہ کے تھانہ احمد نگر کا علاقہ ہے، جہاں کے رہائشی سردار خان نے دو شادیاں کر رکھی تھیں، پہلی بیوی رسول بی بی تھی، جس میں سے ایک بیٹا محمد سلیم اور بیٹی نسیم بی بی تھی۔ سردار خان نے رسول بی بی کا انتقال ہونے کے بعد دوسری شادی بلقیس بی بی سے کی جس کے پہلے شوہر سے ایک لڑکی عذرا تھی، جو کہ اس کے ساتھ آئی جبکہ بلقیس سے سردارخان کے دو بیٹے عبدالکریم عرف اکرم ،اشرف اور ایک بیٹی فوزیہ پیدا ہوئے۔

سردار خان نے علماء سے مشورہ کرکے سلیم کے جوان ہونے پر اس کی شادی اپنی سوتیلی بیٹی عذرا سے کردی تاکہ وہ ماں کے قریب ہی رہے اور اسے کوئی دکھ نہ ہو لیکن اسے کیا معلوم تھا کہ وہ اپنے گھر میں ہی ایک ایسی ناگن کو لے آیا ہے جو اسے بیٹے اور دو پوتوں سمیت ڈس لے گی۔ سلیم کی عذرا سے شادی کے بعد دو بیٹیاں سمیرا،حمیرا اور دو بیٹے امیر حمزہ اور عامر پیداہوئے۔

یہ پانچ دسمبر 2017ء کا دن تھا، سلیم کو جاتے ہوئے اس کی بیوی عذرا نے کہا کہ آتے ہوئے گوشت لیتے آنا۔ سلیم بچوں کی خواہش پر گوشت لے آیا جسے دونوں بیٹیوں حمیرا، سمیرا اور بیوی عذرا نے مل کر پکایا۔ سلیم گھر آیا تو اسے دونوں بیٹوں 16 سالہ امیر حمزہ اور 12 سالہ عامر کے ساتھ ہی کھانا دیا گیا۔ سردار خان کے مطابق جب سلیم نے پوچھا کہ تم لوگ بھی کھاؤ تو ماں اور بیٹیوں نے کہا کہ وہ محلہ میں دعوت پر جارہی ہیں، تینوں باپ بیٹوں اور سردار خان نے کھانا کھایا لیکن ان کو کیا معلوم تھا کہ کھانے میں زہر ملایا گیاہے۔ کھانے کھاتے ہی تینوں باپ بیٹے اور سردارخان کی طبیعت خراب ہوگئی جن کو ہسپتال لے جایا گیا جہاں پر وہ تینوں دم توڑ گئے۔

سردار خان کی طبیعت بھی خراب تھی لیکن اس کے کم کھانے کے باعث زہر کا اثر کم ہوا تھا دو جوان بیٹوں اور باپ کی نعش گاؤں میں پہنچی تو کہرام مچ گیا۔ عذرا اور دونوں بیٹیاں اہل محلہ کے ساتھ مل کر آہ زاری کر رہی تھیں۔ ایس ایچ او نے تینوں کے پوسٹ مارٹم کروائے اور فوڈ پوائزننگ کہتے ہوئے صرف دفعہ 174 کے تحت ایک رپورٹ درج کردی۔ میڈیا میں خبر نشر ہوئی تو سی پی او اشفاق احمد خان نے فوری نوٹس لیا اور ایس ایچ او کی سرزنش کرتے ہوئے فوری مقدمہ درج کرکے حقائق سامنے لانے کا حکم دے دیا۔

پولیس کے لیے یہ کیس ایک وبال جان بن گیا تھا، اب عذرا بی بی جو کہ سلیم کی بیوی اور دونوں بیٹوں کی ماں تھی اس نے کارروائی کروانے سے انکار کردیا۔ دونوں سوتیلے بھائیوں عبدالکریم عرف اکرم اور اشرف نے کہا جب بیوی نہیں مانتی تو ہم کیوں کارروائی کروائیں؟ بالاخر بوڑھے والد سردارخان کی مدعیت میں وقوعہ کے دوسرے روزمقدمہ درج کروایا گیا۔ جس میں سردار خان نے اپنی بہو عذرا بی بی اور دونوں سوتیلے بیٹوں کو نامز د کرتے ہوئے جرم کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

پولیس نے مرنے والے تینوں باپ بیٹوں کے فرانز ک ٹیسٹ لاہور لیبارٹری بھجوائے تاکہ پتا چل سکے کہ کیا واقعی زہر دیا گیا اور کون سا زہر ملایا گیا تھا۔ اس دوران سردارخان نے بتایا کہ اس کے بیٹوں کے درمیان زمین کا تنازع تھا، جس پر اکرم ،اشرف اور سلیم کئی بار جھگڑ چکے تھے۔ ایف آئی آر درج ہونے کے چوتھے روز ہی شام کو سردارخان کی بھی طبیعت اچانگ بگڑگئی اور اسے بھی سرکاری ہسپتال لے جایا گیا جہاں پر وہ دم توڑگیا۔

اب تاحال پولیس نے کوئی دوسرا مدعی نہ بنایا ہے اور نہ ہی کیس میں نامز د ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔ سی پی او اشفاق احمد خا ن نے حکم دیاہے کہ ملزم اشرف کو فوری تلاش کرکے اسے پکڑا جائے اگر کوئی دوسرا رشتہ دار کیس کا مدعی بنتاہے تو ٹھیک ورنہ سرکار خود کیس کو دیکھے گی۔ اب دیکھناہے کہ اس کیس میں کیا سسک کر مرنے والے بچوں اور باپ، پھر بوڑھے مدعی کو انصاف مل سکے گا یا پھر جس طرح ایس ایچ او رپورٹ آنے سے ہی قبل ہی اپنا فیصلہ سنائے بیٹھاہے کہ یہ فوڈ پوائزننگ ہے، کو سچ مان کر کیس دبا دیا جائے گا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔