بیٹی کا رشتہ نہ دینے پر دوست نے دوست کو بیوی اور والد سمیت موت کے گھاٹ اتار دیا
مقتول حاجی ظہور کی سعودیہ میں خالد سے دوستی ہوئی تھی، تاحال قاتل پکڑا نہ جا سکا
انصاف کی فراہمی اور قانون کی حکمرانی سے عاری معاشرے جنگل تصور کئے جاتے ہیں، جہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون رائج ہوتا ہے۔
جہاں قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں پھر ریاست کی رٹ ختم ہو جاتی ہے، جس کے بعد ظلم اور بربریت کی کہانیاں روز جنم لیتی ہیں۔ انسانیت کی تذلیل اور کسی کی جان لینا اتنا معمولی فعل بن جاتا ہے کہ پھر ایسے بے حس معاشروں میں دو چار افراد کا قتل کوئی معنی ہی نہیں رکھتا، لیکن جن کے سر پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے ہوں، کلیجہ تو ان کا پھٹتا ہے۔
انسانیت کو لرزہ دینے والے اجتماعی قتل کا ایسا ہی ایک واقعہ ضلع سرگودھا کی تحصیل بھیرہ میں پیش آیا، جہاں رشتہ سے انکار پر جگری دوست نے اپنے تین ساتھیوں کی مدد سے فائرنگ کر کے باپ بیٹے اور بہو کو موت کی نیند سلا دیا۔ یہ واقعہ کچھ یوں ہے کہ تحصیل بھیرہ کے تاریخی محلہ حافظانہ کا رہائشی حاجی ظہور الہی روزگار کے سلسلہ میں سعودی عرب میں مقیم تھا، جہاں اس کی تحصیل چواسیدن شاہ کے موضع سلوئی کے رہائشی خالد نامی شخص سے ملاقات ہوئی، جو رفتہ رفتہ گہری دوستی میں بدل گئی۔
پردیس میں اپنے ہی دیس کا ساتھی اور ہمدرد مل جائے تو انسان اپنی آدھی پریشانی ویسے ہی بھول جاتا ہے، اسی وجہ سے دونوں دوست ایک دوسرے کا ساتھ غنیمت سمجھتے۔ حاجی ظہور الہی دو بیٹوں اور تین بیٹیوں کا باپ ہے اور وہ کچھ عرصہ قبل سعودی عرب سے چھٹی پر گھر آیا ہوا تھا کہ اسی دوران اس کے دوست خالد نے اپنے بیٹے کے لئے حاجی ظہور کی بیٹی مسماۃ (م) کا رشتہ مانگ لیا۔ حاجی ظہور الہی نے گھر والوں سے صلاح مشورہ کے بعد خالد کو رشتہ دینے سے معذرت کر لی، جس کا خالد بہت برا مان گیا۔ تاہم وہ رشتہ دینے کے لئے مسلسل اصرار کرتا رہا لیکن حاجی ظہور نہ مانا۔
رشتہ سے انکار کے چند روز بعد حاجی ظہور الہی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ صبح کے وقت اپنے گھر موجود تھا کہ خالد اپنے تین ساتھیوں کے ہمراہ آتشیں اسلحہ سے مسلح ہو کر وہاں آگیا اور گھر میں گھس کر فائرنگ شروع کر دی، جس کی زد میں آکر حاجی ظہور الہی، اس کی بیوی مسماۃ منوراں بی بی اور حاجی ظہور الہی کا 90 سالہ والد نور الہی موقع پر ہی دم توڑ گئے۔ اجتماعی قتل کی واردات کے بعد ملزمان موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ فائرنگ کی آواز سے گردونواح کے لوگ موقع پر جمع ہو گئے۔
واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ایس ایس پی انویسٹی گیشن کیپٹن بلال افتخار کیانی اور ڈی پی او کیپٹن سہیل وڑائچ پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے ، جہاں انہوں نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا اور مقتولین کے ورثا کو یقین دلایا کہ ملزمان کو جلد گرفتار کر کے عبرت ناک سزا دلائی جائے گی۔ مقتول حاجی نور الہی اور اس کے بیٹے حاجی ظہور الہی کی نعشوں کا پوسٹ مارٹم تحصیل ہیڈ کواٹر ہسپتال بھیرہ جبکہ مقتولہ منوراں بی بی کی نعش کا پوسٹ مارٹم بھیرہ میں لیڈی ڈاکٹر نہ ہونے کی وجہ سے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال بھلوال میں کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجتماعی قتل کی واردات سے ایک روز قبل ملزم محمد خالد نے مقتول حاجی ظہور الہی کو بذریعہ موبائل فون رشتہ نہ دینے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھیں اور مقتول نے رواں ماہ ہی واپس سعودی عرب روانہ ہونا تھا۔ بھیرہ پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا جبکہ انچارج تھانہ بھیرہ چوہدری عبدالمجید جٹ نے پولیس نفری کے ہمراہ ملزمان کی تلاش کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے مارنا شروع کر دئیے ہیں۔جب کہ دوسری طرف ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سرگودھا کیپٹن (ر) سہیل چوہدری نے کہا ہے کہ محلہ حافظانہ بھیرہ میں تہرے قتل کے ملزمان کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔
ملزمان کی گرفتاری کے لیے مختلف مقامات پر ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں، اس سلسلہ میں آر پی او ڈاکٹر اختر عباس کا کہنا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں ۔ مجرموں کو کڑی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پولیس حکام کے بیانات اور اقدامات اپنی جگہ لیکن مقتولین کے ورثاء قاتلوں کی گرفتاری کے منتظر ہیں، جن کا انتظار کب ختم ہوتا ہے، یہ تاحال کوئی نہیں جانتا۔
جہاں قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں پھر ریاست کی رٹ ختم ہو جاتی ہے، جس کے بعد ظلم اور بربریت کی کہانیاں روز جنم لیتی ہیں۔ انسانیت کی تذلیل اور کسی کی جان لینا اتنا معمولی فعل بن جاتا ہے کہ پھر ایسے بے حس معاشروں میں دو چار افراد کا قتل کوئی معنی ہی نہیں رکھتا، لیکن جن کے سر پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے ہوں، کلیجہ تو ان کا پھٹتا ہے۔
انسانیت کو لرزہ دینے والے اجتماعی قتل کا ایسا ہی ایک واقعہ ضلع سرگودھا کی تحصیل بھیرہ میں پیش آیا، جہاں رشتہ سے انکار پر جگری دوست نے اپنے تین ساتھیوں کی مدد سے فائرنگ کر کے باپ بیٹے اور بہو کو موت کی نیند سلا دیا۔ یہ واقعہ کچھ یوں ہے کہ تحصیل بھیرہ کے تاریخی محلہ حافظانہ کا رہائشی حاجی ظہور الہی روزگار کے سلسلہ میں سعودی عرب میں مقیم تھا، جہاں اس کی تحصیل چواسیدن شاہ کے موضع سلوئی کے رہائشی خالد نامی شخص سے ملاقات ہوئی، جو رفتہ رفتہ گہری دوستی میں بدل گئی۔
پردیس میں اپنے ہی دیس کا ساتھی اور ہمدرد مل جائے تو انسان اپنی آدھی پریشانی ویسے ہی بھول جاتا ہے، اسی وجہ سے دونوں دوست ایک دوسرے کا ساتھ غنیمت سمجھتے۔ حاجی ظہور الہی دو بیٹوں اور تین بیٹیوں کا باپ ہے اور وہ کچھ عرصہ قبل سعودی عرب سے چھٹی پر گھر آیا ہوا تھا کہ اسی دوران اس کے دوست خالد نے اپنے بیٹے کے لئے حاجی ظہور کی بیٹی مسماۃ (م) کا رشتہ مانگ لیا۔ حاجی ظہور الہی نے گھر والوں سے صلاح مشورہ کے بعد خالد کو رشتہ دینے سے معذرت کر لی، جس کا خالد بہت برا مان گیا۔ تاہم وہ رشتہ دینے کے لئے مسلسل اصرار کرتا رہا لیکن حاجی ظہور نہ مانا۔
رشتہ سے انکار کے چند روز بعد حاجی ظہور الہی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ صبح کے وقت اپنے گھر موجود تھا کہ خالد اپنے تین ساتھیوں کے ہمراہ آتشیں اسلحہ سے مسلح ہو کر وہاں آگیا اور گھر میں گھس کر فائرنگ شروع کر دی، جس کی زد میں آکر حاجی ظہور الہی، اس کی بیوی مسماۃ منوراں بی بی اور حاجی ظہور الہی کا 90 سالہ والد نور الہی موقع پر ہی دم توڑ گئے۔ اجتماعی قتل کی واردات کے بعد ملزمان موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ فائرنگ کی آواز سے گردونواح کے لوگ موقع پر جمع ہو گئے۔
واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ایس ایس پی انویسٹی گیشن کیپٹن بلال افتخار کیانی اور ڈی پی او کیپٹن سہیل وڑائچ پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے ، جہاں انہوں نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا اور مقتولین کے ورثا کو یقین دلایا کہ ملزمان کو جلد گرفتار کر کے عبرت ناک سزا دلائی جائے گی۔ مقتول حاجی نور الہی اور اس کے بیٹے حاجی ظہور الہی کی نعشوں کا پوسٹ مارٹم تحصیل ہیڈ کواٹر ہسپتال بھیرہ جبکہ مقتولہ منوراں بی بی کی نعش کا پوسٹ مارٹم بھیرہ میں لیڈی ڈاکٹر نہ ہونے کی وجہ سے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال بھلوال میں کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجتماعی قتل کی واردات سے ایک روز قبل ملزم محمد خالد نے مقتول حاجی ظہور الہی کو بذریعہ موبائل فون رشتہ نہ دینے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھیں اور مقتول نے رواں ماہ ہی واپس سعودی عرب روانہ ہونا تھا۔ بھیرہ پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا جبکہ انچارج تھانہ بھیرہ چوہدری عبدالمجید جٹ نے پولیس نفری کے ہمراہ ملزمان کی تلاش کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے مارنا شروع کر دئیے ہیں۔جب کہ دوسری طرف ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سرگودھا کیپٹن (ر) سہیل چوہدری نے کہا ہے کہ محلہ حافظانہ بھیرہ میں تہرے قتل کے ملزمان کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔
ملزمان کی گرفتاری کے لیے مختلف مقامات پر ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں، اس سلسلہ میں آر پی او ڈاکٹر اختر عباس کا کہنا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں ۔ مجرموں کو کڑی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پولیس حکام کے بیانات اور اقدامات اپنی جگہ لیکن مقتولین کے ورثاء قاتلوں کی گرفتاری کے منتظر ہیں، جن کا انتظار کب ختم ہوتا ہے، یہ تاحال کوئی نہیں جانتا۔