یورپ سے ڈی پورٹ ہونے والوں کا المیہ

ڈی پورٹ ہونے والے افراد میں سے33نوجوانوں کا تعلق پنجاب کے ضلع گجرات سے بتایا گیا ہے


Editorial December 25, 2017
ڈی پورٹ ہونے والے افراد میں سے33نوجوانوں کا تعلق پنجاب کے ضلع گجرات سے بتایا گیا ہے . فوٹو : فائل

ایک خبر کے مطابق یونان اور ترکی کی جیلوں میں بند70افراد کو رہا کر کے انھیں ڈی پورٹ کر دیا گیا ہے' ڈی پورٹ ہونے والے افراد میں سے33نوجوانوں کا تعلق پنجاب کے ضلع گجرات سے بتایا گیا ہے' اخباری اطلاع گزشتہ روز یہ 33نوجوان اسلام آباد ایئرپورٹ پر اترے تو انھیں متعلقہ حکام نے گرفتار کر کے مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا جہاں سے انھیں جیل بھجوا دیا گیا ہے۔

میڈیا کی اطلاع کے مطابق یہ نوجوان بہتر زندگی کے لیے غیرقانونی طور پر یورپ گئے تھے' ان میں کچھ کو ترکی میں اور کچھ کو یونان میں گرفتار کر لیا گیا اور وہ وہاں کی جیلوں میں بند تھے' ان نوجوانوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ غیرقانونی طور پر یورپ بھیجنے والے ایجنٹوں کو6لاکھ روپیہ فی کس ادا کر کے یورپ گئے تھے مگر ان کی یہ کوشش ناکام ہو گئی اور وہ واپس وہیں پہنچ گئے جہاں سے انھوں نے یورپ جانے کا خواب دیکھا تھا۔

المیہ یہ ہے کہ یہ نوجوان ترکی اور یورپ میں بھی جیل میں تھے اور وہاں سے ڈی پورٹ ہو کر وطن واپس آئے تو یہاں بھی جیل ہی ان کا مقدر ٹھہری۔کچھ عرصہ پہلے پنجاب سے تعلق رکھنے والے15نوجوانوں کو بلوچستان کے ضلع تربت میں قتل کر دیا تھا' یہ بدقسمت نوجوان بھی غیر قانونی طور پر یورپ کے سفر پر تھے،المیہ یہ ہے کہ انھیں کسی غیرملکی تنظیم یا سیکیورٹی فورس نے نہیں بلکہ پاکستانی لوگوں نے ہی قوم پرستی کے نام پر قتل کیا تھا حالانکہ یہ نوجوان بلوچستان میں بسنا تو دور کی بات' اپنے وطن اور گھر بار کو ہی خیر باد کہہ کر انجان منزلوں کی جانب جانے کے خواہش مند تھے۔

بہر حال گزشتہ روز گجرات کے جن نوجوانوں کو جیل میں ڈالا گیا ہے' وہ یقیناًکچھ دے دلا کر رہا تو ہوجائیں گے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا وہ دوبارہ یورپ جانے کی کوشش نہیں کریں گے؟ سیدھی سی بات ہے کہ انھیں پاکستان میں روز گار ملنا نہیں ہے اور نہ ہی بیرون ملک بھجوانے والے ایجنٹوں کا خاتمہ ہونا ہے۔ ایف آئی اے والوں نے اپنا الو سیدھا کر لینا ہے' جیل حکام نے اپنا کام سیدھا کرنا ہے جب کہ نوجوانوں کو جیل بھجوانے والوں نے اپنی طرف سے قانونی حق استعمال کر لیا لیکن سچ یہ ہے کہ حالات جوں کے توں رہیں گے۔

پاکستان کے پالیسی سازوں کو بڑے بڑے منصوبے بنانے سے فرصت ملے تو انھیں معیشت کی زبوں حالی ، مہنگائی اور بے روزگاری جیسے مسائل پر بھی توجہ دینی چاہیے ۔جب تک ملک میں روزگار کے مواقع نہیں ہوں گے، ترقی یافتہ ملکوں میں جانے والوں کی تعداد کم نہیں ہوگی اور نہ ہی بیرون ملک بھجوانے والے ایجنٹوں کا خاتمہ ممکن ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں