شاہ زیب قتل کیس سرکاری وکیل کو دوسری بار تبدیل کردیا گیا
مدعی نے وزارت قانون کا نوٹیفکیشن چیلنج کرنے کیلیے سماعت ملتوی کرنیکی درخواست دائر کی
شاہ زیب قتل کیس میں وزرات قانون نے سرکاری وکیل کو دوبارہ تبدیل کردیا مدعی نے وزارت قانون کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کرنے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دائر کردی۔
فاضل عدالت نے بغیر کسی عدالتی کارروائی کے سماعت ملتوی کردی۔ ہفتے کو جیل حکام نے مقدمے میں ملوث ملزمان شاہ رخ جتوئی، سراج تالپور، سجاد تالپور اور غلام مرتضٰی لاشاری کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج غلام مصطفیٰ میمن کے روبرو پیش کیا اس موقع پر گواہ بھی عدالت میں موجود تھے تاہم سرکاری وکیل شاہد محمود آرائیں نے تحریری طور پر عدالت کو بتایا کہ دوسرے وکیل سرکار مظفراحمد سولنگی کو وکیل سرکار مقرر کردیا ہے اسی اثنا مدعی کے وکیل فیصل صدیقی نے تحریری درخواست دائر کردی جس میںموقف اختیار کیا گیا کہ وہ وزارت قانون کے نوٹیفکیشن کو عدالت عالیہ میں چیلنج کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔
درخواست کے ہمراہ تفتیشی افسر کی جانب سے ایس ایس پی ویسٹ کو دی گئی درخواست بھی منسلک تھی جس میں تفتیشی افسر نے ایس ایس پی ویسٹ کو درخواست ارسال کی ہے جس میں موقف اختیار کیا ہے کہ وہ سیکریٹری وزارت داخلہ سے استدعا کریں کہ شاہد محمود آرائیں کو تبدیل کرنے کے احکامات کو واپس لیں کیونکہ سرکاری وکیل شاہد محمود آرائیں کم مدت میں 9گواہوں کے بیانات بھی قلمبند کراچکے ہیں ،ان درخواستوں کی روشنی میں فاضل عدالت نے عدالتی کارروائی کیے بغیر سماعت 18مارچ تک ملتوی کردی ۔
اس سے قبل 9مارچ کو وکلا کے بائیکاٹ اور 13مارچ کو وکیل صفائی شوکت زبیدی کی عدم حاضری کے باعث سماعت کارروائی کیے بغیر ملتوی ہوئی تھی۔ ہفتے کو تیسری بار بغیر کارروائی کیے بغیر سماعت ملتوی ہوئی۔ واضح رہے کہ یکم جنوری کو چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخار محمد چوہدری نے شاہ زیب قتل کا ازخود نوٹس لیا تھا اور مقدمے کا فیصلہ 7یوم میں کرنے کے احکامات جاری کیے تھے عدالت عظمیٰ نے سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ کو اس مقدمے کا نگراں مقرر کیا تھا اور فاضل عدالت نے چالان جمع ہونے کے بعد 7مارچ کو مذکورہ ملزمان پر فرد جرم عائد کی اور روزانہ کی بنیاد پر مقدمے کی سماعت کی اورکارروائی کی یومیہ رپورٹ سندھ ہائی کورٹ ارسال کی جارہی ہے۔اس دوران 2 سرکاری وکلا تبدیل ہو چکے ہیں۔
فاضل عدالت نے بغیر کسی عدالتی کارروائی کے سماعت ملتوی کردی۔ ہفتے کو جیل حکام نے مقدمے میں ملوث ملزمان شاہ رخ جتوئی، سراج تالپور، سجاد تالپور اور غلام مرتضٰی لاشاری کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج غلام مصطفیٰ میمن کے روبرو پیش کیا اس موقع پر گواہ بھی عدالت میں موجود تھے تاہم سرکاری وکیل شاہد محمود آرائیں نے تحریری طور پر عدالت کو بتایا کہ دوسرے وکیل سرکار مظفراحمد سولنگی کو وکیل سرکار مقرر کردیا ہے اسی اثنا مدعی کے وکیل فیصل صدیقی نے تحریری درخواست دائر کردی جس میںموقف اختیار کیا گیا کہ وہ وزارت قانون کے نوٹیفکیشن کو عدالت عالیہ میں چیلنج کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔
درخواست کے ہمراہ تفتیشی افسر کی جانب سے ایس ایس پی ویسٹ کو دی گئی درخواست بھی منسلک تھی جس میں تفتیشی افسر نے ایس ایس پی ویسٹ کو درخواست ارسال کی ہے جس میں موقف اختیار کیا ہے کہ وہ سیکریٹری وزارت داخلہ سے استدعا کریں کہ شاہد محمود آرائیں کو تبدیل کرنے کے احکامات کو واپس لیں کیونکہ سرکاری وکیل شاہد محمود آرائیں کم مدت میں 9گواہوں کے بیانات بھی قلمبند کراچکے ہیں ،ان درخواستوں کی روشنی میں فاضل عدالت نے عدالتی کارروائی کیے بغیر سماعت 18مارچ تک ملتوی کردی ۔
اس سے قبل 9مارچ کو وکلا کے بائیکاٹ اور 13مارچ کو وکیل صفائی شوکت زبیدی کی عدم حاضری کے باعث سماعت کارروائی کیے بغیر ملتوی ہوئی تھی۔ ہفتے کو تیسری بار بغیر کارروائی کیے بغیر سماعت ملتوی ہوئی۔ واضح رہے کہ یکم جنوری کو چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخار محمد چوہدری نے شاہ زیب قتل کا ازخود نوٹس لیا تھا اور مقدمے کا فیصلہ 7یوم میں کرنے کے احکامات جاری کیے تھے عدالت عظمیٰ نے سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ کو اس مقدمے کا نگراں مقرر کیا تھا اور فاضل عدالت نے چالان جمع ہونے کے بعد 7مارچ کو مذکورہ ملزمان پر فرد جرم عائد کی اور روزانہ کی بنیاد پر مقدمے کی سماعت کی اورکارروائی کی یومیہ رپورٹ سندھ ہائی کورٹ ارسال کی جارہی ہے۔اس دوران 2 سرکاری وکلا تبدیل ہو چکے ہیں۔