زرعی شعبے کی ترقی کیلیے سینیٹ کمیٹی نے سفارشات تیار کرلیں

قرض حصول میں آسانی،نئے فارمرز کوشعبے میں شامل،اراضی ریکارڈ آٹومیشن کی تجاویز دی گئیں


حسیب حنیف December 25, 2017
کمیٹی کی جانب سے کا شتکاروں کو قرضوں کی فراہمی میں آسانیاں پید اکرنے کی سفارشات کی گئی ہیں۔ فوٹو: فائل

ملک میں زرعی شعبے کے فروغ کیلیے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے فوڈ سیکیورٹی و ریسرچ نے کاشتکاروں کو قرضوں کے حصول میں آسانی، 10لاکھ نئے اسمال فارمرز کو زرعی شعبے میں شامل کرنے اور پاکستان بھر کے اراضی ریکارڈ کی آٹومیشن کی سفارشات تیار کر لی ہیں۔

سینیٹر محمد محسن خان لغاری کی سربراہی میں قائم سینٹ کی سب کمیٹی کی جانب سے ملک کے زرعی شعبے کے فروغ کے لیے سفارشات مرتب کر لی گئی ہیں۔ سینٹ کی کمیٹی کی جانب سے ملک میں زرعی شعبے کو درپیش مشکلات پر یہ سفارشات مرتب کی گئی ہیں جس کیلیے کمیٹی کی جانب سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور زرعی ترقیاتی بینک کے علاوہ دیگر کمرشل بینکوں اور صوبائی زرعی محکموں سے بھی بریفنگ لی گئی ہے جس میں صوبائی محکمہ زراعت کی جانب سے بھی اپنی تجاویز وفاقی حکومت کو دی گئی ہیں۔

ایکسپریس کو موصول دستاویز کے مطابق ملک میں زرعی شعبے کی ترقی کے لیے کمیٹی کی جانب سے کا شتکاروں کو قرضوں کی فراہمی میں آسانیاں پید اکرنے کی سفارشات کی گئی ہیں۔ دستاویز کے مطابق مالی سال 2016-17میں 705ارب روپے کا شت کا روں کو زرعی قرضے فراہم کیے گئے تھے جس میں پنجاب کے کاشتکاروںکو 619ارب، سندھ 70ارب ، خیبر پختونخوا 11.4ارب ، بلوچستان 0.5ارب ، آزاد کشمیر 1.7ارب ، گلگت بلتستان 3.5ارب روپے جا ری کیے گئے 2012-13میں 336ارب روپے زرعی قرضوں کے مقابلے میں 2016-17تک 705ارب روپے کاشتکاروں کو زرعی قرضے جا ری کیے گئے ہیں جبکہ کمیٹی کی جانب سے مالی سال 2017-18کے دوران زرعی قرضوں کو 1001ارب روپے تک جاری کرنے سمیت10لاکھ نئے اسمال فارمر ز زرعی شعبے میں شامل کرنے کا ہدف مکمل کرنے کی سفارشات کی گئی ہیں۔

کمیٹی کی جانب سے اپنی رپورٹ میں حکومت سے یہ سفارش بھی کی گئی ہے کہ وفاقی کی جانب سے حکومت ملک میں چھوٹے کسانوں کیلیے قرضوں پر شرح سود کو کم کیا جائے اور تمام صوبوں کے ریونیو محکموں اور صوبائی محکمہ زراعت کاشت کاروں کی رجسٹریشن کی مہم شروع کریں جبکہ ملک کے تمام حصوں میں لینڈ ریکارڈ کی آٹومیشن کی جائے اورتمام صوبائی محکمہ جات زرعی قرضوں کی فراہمی کیلیے آسانیاں پید ا کریں تاکہ اس سیکٹر میں زیادہ سے زیا دہ سرمایہ کا ری سے فوائد حاصل کیے جاسکیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔