سال کے 8 ہزار منٹ لڑائی

بیوی ایک سال میں اپنے شوہر سے’’ آٹھ ہزار منٹ ‘‘تک الجھتی ہے، تحقیق

جوڑے کے دونوں فریقین کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ تبدیلی پلک جھپکتے نہیں آتی۔ فوٹو: سوشل میڈیا

انسانی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو یہ انکشاف ہوتا ہے کہ گھریلو ناچاقی اور میاں بیوی کے درمیان الجھنیں ہر معاشرے اور دور کا حصہ رہی ہیں۔

گھریلو ناچاقی سے نجات کے لیے ماہرین مختلف طریقے بھی تجویز کرتے رہے ہیں۔اب حال ہی میں برطانیہ میں کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بیوی ایک سال میں اپنے شوہر سے'' آٹھ ہزار منٹ ''تک الجھتی ہے۔اس تحقیق کے دوران برطانوی ماہرین نفسیات نے ایک سال تک تین ہزار جوڑوں پر نظر رکھی اور پتا چلایا کہ شوہر کی نسبت بیوی زیادہ چڑچڑے پن کا شکار رہتی اور اپنے خاوند اور دیگر افراد خانہ سے الجھتی ہے۔


اس تحقیق سے ماہرین نفسیات کو علم ہواکہ ہفتے میں کم سے کم دو گھنٹے پچیس منٹ اور ماہانہ گیارہ گھنٹے بیوی اپنے شوہر سے لڑتی جھگڑتی ہے۔ چونکہ میاں بیوی کے درمیان جھگڑے ہر معاشرے کا حصہ ہیں اس لیے ماہرین بیوی کے چڑچڑے پن سے نمٹنے کے لیے کچھ طریقے بھی تجویز کرتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ بیوی سے اس کی فطرت کے مطابق ہی سلوک کیا جائے۔ کسی بھی شخص کو سو فی صد تبدیل کرنا غیر منطقی ہے۔ تبدیلی باہر سے مسلط نہیں کی جا سکتی بلکہ الجھنوں کا شکار شخص خود جب تک تبدیلی کا عزم نہ کرے، اس کی طبیعت اور مزاج میں فرق نہیں پڑے گا۔

ماہرین شوہروں کو مشورہ دیتے ہیں کہ یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ آپ کے شریک حیات کے مزاج میں پائی جانے والی تلخی کے پس پردہ اس کی تعلیم، مخصوص ماحول میں پرورش اور اس کے موروثی مسائل میں سے کوئی ایک عنصر ہو سکتا ہے۔ اگر خاتون اپنے شوہر پر مخصوص اور متعین ذمہ داریاں ڈالتی ہے تو اس کے اس فطرت کو بتدریج بدلا جا سکتا ہے۔

جوڑے کے دونوں فریقین کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ تبدیلی پلک جھپکتے نہیں آتی۔ یہ ایک مسلسل عمل ہے جو بتدریج اور تکرار کے ذریعے ہی عمل میں آتا سکتا ہے۔ آپ اپنے شریک حیات میں ایسی ناپسندیدہ عادات دیکھتے ہیں جنہیں آپ تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو اسے قائل کرنے کے لیے مسلسل انداز میں مثبت کوششیں جاری رکھیے۔
Load Next Story