بلوچستان میں17 کے بعد مزید 25 وزرا نے استعفے اسپیکر کو بھجوا دیئے
مسلم لیگ (ق)، پیپلز پارٹی، بی این پی عوامی، مسلم لیگ(ن) اور آزاداراکین کی اکثریت نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیاتھا
بلوچستان کی صوبائی حکومت میں شامل 17 وزرا کے استعفوں کی منظوری کے بعد اسپیکر نےمزید 25 وزرا کے استعفے گورنر کو بھجوا دیئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار مگسی کی جانب سے 17 وزرا کے استعفے منظور کئے جانے کے بعد اسپیکر بلوچستان اسمبلی آغا مطیع اللہ نے مزید 25 وزرا کے استعفے گورنر ہاؤس بھجوا دیئے ہیں۔ اس سے قبل بلوچستان حکومت میں شامل مسلم لیگ (ق) کے 19 میں سے 16 اور پیپلز پارٹی کے 14 میں 8 ارکان کے علاوہ بی این پی عوامی، مسلم لیگ (ن) اور آزاد اراکین کی اکثریت نے وزارتوں سے مستعفی ہو کر اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان کرتے ہوئے نوابزادہ طارق مگسی کو اپوزیشن لیڈر نامزد کیا تھا۔
دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کی مکمل حمایت کا اعلان کردیا ہے ، اے این پی بلوچستان کے صدر اوربگزیب کاسی کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی کی سربراہی میں مشترکہ پارلیمانی گروپ کو 25سے30اراکین کی حمایت حاصل ہے اور بلوچستان میں نگراں سیٹ اپ کیلیے مشاورت کی جائے گی۔
بلوچستان اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر علی مدد جتک نے دعویٰ کیا ہے کہ بلوچستان اسمبلی 19مارچ کو تحلیل کردی جائے گی،اپوزیشن میں جانے والے پیپلز پارٹی کے صادق عمرانی، اور جان علی چنگیزی کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دیں گے۔ اگراپوزیشن نے 40 اراکین کی تعداد ظاہر کی تو انکے ساتھ بیٹھ جائیں گے جبکہ بلوچستان اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر صادق عمرانی کا کہنا ہے کہ انہوں نے یا ان کے ساتھیوں نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی نہیں کی وہ پارٹی کی مرکزی قیادت کی گائیڈ لائن پرعمل کرکے اپوزیشن میں گئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار مگسی کی جانب سے 17 وزرا کے استعفے منظور کئے جانے کے بعد اسپیکر بلوچستان اسمبلی آغا مطیع اللہ نے مزید 25 وزرا کے استعفے گورنر ہاؤس بھجوا دیئے ہیں۔ اس سے قبل بلوچستان حکومت میں شامل مسلم لیگ (ق) کے 19 میں سے 16 اور پیپلز پارٹی کے 14 میں 8 ارکان کے علاوہ بی این پی عوامی، مسلم لیگ (ن) اور آزاد اراکین کی اکثریت نے وزارتوں سے مستعفی ہو کر اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان کرتے ہوئے نوابزادہ طارق مگسی کو اپوزیشن لیڈر نامزد کیا تھا۔
دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کی مکمل حمایت کا اعلان کردیا ہے ، اے این پی بلوچستان کے صدر اوربگزیب کاسی کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی کی سربراہی میں مشترکہ پارلیمانی گروپ کو 25سے30اراکین کی حمایت حاصل ہے اور بلوچستان میں نگراں سیٹ اپ کیلیے مشاورت کی جائے گی۔
بلوچستان اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر علی مدد جتک نے دعویٰ کیا ہے کہ بلوچستان اسمبلی 19مارچ کو تحلیل کردی جائے گی،اپوزیشن میں جانے والے پیپلز پارٹی کے صادق عمرانی، اور جان علی چنگیزی کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دیں گے۔ اگراپوزیشن نے 40 اراکین کی تعداد ظاہر کی تو انکے ساتھ بیٹھ جائیں گے جبکہ بلوچستان اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر صادق عمرانی کا کہنا ہے کہ انہوں نے یا ان کے ساتھیوں نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی نہیں کی وہ پارٹی کی مرکزی قیادت کی گائیڈ لائن پرعمل کرکے اپوزیشن میں گئے ہیں۔