فنڈز کی عدم فراہمی تریموں اور پنجند بیراج اپگریڈیشن التوا کا شکار
ایشیائی ترقیاتی بینک نے 14 کروڑ 60 لاکھ میں سے صرف 2کروڑ 85 لاکھ ڈالر ہی جاری کیے۔
ISLAMABAD:
ملک میں زرعی شعبے کی بہتری کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے تریموں اور پنجند بیراجوں کی اپ گریڈیشن کا منصوبہ التواکا شکار ہوگیا ہے۔
تریموں اور پنجند بیراجوں کی اپ گریڈیشن کے منصوبے پر دسمبر 2014 میں دستخط کیے گئے تھے اوراس منصوبے نے مارچ 2021 میںمکمل ہوناہے۔ دستاویز کے مطابق منصوبے کیلیے اے ڈی بی نے 14 کروڑ 16 لاکھ روپے فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا جس میں سے اب تک صرف 2 کروڑ 85 لاکھ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ منصوبہ التوا کا شکار ہونے سے 11 کروڑ 31لاکھ روپے جاری نہیں کیے گئے ہیں۔
دستاویز کے مطابق پنجاب میں تریموں اور پنجنند بیراجوں کی بحالی اور بہتری کے منصوبے میں ان دونوں بیراجوں کی بہتری کے علاوہ سماجی شعبے کے بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے منصوبے بھی شامل ہیں۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے اسکول پارک اور بنیاد ی مرکز صحت کی بہتری بھی اس منصوبے کا حصہ ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ پنجاب حکومت کی جانب سے پنجند بیراج کی اپ گریڈیشن کے منصوبے کیلیے صوبائی حکومت کی جانب سے اپ گریڈیشن کے کام کے لیے بولی کے بعد ایسی فرم کو ٹھیکہ دیاگیا جو بلیک لسٹ تھی اور فرم پر اعتراضات کے بعد اس کو کنٹریکٹ ایوارڈ نہیں کیا گیا۔ ذرائع نے بتایاکہ پنجند بیراج کے لیے دوبارہ بولی کاعمل تاخیر کا شکار ہے اور کسی فرم کو کنٹریکٹ نہیں دیاگیا۔
دستاویز میں مزید بتایاگیاہے کہ پنجاب کے محکمہ آبپاشی نے تکنیکی بولیوں کی جائزہ رپورٹ ایشیا ئی ترقیاتی بینک کو جمع کرادی ہے تاہم ابھی تک اے ڈی بی سے اس رپورٹ کے حوالے سے کوئی کلیئرنس نہیں جاری کی گئی اور منصوبہ تاخیر کاشکار ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے پانی اور آبپاشی کے شعبے کے قرضے کے 9 پروگراموں کے لیے 81 کروڑ 50 لاکھ فراہم کیے جانے تھے تاہم اب تک اس رقم میں سے 46کروڑ 50 لاکھ ڈالر فراہم کیے گئے اور 35 کروڑ ڈالر فراہم نہیں کیے جا سکے۔ اے ڈی بی کی جانب سے پانی اور آبپاشی کیلیے منظورشدہ رقم میں 13 فیصد فنڈز جاری نہیں کیے گئے ہیں۔
اے ڈی بی کی جانب سے کلین انرجی انویسٹمنٹ پروگرام کا منصوبہ بھی تاخیر کا شکار ہوگیا ہے۔ منصوبے کے تحت پاکستان کو 8 کروڑ 76 لاکھ ڈالر فراہم کیے جانے تھے تاہم اس رقم میں سے ابھی تک ایک پائی بھی جاری نہیں کی گئی۔ کلین انرجی پروگرام پر دستخط رواں سال 7 فروری کو کیے گئے تھے اور یہ منصوبہ 2021 میں پایہ تکمیل تک پہنچے گا۔
خیال رہے کہ اس منصوبے کے تحت پنجاب کے 17ہزار 400 اسکولوں اور بنیادی مراکز صحت میں شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے والے آلات کی تنصیب کی جانی تھی تاہم ابھی تک اس سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں دیکھی گئی ہے۔
ملک میں زرعی شعبے کی بہتری کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے تریموں اور پنجند بیراجوں کی اپ گریڈیشن کا منصوبہ التواکا شکار ہوگیا ہے۔
تریموں اور پنجند بیراجوں کی اپ گریڈیشن کے منصوبے پر دسمبر 2014 میں دستخط کیے گئے تھے اوراس منصوبے نے مارچ 2021 میںمکمل ہوناہے۔ دستاویز کے مطابق منصوبے کیلیے اے ڈی بی نے 14 کروڑ 16 لاکھ روپے فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا جس میں سے اب تک صرف 2 کروڑ 85 لاکھ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ منصوبہ التوا کا شکار ہونے سے 11 کروڑ 31لاکھ روپے جاری نہیں کیے گئے ہیں۔
دستاویز کے مطابق پنجاب میں تریموں اور پنجنند بیراجوں کی بحالی اور بہتری کے منصوبے میں ان دونوں بیراجوں کی بہتری کے علاوہ سماجی شعبے کے بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے منصوبے بھی شامل ہیں۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے اسکول پارک اور بنیاد ی مرکز صحت کی بہتری بھی اس منصوبے کا حصہ ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ پنجاب حکومت کی جانب سے پنجند بیراج کی اپ گریڈیشن کے منصوبے کیلیے صوبائی حکومت کی جانب سے اپ گریڈیشن کے کام کے لیے بولی کے بعد ایسی فرم کو ٹھیکہ دیاگیا جو بلیک لسٹ تھی اور فرم پر اعتراضات کے بعد اس کو کنٹریکٹ ایوارڈ نہیں کیا گیا۔ ذرائع نے بتایاکہ پنجند بیراج کے لیے دوبارہ بولی کاعمل تاخیر کا شکار ہے اور کسی فرم کو کنٹریکٹ نہیں دیاگیا۔
دستاویز میں مزید بتایاگیاہے کہ پنجاب کے محکمہ آبپاشی نے تکنیکی بولیوں کی جائزہ رپورٹ ایشیا ئی ترقیاتی بینک کو جمع کرادی ہے تاہم ابھی تک اے ڈی بی سے اس رپورٹ کے حوالے سے کوئی کلیئرنس نہیں جاری کی گئی اور منصوبہ تاخیر کاشکار ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے پانی اور آبپاشی کے شعبے کے قرضے کے 9 پروگراموں کے لیے 81 کروڑ 50 لاکھ فراہم کیے جانے تھے تاہم اب تک اس رقم میں سے 46کروڑ 50 لاکھ ڈالر فراہم کیے گئے اور 35 کروڑ ڈالر فراہم نہیں کیے جا سکے۔ اے ڈی بی کی جانب سے پانی اور آبپاشی کیلیے منظورشدہ رقم میں 13 فیصد فنڈز جاری نہیں کیے گئے ہیں۔
اے ڈی بی کی جانب سے کلین انرجی انویسٹمنٹ پروگرام کا منصوبہ بھی تاخیر کا شکار ہوگیا ہے۔ منصوبے کے تحت پاکستان کو 8 کروڑ 76 لاکھ ڈالر فراہم کیے جانے تھے تاہم اس رقم میں سے ابھی تک ایک پائی بھی جاری نہیں کی گئی۔ کلین انرجی پروگرام پر دستخط رواں سال 7 فروری کو کیے گئے تھے اور یہ منصوبہ 2021 میں پایہ تکمیل تک پہنچے گا۔
خیال رہے کہ اس منصوبے کے تحت پنجاب کے 17ہزار 400 اسکولوں اور بنیادی مراکز صحت میں شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے والے آلات کی تنصیب کی جانی تھی تاہم ابھی تک اس سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں دیکھی گئی ہے۔