گھر بیٹھے آمدنی
کچھ گھروں میں اجازت نہیں ہوتی تو کچھ خواتین خودسے یا چھوٹے بچوں اور دیگر ذمے داریوں کے سبب گھر سے باہر نہیں نکل سکتیں۔
روز بہ روز بڑھتی منہگائی کے باعث صرف شوہر کی لگی بندھی تن خواہ میں گھر کا خرچ چلانا مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے، بہت سی گھریلو خواتین کے لیے گھر سے باہر جا کر کام کرنا خاصا دشوار ہوتا ہے۔
کچھ گھروں میں اجازت نہیں ہوتی تو کچھ خواتین خود سے یا چھوٹے بچوں اور دیگر ذمے داریوں کے سبب گھر سے باہر نہیں نکل سکتیں، لہٰذا ایسی خواتین یہ کوشش کرتی ہیں کہ گھر بیٹھے کچھ ایسا کام کیا جائے جو ان کی معاشی کشادگی کا سبب ہو۔ اس مشکل سے نمٹنے کے لیے ہم کچھ تجاویز پیش کر رہے ہیں جو گھر بیٹھی خواتین کے لیے بہت مفید ثابت ہو سکتی ہیں اور ان پر عمل کر کے وہ اپنے آپ کو اور اپنے خاندان کو معاشی طور پر مستحکم کر سکتی ہیں۔
1۔ ٹیوشن یا کوچنگ سینٹر:
گھریلو ذمے داریوں سے فراغت کے بعد دوپہر یا شام کے اوقات میں اسکول کے بچوں کو ٹیوشن پڑھایا جانا گھر بیٹھے آمدنی میں اضافے کا سب سے اہم ذریعہ ہے، جس میں لگانا بھی کچھ نہیں پڑتا اور ہر ماہ ایک معقول آمدنی ہوجاتی ہے۔ آپ اپنی تعلیمی قابلیت کے لحاظ سے پرائمری، سیکنڈری، ہائر سیکنڈری، اولیولز، اے لیولز، بیچلرز وغیرہ کی کوچنگ کلاسز کا آغاز بھی کر سکتی ہیں، طلبا کے مختلف مضامین کی کوچنگ کے لیے دن اور وقت مخصوص کر لیں۔ سال بھر کا تعلیمی نصاب بھی تیار کر لیں، جس میں طے ہو کہ کتنا عرصہ اور کون سے عنوانات کب پڑھانے ہیں وغیرہ۔ اس طرح آپ منظم طریقے سے اپنا کام جاری رکھ سکیں گی۔
2۔ کھانا پکانا:
اگر آپ امور گھر داری میں زیادہ اچھی ہیں اور باورچی خانے کے معاملات احسن طریقے سے دیکھتی ہیں تو آپ مختلف لذیذ پکوانوں کے ذریعے بھی اپنی آمدنی بڑھا سکتی ہیں۔ اس ضمن میں روزانہ کے عام کھانوں سے لے کر خاص مواقع کے مخصوص پکوان بھی تیار کیے جاسکتے ہیں۔ دن بھر تلاش معاش کے سلسلے میں گھر سے دور رہنے والوں کو گھر کے صاف ستھرے کھانے کی ضرورت ہوتی ہے، آپ بہ آسانی ایسے لوگوں کو اپنی خدمات فراہم کر سکتی ہیں۔ اس کے لیے آپ اپنے حلقہ احباب، رشتے داروں، پڑوسیوں کو بتائیے کہ آپ مختلف کھانے آرڈر پر تیار کر سکتی ہیں۔ اس کی تشہیر کے لیے آپ سماجی روابط کی ویب سائٹس کی مدد لے سکتی ہیں۔
آرڈر پر سال گرہ، شادی بیاہ یا مختلف تہوار اور تقاریب کے لیے کیک اور مختلف چیزیں بنا سکتی ہیں۔ گھروں میں ہونے والی دعوتوں کے لیے بھی مختلف کھانے تیار کر سکتی ہیں یا چائے کے وقت اگر کوئی تقریب ہے تو اس کے لوازمات کا اہتمام کر سکتی ہیں۔ ان سب کاموں کے لیے اپنی ایک فہرست مرتب کیجیے، مختلف چیزیں، ان کی مقدار اور قیمت کے ساتھ اس کے آرڈر کی تکمیل کا دورانیہ اس میں درج کریں تاکہ آپ کی بات زیادہ بہتر طریقے سے لوگوں تک پہنچ سکے۔ ابتدا میں لوگوں کو مائل کرنے کے لیے منافع کی شرح کم رکھیں کہ یہ کاروباری دنیا کا اہم اصول ہے، پہلے کام جمنے دیں، پھر آہستہ آہستہ منافع کی شرح کو بڑھاسکتی ہیں۔
3۔ سلائی، کڑھائی، کشیدہ کاری:
اگر آپ سلائی کڑھائی کے فن میں ماہر ہیں تو اس کو بھی اپنا ذریعہ روزگار بنا سکتی ہیں۔ آج کل درزیوں کی بڑھتی سلائیوں کے پیش نظر گھروں میں کپڑے سینے والیوں سے ملبوسات سلوانے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے، اس کے علاوہ مختلف بوتیک اور وہ فیشن ڈیزائنر جو ابھی اپنے کام کی ابتدا کر رہے ہوتے ہیں، انہیں بھی ایسے ماہر و مشاق لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے، کیوں کہ یہ بازار میں موجود کاری گروں سے نسبتاً کم اجرت پر سلائی، کڑھائی، کشیدہ کاری وغیرہ کر دیتی ہیں۔ اس کے ساتھ آپ یہ ہنر سکھانے کی کلاسیں گھر پر بھی شروع کر سکتی ہیں، کیوں کہ بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے درزیوں کی سلائی میں اضافے کے سبب بہت سی گھریلو خواتین بھی چاہتی ہیں کہ وہ سلائی سیکھ کر گھر میں کپڑے سی لیا کریں تاکہ بچت ہو۔
4۔ آن لائن کلاسز:
انٹرنیٹ استعمال کرنے والی خواتین گھر بیٹھے آن لائن کلاسز کے ذریعے مختلف کورسز کروا سکتی ہیں یا ٹیوشن وغیرہ دے سکتی ہیں۔ اس کے لیے بھی آپ سماجی روابط کی ویب سائٹس کا سہارا لے سکتی ہیں۔ موبائل پیغامات کے ذریعے بتا سکتی ہیں۔ اس میں فیس پیشگی لینے کی کوشش کریں یا کم سے کم آدھی فیس ضرور وصول کریں اور بقایا کورس کے اختتام یا مہینے کے آخر میں وصول کریں۔ آن لائن کلاسز میں آپ کی طالبات بیرون شہر، بیرون ملک یا سات سمندر پار سے بھی ہو سکتی ہیں، لہٰذا فیس کی وصولی کے لیے بینک اکاؤنٹ یا منی آرڈر وغیرہ کا انتخاب کریں۔
5۔ کاسمیٹک کنسلٹنٹ:
مختلف کثیر القومی کاسمیٹکس کمپنیوں نے ہمارے ہاںاپنی شاخیں قائم کر لی ہیں۔ لوگوں میں اپنی چیزیں متعارف کرانے کے لیے وہ جہاں دیگر بہت سی چیزیں کو سہارا لیتے ہیں وہیں وہ گھریلو خواتین کو بھی یہ سہولت دیتے ہیں کہ وہ ان کی کمپنی کی مصنوعات کا کیٹلاگ اور دیگر آرڈر بُک، رسید بُک وغیرہ لے کر اپنے حلقہ احباب میں جائیں اور ان مصنوعات کے آرڈر لیں، ان کو تمام اشیا پر مقررہ منافع کی شرح کے متعلق بھی بتا دیا جاتا ہے۔ جس کے بعد خواتین گھر بیٹھے پڑوسیوں، رشتے داروں، سہیلیوں سے آرڈر اکٹھے کر لیتی ہیں، اور پھر یہ تمام چیزیں منگا کر انہیں دے دیتی ہیں، یوں ہر چیز پر ایک طے شدہ منافع آپ کے حصے میں آجاتا ہے۔
6۔قلم کاری:
اگر آپ کو لکھنے کا شوق ہے اور آپ بہترین مضامین، فیچر، کہانیاں یا افسانے وغیرہ لکھ سکتی ہیں تو آپ مختلف اخبارات اور رسائل و جرائد کے لیے مختلف چیزیں لکھ کر بھیج سکتی ہیں۔ بیش تر اداروں کو اچھے لکھاریوں کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں، اس کے ساتھ مستقل یہ سلسلہ جاری رکھنے والوں کو ان کی تحریروں کا معاوضہ بھی ادا کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ انگریزی زبان پر عبور رکھنے والی خواتین دنیا کے دیگر اخبارات وجرائد کے لیے بھی اپنی تحریریں بھیج سکتی ہیں، جہاں سے معاوضہ ان کی بینک اکائونٹ میں بھیج دیا جاتا ہے۔ انگریزی جاننے والی خواتین پیشہ ورانہ بنیادوں پر اردو ترجمہ کا کام بھی بہ حسن وخوبی انجام دے سکتی ہیں۔
دیگر چھوٹے کام:
اس کے علاوہ بھی بے شمار ایسے کام ہیں جن کو گھر بیٹھے بہ آسانی کیا جا سکتا ہے۔ مثلاً بیوٹیشن، شادی کے جوڑوں اور منہدی اور ابٹن کی پیکنگ، منہدی لگانا، مختلف ملبوسات اور بیڈ شیٹ کی ڈیزائننگ وغیرہ جیسے بے شمار ہنر ہیں جن کو گھر بیٹھے ذریعہ روزگار بنایا جاسکتا ہے۔ بہ شرطے کہ آپ وقت کی صحیح منصوبہ بندی کر کے اپنے تمام گھریلو امور کو مکمل طور پر وقت دے رہی ہوں۔
کچھ گھروں میں اجازت نہیں ہوتی تو کچھ خواتین خود سے یا چھوٹے بچوں اور دیگر ذمے داریوں کے سبب گھر سے باہر نہیں نکل سکتیں، لہٰذا ایسی خواتین یہ کوشش کرتی ہیں کہ گھر بیٹھے کچھ ایسا کام کیا جائے جو ان کی معاشی کشادگی کا سبب ہو۔ اس مشکل سے نمٹنے کے لیے ہم کچھ تجاویز پیش کر رہے ہیں جو گھر بیٹھی خواتین کے لیے بہت مفید ثابت ہو سکتی ہیں اور ان پر عمل کر کے وہ اپنے آپ کو اور اپنے خاندان کو معاشی طور پر مستحکم کر سکتی ہیں۔
1۔ ٹیوشن یا کوچنگ سینٹر:
گھریلو ذمے داریوں سے فراغت کے بعد دوپہر یا شام کے اوقات میں اسکول کے بچوں کو ٹیوشن پڑھایا جانا گھر بیٹھے آمدنی میں اضافے کا سب سے اہم ذریعہ ہے، جس میں لگانا بھی کچھ نہیں پڑتا اور ہر ماہ ایک معقول آمدنی ہوجاتی ہے۔ آپ اپنی تعلیمی قابلیت کے لحاظ سے پرائمری، سیکنڈری، ہائر سیکنڈری، اولیولز، اے لیولز، بیچلرز وغیرہ کی کوچنگ کلاسز کا آغاز بھی کر سکتی ہیں، طلبا کے مختلف مضامین کی کوچنگ کے لیے دن اور وقت مخصوص کر لیں۔ سال بھر کا تعلیمی نصاب بھی تیار کر لیں، جس میں طے ہو کہ کتنا عرصہ اور کون سے عنوانات کب پڑھانے ہیں وغیرہ۔ اس طرح آپ منظم طریقے سے اپنا کام جاری رکھ سکیں گی۔
2۔ کھانا پکانا:
اگر آپ امور گھر داری میں زیادہ اچھی ہیں اور باورچی خانے کے معاملات احسن طریقے سے دیکھتی ہیں تو آپ مختلف لذیذ پکوانوں کے ذریعے بھی اپنی آمدنی بڑھا سکتی ہیں۔ اس ضمن میں روزانہ کے عام کھانوں سے لے کر خاص مواقع کے مخصوص پکوان بھی تیار کیے جاسکتے ہیں۔ دن بھر تلاش معاش کے سلسلے میں گھر سے دور رہنے والوں کو گھر کے صاف ستھرے کھانے کی ضرورت ہوتی ہے، آپ بہ آسانی ایسے لوگوں کو اپنی خدمات فراہم کر سکتی ہیں۔ اس کے لیے آپ اپنے حلقہ احباب، رشتے داروں، پڑوسیوں کو بتائیے کہ آپ مختلف کھانے آرڈر پر تیار کر سکتی ہیں۔ اس کی تشہیر کے لیے آپ سماجی روابط کی ویب سائٹس کی مدد لے سکتی ہیں۔
آرڈر پر سال گرہ، شادی بیاہ یا مختلف تہوار اور تقاریب کے لیے کیک اور مختلف چیزیں بنا سکتی ہیں۔ گھروں میں ہونے والی دعوتوں کے لیے بھی مختلف کھانے تیار کر سکتی ہیں یا چائے کے وقت اگر کوئی تقریب ہے تو اس کے لوازمات کا اہتمام کر سکتی ہیں۔ ان سب کاموں کے لیے اپنی ایک فہرست مرتب کیجیے، مختلف چیزیں، ان کی مقدار اور قیمت کے ساتھ اس کے آرڈر کی تکمیل کا دورانیہ اس میں درج کریں تاکہ آپ کی بات زیادہ بہتر طریقے سے لوگوں تک پہنچ سکے۔ ابتدا میں لوگوں کو مائل کرنے کے لیے منافع کی شرح کم رکھیں کہ یہ کاروباری دنیا کا اہم اصول ہے، پہلے کام جمنے دیں، پھر آہستہ آہستہ منافع کی شرح کو بڑھاسکتی ہیں۔
3۔ سلائی، کڑھائی، کشیدہ کاری:
اگر آپ سلائی کڑھائی کے فن میں ماہر ہیں تو اس کو بھی اپنا ذریعہ روزگار بنا سکتی ہیں۔ آج کل درزیوں کی بڑھتی سلائیوں کے پیش نظر گھروں میں کپڑے سینے والیوں سے ملبوسات سلوانے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے، اس کے علاوہ مختلف بوتیک اور وہ فیشن ڈیزائنر جو ابھی اپنے کام کی ابتدا کر رہے ہوتے ہیں، انہیں بھی ایسے ماہر و مشاق لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے، کیوں کہ یہ بازار میں موجود کاری گروں سے نسبتاً کم اجرت پر سلائی، کڑھائی، کشیدہ کاری وغیرہ کر دیتی ہیں۔ اس کے ساتھ آپ یہ ہنر سکھانے کی کلاسیں گھر پر بھی شروع کر سکتی ہیں، کیوں کہ بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے درزیوں کی سلائی میں اضافے کے سبب بہت سی گھریلو خواتین بھی چاہتی ہیں کہ وہ سلائی سیکھ کر گھر میں کپڑے سی لیا کریں تاکہ بچت ہو۔
4۔ آن لائن کلاسز:
انٹرنیٹ استعمال کرنے والی خواتین گھر بیٹھے آن لائن کلاسز کے ذریعے مختلف کورسز کروا سکتی ہیں یا ٹیوشن وغیرہ دے سکتی ہیں۔ اس کے لیے بھی آپ سماجی روابط کی ویب سائٹس کا سہارا لے سکتی ہیں۔ موبائل پیغامات کے ذریعے بتا سکتی ہیں۔ اس میں فیس پیشگی لینے کی کوشش کریں یا کم سے کم آدھی فیس ضرور وصول کریں اور بقایا کورس کے اختتام یا مہینے کے آخر میں وصول کریں۔ آن لائن کلاسز میں آپ کی طالبات بیرون شہر، بیرون ملک یا سات سمندر پار سے بھی ہو سکتی ہیں، لہٰذا فیس کی وصولی کے لیے بینک اکاؤنٹ یا منی آرڈر وغیرہ کا انتخاب کریں۔
5۔ کاسمیٹک کنسلٹنٹ:
مختلف کثیر القومی کاسمیٹکس کمپنیوں نے ہمارے ہاںاپنی شاخیں قائم کر لی ہیں۔ لوگوں میں اپنی چیزیں متعارف کرانے کے لیے وہ جہاں دیگر بہت سی چیزیں کو سہارا لیتے ہیں وہیں وہ گھریلو خواتین کو بھی یہ سہولت دیتے ہیں کہ وہ ان کی کمپنی کی مصنوعات کا کیٹلاگ اور دیگر آرڈر بُک، رسید بُک وغیرہ لے کر اپنے حلقہ احباب میں جائیں اور ان مصنوعات کے آرڈر لیں، ان کو تمام اشیا پر مقررہ منافع کی شرح کے متعلق بھی بتا دیا جاتا ہے۔ جس کے بعد خواتین گھر بیٹھے پڑوسیوں، رشتے داروں، سہیلیوں سے آرڈر اکٹھے کر لیتی ہیں، اور پھر یہ تمام چیزیں منگا کر انہیں دے دیتی ہیں، یوں ہر چیز پر ایک طے شدہ منافع آپ کے حصے میں آجاتا ہے۔
6۔قلم کاری:
اگر آپ کو لکھنے کا شوق ہے اور آپ بہترین مضامین، فیچر، کہانیاں یا افسانے وغیرہ لکھ سکتی ہیں تو آپ مختلف اخبارات اور رسائل و جرائد کے لیے مختلف چیزیں لکھ کر بھیج سکتی ہیں۔ بیش تر اداروں کو اچھے لکھاریوں کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں، اس کے ساتھ مستقل یہ سلسلہ جاری رکھنے والوں کو ان کی تحریروں کا معاوضہ بھی ادا کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ انگریزی زبان پر عبور رکھنے والی خواتین دنیا کے دیگر اخبارات وجرائد کے لیے بھی اپنی تحریریں بھیج سکتی ہیں، جہاں سے معاوضہ ان کی بینک اکائونٹ میں بھیج دیا جاتا ہے۔ انگریزی جاننے والی خواتین پیشہ ورانہ بنیادوں پر اردو ترجمہ کا کام بھی بہ حسن وخوبی انجام دے سکتی ہیں۔
دیگر چھوٹے کام:
اس کے علاوہ بھی بے شمار ایسے کام ہیں جن کو گھر بیٹھے بہ آسانی کیا جا سکتا ہے۔ مثلاً بیوٹیشن، شادی کے جوڑوں اور منہدی اور ابٹن کی پیکنگ، منہدی لگانا، مختلف ملبوسات اور بیڈ شیٹ کی ڈیزائننگ وغیرہ جیسے بے شمار ہنر ہیں جن کو گھر بیٹھے ذریعہ روزگار بنایا جاسکتا ہے۔ بہ شرطے کہ آپ وقت کی صحیح منصوبہ بندی کر کے اپنے تمام گھریلو امور کو مکمل طور پر وقت دے رہی ہوں۔