پاک فوج کے جوانوں کی بس کو حادثہ

جس گاڑی میں پاک فوج کے جوان سوار تھے اس کے اچانک بریک فیل ہو گئے اور وہ دریائے سندھ کے کنارے گہری کھائی میں جا گری۔


Editorial March 17, 2013
حادثے کا شکار کوسٹر ناردرن لائٹ انفنٹری کی ایک بٹالین کے 23 جوانوں اور ایک لیفٹیننٹ کرنل کولے کر گلگت بلتستان جا رہی تھی۔ فوٹو: فائل

راولپنڈی سے جانے والی فوجی جوانوں کی بس شاہراہ قراقرم پر ثمر نالہ کے قریب گہری کھائی میں گرنے سے لیفٹیننٹ کرنل اور 23 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 27افراد شہیدہوگئے۔شہید ہونے والے فوجی اہلکاروں کو ان کے آبائی علاقوں میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق المناک حادثہ ہفتہ کو علی الصبح6بجے کے قریب خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان کے صدر مقام داسو/کمیلہ سے 80کلو میٹر کے فاصلے پر ثمر نالے کے مقام پر پیش آیا۔

اخباری اطلاعات کے مطابق جس گاڑی میں پاک فوج کے جوان سوار تھے اس کے اچانک بریک فیل ہو گئے اور وہ دریائے سندھ کے کنارے گہری کھائی میں جا گری۔حادثے کا شکار ہونے والی یہ بدقسمت کوسٹر ناردرن لائٹ انفنٹری (این ایل آئی) کی ایک بٹالین کے 23 جوانوں اور ایک لیفٹیننٹ کرنل کولے کر گلگت بلتستان جا رہی تھی ۔بعض اخباری اطلاعات کے مطابق اس المناک حادثے میں بس کے ڈرائیور اورکنڈکٹر سمیت تمام فوجی شہیدہو گئے۔پاک فوج کے ہیلی کاپٹروں نے جائے حادثہ سے لاشوں کو نکالا۔ شہید ہونے والے تمام جوانوں کا تعلق صوبہ گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں گلگت' یاسین ' غذر' اسکردو' ہنزہ نگر اور بسین سے بتایا جاتا ہے۔اس المناک حادثے پر پوری قوم دکھی ہے۔

فوجی زندگی خطرات اور حادثات سے پر ہے۔ پاک فوج کے جوان ہر قسم کے خطرات کے باوجود ملک و قوم کی خدمت میں جتے ہوئے ہیں۔ اس سے قبل سیاچن میں بھی برف کا تودہ گرنے سے پاک فوج کے جوان اور افسر شہید ہوئے تھے۔پاک فوج نے انتہائی صبر آزما جدوجہد کے بعد برف میں دفن ہونے والے فوجیوں کی لاشوں کو نکالا تھا۔شمالی علاقوںاور قبائلی علاقوں میں پاک فوج کے جوان انتہائی پرخطر ماحول میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

وہ یہ سب کچھ قوم کی خاطر کر رہے ہیں۔آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ مادر وطن کے لیے اپنی جان اور اعضا سے زیادہ بڑی قربانی نہیں ہو سکتی۔پاک فوج کے جوان یہی قربانی پیش کر رہے ہیں۔دہشت گردی کے خلاف جنگ ہو یا کوئی ناگہانی آفت پاک فوج کے جوان اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر اپنا فرض پورا کرتے ہیں۔

شمالی علاقوں کے انتہائی دشوار گزار علاقوں میں فرائض انجام دینا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ ایک جانب دہشت گردوں کا خطرہ ہے تو دوسری جانب پہاڑی کھائیاں اور ندی نالے موجود ہیں۔ان خطرات میں ہی پاک فوج کے جوان اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ بہر حال قدرتی آفات اور حادثات زندگی کا حصہ ہیں۔ تاہم یہ بات بھی ضروری ہے کہ اس افسوسناک حادثے کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ پاکستان جس قسم کے حالات سے دوچار ہے 'اس میں کسی تخریب کاری کے امکان کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا۔

امید ہے کہ پاک فوج اس حادثے کی مکمل تحقیقات کرائے گی اور قوم کو اس کی تفصیلات سے آگاہ بھی کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ یہاں یہ کہنا بھی ضروری ہے کہ پاکستان کے پہاڑی علاقوں میں اکثر اوقات بسیں 'کوسٹریں اور کاریں کھائیوں اور ندی نالوں میں گرتی رہتی ہیں۔ اس حوالے سے حکومتوں کو پہاڑی علاقوں میں تعمیر کی گئی سڑکوں پر ایسے حفاظتی انتظامات ضرور کرنے چاہئیں جن کے نتیجے میں حادثات میں کمی لائی جا سکے کیونکہ ایسا کرنا حکومتوں کا فرض ہوتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں