عالمی سطح پر تیزی مقامی ریٹ 7100 روپے من تک محدود
اسپاٹ ریٹ بلند ترین سطح6800روپے من،نیو یارک کاٹن ایکسچینج میں قیمتیں گزشتہ ایک سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں
چین کی جانب سے روئی کی خریداری کا متوقع نیاکوٹہ جاری ہونے کی اطلاعات اورامریکا کی جانب سے اپنی روئی کی برآمدی سرگرمیاں وسیع پیمانے پر بڑھنے کی رپورٹس کے باعث گزشتہ ہفتے دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں غیر معمولی تیزی کا رحجان رہا جس سے نیو یارک کاٹن ایکس چینج میں روئی کی قیمتیں گزشتہ ایک سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔
تاہم پاکستان میں ویلیو ایڈڈٹیکسٹائل سیکٹر سمیت دیگر 5 زیروریٹڈ برآمدی شعبوں پرٹیکسوں کی شرحوں میں اضافے کے بعد برآمدکنندہ صنعتوں میں اضطراب کی وجہ سے روئی کی قیمتوں میں تیزی کا کوئی قابل ذکررحجان سامنے نہیں آیا جسکی وجہ سے گزشتہ ہفتے مقامی مارکیٹس میں فی من روئی کی تجارتی سرگرمیاں 7100 روپے تک ہی محدود رہی ہے، پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن ( پی سی جی اے ) کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ چین نے رعایتی ٹیرف پر متوقع طور پر اپریل میں 8لاکھ ٹن روئی درآمدی کوٹہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے توقع ہے کہ دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں غیر معمولی تیزی کا رحجان سامنے آئے گا ۔
یاد رہے کہ چین اس سے قبل 8لاکھ 94ہزار ٹن روئی رعایتی ٹیرف پر پہلے ہی درآمد کر چکا ہے تاہم گزشتہ ہفتے کے آغاز میں یہ اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں کہ دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں مسلسل تیزی کے رحجان کے باعث چین نے فی الحال مزید روئی درآمد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور چینی ٹیکسٹائل ملز کو کاٹن ریزروز سے اگست 2013تک 3 سے 4 لاکھ ٹن روئی فروخت کی جائے گی ۔ انہوں نے بتایا کہ روئی کی قیمتوں میں تیزی یا مندی کا رحجان چین کی جانب سے روئی درآمدی کوٹہ جاری کرنے یا نہ کرنے کے حتمی فیصلے کے بعد سامنے آئے گا۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوارن نیو یارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈیلوری روئی کے سودے 4.10 سینٹ فی پائونڈ اضافے کے ساتھ 97.10سینٹ فی پائونڈ ، مئی ڈیلوری روئی کے سودے ریکارڈ 5.62سینٹ فی پائونڈ اضافے کے ساتھ پچھلے ایک سال کی بلند ترین سطح 92.50سینٹ فی پائونڈ ، بھارت میں روئی کی قیمتیں 1ہزار 230روپے فی کینڈی اضافے کے ساتھ رواں سال کی بلند ترین سطح39ہزار200روپے فی کینڈی جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے سپاٹ ریٹ 50روپے اضافے کے ساتھ جاری سیزن کی بلند ترین سطح 6ہزار 800روپے فی من تک پہنچ گئے۔
احسان الحق نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیونے کاٹن سیڈ آئل کی فروخت پر 2فیصد جی ایس ٹی کے نفاذ کا اعلان کیا ہے جبکہ قبل ازیں نان رجسٹرڈ خریداروں کو کاٹن سیڈ آئل کی فروخت پر 16فیصد جبکہ رجسٹرڈ خریداروں کو زیرو فیصد جی ایس ٹی عائد تھا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں جیننگ سیکٹر کو بین الاقوامی میعار کے مطابق لانے کیلیے وزارت ٹیکسٹائل نے ملتان میں جیننگ ریسرچ انسٹیٹوٹ کے قیام کیلیے 170ملین روپے کے فنڈز جاری کرنے کا اعلان کیا ہے جس سے توقع ہے کہ اس سے بین الاقوامی میعار کا جیننگ ریسرچ انسٹیٹیوٹ قائم ہونے سے پاکستان میں کاٹن جیننگ پراسس بہتر ہونے سے عالمی منڈیوں میں پاکستانی روئی کی مانگ میں خاطر خواہ اضافہ سامنے آ سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بیشتر کاٹن جنرز آج کل بعض ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے خریدی گئی روئی کی ادائیگی نہ ہونے سے معاشی بدحالی میں مبتلا ہو رہے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق بعض ٹیکسٹائل ملز نے کاٹن جنرز کو 3سے ساڑھے 3 ارب روپے کی ادائیگی میں لیت ولعل سے کام لے رہے ہیں اور اطلاعات کے مطابق صرف ایک ٹیکسٹائل گروپ نے کاٹن جنرز کو پچھلے 2 سالوں سے تقریباََ1ارب روپے کی ادائیگی کرنے میں نا کام رہا ہے۔
تاہم پاکستان میں ویلیو ایڈڈٹیکسٹائل سیکٹر سمیت دیگر 5 زیروریٹڈ برآمدی شعبوں پرٹیکسوں کی شرحوں میں اضافے کے بعد برآمدکنندہ صنعتوں میں اضطراب کی وجہ سے روئی کی قیمتوں میں تیزی کا کوئی قابل ذکررحجان سامنے نہیں آیا جسکی وجہ سے گزشتہ ہفتے مقامی مارکیٹس میں فی من روئی کی تجارتی سرگرمیاں 7100 روپے تک ہی محدود رہی ہے، پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن ( پی سی جی اے ) کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ چین نے رعایتی ٹیرف پر متوقع طور پر اپریل میں 8لاکھ ٹن روئی درآمدی کوٹہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے توقع ہے کہ دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں غیر معمولی تیزی کا رحجان سامنے آئے گا ۔
یاد رہے کہ چین اس سے قبل 8لاکھ 94ہزار ٹن روئی رعایتی ٹیرف پر پہلے ہی درآمد کر چکا ہے تاہم گزشتہ ہفتے کے آغاز میں یہ اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں کہ دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں مسلسل تیزی کے رحجان کے باعث چین نے فی الحال مزید روئی درآمد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور چینی ٹیکسٹائل ملز کو کاٹن ریزروز سے اگست 2013تک 3 سے 4 لاکھ ٹن روئی فروخت کی جائے گی ۔ انہوں نے بتایا کہ روئی کی قیمتوں میں تیزی یا مندی کا رحجان چین کی جانب سے روئی درآمدی کوٹہ جاری کرنے یا نہ کرنے کے حتمی فیصلے کے بعد سامنے آئے گا۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوارن نیو یارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈیلوری روئی کے سودے 4.10 سینٹ فی پائونڈ اضافے کے ساتھ 97.10سینٹ فی پائونڈ ، مئی ڈیلوری روئی کے سودے ریکارڈ 5.62سینٹ فی پائونڈ اضافے کے ساتھ پچھلے ایک سال کی بلند ترین سطح 92.50سینٹ فی پائونڈ ، بھارت میں روئی کی قیمتیں 1ہزار 230روپے فی کینڈی اضافے کے ساتھ رواں سال کی بلند ترین سطح39ہزار200روپے فی کینڈی جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے سپاٹ ریٹ 50روپے اضافے کے ساتھ جاری سیزن کی بلند ترین سطح 6ہزار 800روپے فی من تک پہنچ گئے۔
احسان الحق نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیونے کاٹن سیڈ آئل کی فروخت پر 2فیصد جی ایس ٹی کے نفاذ کا اعلان کیا ہے جبکہ قبل ازیں نان رجسٹرڈ خریداروں کو کاٹن سیڈ آئل کی فروخت پر 16فیصد جبکہ رجسٹرڈ خریداروں کو زیرو فیصد جی ایس ٹی عائد تھا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں جیننگ سیکٹر کو بین الاقوامی میعار کے مطابق لانے کیلیے وزارت ٹیکسٹائل نے ملتان میں جیننگ ریسرچ انسٹیٹوٹ کے قیام کیلیے 170ملین روپے کے فنڈز جاری کرنے کا اعلان کیا ہے جس سے توقع ہے کہ اس سے بین الاقوامی میعار کا جیننگ ریسرچ انسٹیٹیوٹ قائم ہونے سے پاکستان میں کاٹن جیننگ پراسس بہتر ہونے سے عالمی منڈیوں میں پاکستانی روئی کی مانگ میں خاطر خواہ اضافہ سامنے آ سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بیشتر کاٹن جنرز آج کل بعض ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے خریدی گئی روئی کی ادائیگی نہ ہونے سے معاشی بدحالی میں مبتلا ہو رہے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق بعض ٹیکسٹائل ملز نے کاٹن جنرز کو 3سے ساڑھے 3 ارب روپے کی ادائیگی میں لیت ولعل سے کام لے رہے ہیں اور اطلاعات کے مطابق صرف ایک ٹیکسٹائل گروپ نے کاٹن جنرز کو پچھلے 2 سالوں سے تقریباََ1ارب روپے کی ادائیگی کرنے میں نا کام رہا ہے۔