گوگل کا مرزاغالب کی 220ویں سالگرہ پر زبردست خراج تحسین
مرزا غالب وہ پہلے شاعر تھے جنہوں نے اردو شاعری کو ایک نیا اسلوب و ذہن عطا کیا
گوگل نے اردو کے عظیم شاعر مرزا اسد اللہ خان غالب کی 220 ویں سالگرہ کے موقعے پر انہیں زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ڈوڈل متعارف کرادیا۔
مرزا غالب 27 دسمبر 1797 کو آگرہ میں پیدا ہوئے۔ 5 سال کی عمر میں والد کی وفات کے بعد غالب کی پرورش چچا نے کی تاہم 4 سال بعد چچا کا سایہ بھی ان کے سر سے اٹھ گیا۔ مرزا غالب کی 13 سال کی عمرمیں امراء بیگم سے شادی ہو گئی جس کے بعد انہوں نے اپنے آبائی شہرکو خیرباد کہہ کر دہلی میں مستقل سکونت اختیارکرلی۔
دہلی میں پرورش پانے والے غالب نے کم سنی ہی میں شاعری کا آغاز کیا۔ غالب کی شاعری کا انداز منفرد تھا جسے اس وقت کے استاد شعرا نے تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ان کی سوچ دراصل حقیقی رنگوں سے عاری ہے۔
دوسری طرف غالب اپنے اس انداز سے یہ باور کرانا چاہتے تھے کہ وہ اگر اس انداز میں فکری اور فلسفیانہ خیالات عمدگی سے باندھ سکتے ہیں تو وہ لفظوں سے کھیلتے ہوئے کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ غالب کا اصل کمال یہ تھا کہ وہ زندگی کے حقائق اورانسانی نفسیات کو گہرائی میں جاکر سمجھتے تھے اور بڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے اپنے اشعار میں بیان کردیتے تھے۔ گویا غالب وہ پہلے شاعر تھے جنہوں نے اردو شاعری کو ذہن عطا کیا، غالب سے پہلے کی اردو شاعری دل و نگاہ کے معاملات تک محدود تھی، غالب نے اس میں فکر اور سوالات کی آمیزش کرکے اسے دوآتشہ کردیا۔
اگرچہ نثر کے میدان میں غالب نے کوئی فن پارہ تخلیق نہیں کیا لیکن منفرد انداز سے خط نگاری کی؛ اور یوں ''غالب کے خطوط'' اپنے لب و لہجے، اندازِ بیان، لفظوں کے انتخاب اور نثر میں شاعرانہ انداز کے باوصف اردو ادب کا وہ شاندار سرمایہ ثابت ہوئے جسے ان کے انتقال بعد یکجا کیا گیا۔
مرزا غالب اگرچہ 15 فروری 1869 کو دہلی میں جہان فانی سے کوچ کرگئے، لیکن جب تک اردو زندہ ہے ان کا نام بھی جاوداں رہے گا؛ اور جب تک اردو شاعری زندہ ہے، غالب کا نام ہی غالب رہے گا۔
مرزا غالب 27 دسمبر 1797 کو آگرہ میں پیدا ہوئے۔ 5 سال کی عمر میں والد کی وفات کے بعد غالب کی پرورش چچا نے کی تاہم 4 سال بعد چچا کا سایہ بھی ان کے سر سے اٹھ گیا۔ مرزا غالب کی 13 سال کی عمرمیں امراء بیگم سے شادی ہو گئی جس کے بعد انہوں نے اپنے آبائی شہرکو خیرباد کہہ کر دہلی میں مستقل سکونت اختیارکرلی۔
دہلی میں پرورش پانے والے غالب نے کم سنی ہی میں شاعری کا آغاز کیا۔ غالب کی شاعری کا انداز منفرد تھا جسے اس وقت کے استاد شعرا نے تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ان کی سوچ دراصل حقیقی رنگوں سے عاری ہے۔
دوسری طرف غالب اپنے اس انداز سے یہ باور کرانا چاہتے تھے کہ وہ اگر اس انداز میں فکری اور فلسفیانہ خیالات عمدگی سے باندھ سکتے ہیں تو وہ لفظوں سے کھیلتے ہوئے کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ غالب کا اصل کمال یہ تھا کہ وہ زندگی کے حقائق اورانسانی نفسیات کو گہرائی میں جاکر سمجھتے تھے اور بڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے اپنے اشعار میں بیان کردیتے تھے۔ گویا غالب وہ پہلے شاعر تھے جنہوں نے اردو شاعری کو ذہن عطا کیا، غالب سے پہلے کی اردو شاعری دل و نگاہ کے معاملات تک محدود تھی، غالب نے اس میں فکر اور سوالات کی آمیزش کرکے اسے دوآتشہ کردیا۔
اگرچہ نثر کے میدان میں غالب نے کوئی فن پارہ تخلیق نہیں کیا لیکن منفرد انداز سے خط نگاری کی؛ اور یوں ''غالب کے خطوط'' اپنے لب و لہجے، اندازِ بیان، لفظوں کے انتخاب اور نثر میں شاعرانہ انداز کے باوصف اردو ادب کا وہ شاندار سرمایہ ثابت ہوئے جسے ان کے انتقال بعد یکجا کیا گیا۔
مرزا غالب اگرچہ 15 فروری 1869 کو دہلی میں جہان فانی سے کوچ کرگئے، لیکن جب تک اردو زندہ ہے ان کا نام بھی جاوداں رہے گا؛ اور جب تک اردو شاعری زندہ ہے، غالب کا نام ہی غالب رہے گا۔