پسند کی شادی کرنے پر خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی

اپنے اوپر ہونے والے ظلم کے خلاف پولیس اسٹیشن میں درخواست بھی دی لیکن مقدمہ درج ہی نہیں کیا گیا، رقیہ بی بی کی فریاد


ویب ڈیسک December 27, 2017
رقیہ بی بی نے اپنے ہی گاؤں کے رہائشی غلام فرید سے پسند کی شادی کی تھی، فوٹو: فائل

تاندلیانوالہ میں پنچایت کے حکم پر پسند کی شادی کرنے والی خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنادیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق فیصل آباد کے قریب تاندلیانوالہ کے گاؤں چک 429 میں بااثر افراد کی پنچایت نے پسند کی شادی کرنے پر خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کا فیصلہ سنادیا۔ اور گاؤں والوں نے اس فیصلے پر عمل بھی کرڈالا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: بھارت میں مسلمان خاندان کی 4 خواتین سے اجتماعی زیادتی

پنچایت کے انسانیت سوز فیصلے کی بھینٹ چڑھنے والی خاتون رقیہ بی بی کا کہنا ہے کہ اس نے ڈھائی ماہ قبل گاؤں کے رہائشی غلام فرید سے پسند کی شادی کی تھی، ہم دونوں کا تعلق غریب گھرانوں سے ہے، گاؤں کے زمینداروں اور بااثر افراد کو یہ بات پسند نہ آئی اور انہوں نے پنچایت بلا لی۔

پنچائت نے فیصلہ سنایا کہ پسند کی شادی کے جرم میں اس کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی جائے، پنچایت ہی کے 3 افراد نے اس فیصلے پر عمل بھی کیا۔ رقیہ بی بی کا مزید کہنا تھا کہ اس نے اپنے ساتھ ہونے والے اس ظلم پر انصاف کے لیے تھانے میں درخواست بھی دی لیکن اس کے باوجود پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج نہیں کیا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: پسند کی شادی کی ضد پر لڑکی کوزندہ جلادیا

دوسری جانب ایس ایچ او تھانہ سٹی کا موقف ہے کہ رقیہ بی بی تھانے درخواست لے کر ہی نہیں آئی۔ اگر اس کی جانب سے رپورٹ درج کرائی جاتی تو پولیس قانون کے مطابق کارروائی ضرور کرتی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں