سندھ ہائیکورٹ کرایے کی عدم ادائیگی پر اسلامیہ کالج خالی کرنے کی تنبیہ
25 مارچ تک احکامات پر عملدرآمد کی رپورٹ طلب
KARACHI:
حکومت سندھ کی روایتی بے حسی کے سبب گورنمنٹ اسلامیہ کالج کی عمارت خالی ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے اورمحکمہ تعلیم کی جانب سے کالج کمپلیکس کا کرایہ جمع نہ کرانے اورسماعت کے موقع پر عدالت میں پیش نہ ہونے کے بعداب ہائی کورٹ نے واضح طور پر متنبہ کیا ہے کہ احکامات پرعملدرآمد نہ کیے جانے کی صورت میں گورنمنٹ اسلامیہ کالج کو رینجرزکی مددسے خالی کروالیا جائے گا۔
لہٰذا اس حوالے سے 25 مارچ تک عدالت کے احکامات پرعملدرآمد کے حوالے سے رپورٹ پیش کردی جائے واضح رہے کہ اسلامیہ کالج کمپلیکس میں تین سرکاری کالجوں کے علاوہ ایک سرکاری اسکول موجود ہے جس کی مجموعی انرولمنٹ کئی ہزارہے ان کالجوں میں گورنمنٹ اسلامیہ سائنس کالج ،گورنمنٹ اسلامیہ آرٹس اینڈکامرس کالج ،گورنمنٹ اسلامیہ لا کالج کے علاوہ گورنمنٹ قریشی ہائی اسکول شامل ہیں کمپلیکس سے تعلیمی ادارے ختم کیے جانے کی صورت میں اسکول اور کالج کے کئی ہزار طلبا کا تعلیمی سلسلہ متاثر ہونے کاخدشہ ہے جبکہ صوبائی محکمہ تعلیم کی جانب سے اس سلسلے میںکوئی واضح حکمت عملی طے نہیں کی جاسکی ہے۔
واضح رہے کہ اس حوالے سے ایڈوکیٹ جنرل سندھ کی جانب سے کالج انتظامیہ کوتحریری طورپرآگاہ بھی کردیاگیاہے مذکورہ مراسلہ صوبائی سیکریٹری تعلیم، ڈائریکٹر کالجز، ڈائریکٹر اسکولز، گورنمنٹ اسلامیہ آرٹس کالج، گورنمنٹ اسلامیہ سائنس کالج،گورنمنٹ اسلامیہ لا کالج اور گورنمنٹ قریشی ہائی اسکول کے پرنسپلزکے نام جاری کیا گیا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ میں 8مارچ کو عدالتی احکامات پرعملدرآمد کی رپورٹ کے لیے سماعت کی گئی تھی 7 ستمبر 2011 سے 26دسمبر2012 تک عدالتی احکامات کے موقع پران کی جانب سے کوئی پیش نہیں ہوا لہٰذا اب عدالت کی جانب سے احکامات پرعملدرآمد کے سلسلے میں ایک رپورٹ جمع کرائے جانے کے احکامات دیے گئے ہیں تاہم حکم عدولی پر رینجرزکی مددسے کالج کاقبضہ حاصل کرلیاجائے۔
حکومت سندھ کی روایتی بے حسی کے سبب گورنمنٹ اسلامیہ کالج کی عمارت خالی ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے اورمحکمہ تعلیم کی جانب سے کالج کمپلیکس کا کرایہ جمع نہ کرانے اورسماعت کے موقع پر عدالت میں پیش نہ ہونے کے بعداب ہائی کورٹ نے واضح طور پر متنبہ کیا ہے کہ احکامات پرعملدرآمد نہ کیے جانے کی صورت میں گورنمنٹ اسلامیہ کالج کو رینجرزکی مددسے خالی کروالیا جائے گا۔
لہٰذا اس حوالے سے 25 مارچ تک عدالت کے احکامات پرعملدرآمد کے حوالے سے رپورٹ پیش کردی جائے واضح رہے کہ اسلامیہ کالج کمپلیکس میں تین سرکاری کالجوں کے علاوہ ایک سرکاری اسکول موجود ہے جس کی مجموعی انرولمنٹ کئی ہزارہے ان کالجوں میں گورنمنٹ اسلامیہ سائنس کالج ،گورنمنٹ اسلامیہ آرٹس اینڈکامرس کالج ،گورنمنٹ اسلامیہ لا کالج کے علاوہ گورنمنٹ قریشی ہائی اسکول شامل ہیں کمپلیکس سے تعلیمی ادارے ختم کیے جانے کی صورت میں اسکول اور کالج کے کئی ہزار طلبا کا تعلیمی سلسلہ متاثر ہونے کاخدشہ ہے جبکہ صوبائی محکمہ تعلیم کی جانب سے اس سلسلے میںکوئی واضح حکمت عملی طے نہیں کی جاسکی ہے۔
واضح رہے کہ اس حوالے سے ایڈوکیٹ جنرل سندھ کی جانب سے کالج انتظامیہ کوتحریری طورپرآگاہ بھی کردیاگیاہے مذکورہ مراسلہ صوبائی سیکریٹری تعلیم، ڈائریکٹر کالجز، ڈائریکٹر اسکولز، گورنمنٹ اسلامیہ آرٹس کالج، گورنمنٹ اسلامیہ سائنس کالج،گورنمنٹ اسلامیہ لا کالج اور گورنمنٹ قریشی ہائی اسکول کے پرنسپلزکے نام جاری کیا گیا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ میں 8مارچ کو عدالتی احکامات پرعملدرآمد کی رپورٹ کے لیے سماعت کی گئی تھی 7 ستمبر 2011 سے 26دسمبر2012 تک عدالتی احکامات کے موقع پران کی جانب سے کوئی پیش نہیں ہوا لہٰذا اب عدالت کی جانب سے احکامات پرعملدرآمد کے سلسلے میں ایک رپورٹ جمع کرائے جانے کے احکامات دیے گئے ہیں تاہم حکم عدولی پر رینجرزکی مددسے کالج کاقبضہ حاصل کرلیاجائے۔