سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے ملکیتی میڈیکل کالج کی تفصیلات طلب کرلیں

عدالتی احکام کے باوجود فیس کے لیے خاتون وکیل کو فون کرنے پر گورنر پنجاب کے بیٹے نے سپریم کورٹ سے معافی مانگ لی


ویب ڈیسک December 28, 2017
عدالت کوشش کر رہی ہے کہ پیسے تعلیم کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں ، چیف جسٹس پاکستان فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے نجی میڈیکل کالجز میں فیسوں سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران شریف خاندان کے ملکیتی کالج کے بینک اکاؤنٹس سمیت دیگر تفصیلات طلب کرلیں۔

سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں نجی میڈیکل کالجوں کی جانب سے زائد فیسیں وصول کرنے پراز خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ گورنر پنجاب رفیق رجوانہ کے بیٹے آصف رجوانہ نے عدالت کے روبرو پیش ہوکرغیر مشروط معافی مانگ لی، عدالت کے استفسار پر گورنر پنجاب کے بیٹے آصف رجوانہ نے بتایا کہ ہمارے ایڈووکیٹ انجم سے خاندانی مراسم ہیں، وہ میری والدہ کے برابر ہیں، ڈاکٹر فرید نے ایڈووکیٹ انجم کو فون کرنے کے لیے کہا تھا۔ چیف جسٹس نے آصف رجوانہ کی غیر مشروط معافی کو قبول کرلیا۔

عدالتی حکم کے باوجود شریف میڈیکل کالج کے مالکان کی عدم موجودگی پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شریف فیملی کی ملکیت شریف میڈیکل کالج کے مالک کیوں نہیں آئے، جس پر شریف میڈیکل کالج کے پرنسپل نے بتایا کہ کالج کے مین ٹرسٹی میاں نواز شریف ہیں،انہیں نوٹس نہیں ملا جس کی وجہ سے حاضر نہیں ہو سکے، چیف جسٹس نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر عدالت کو بتایا جائے کہ طالب علموں سے کتنی فیس وصول کی جاتی ہے، اس کے علاوہ اسپتال کے بینک اکاؤنٹس اور دیگر تمام تفصیلات سے بھی آگاہ کیا جائے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: نجی میڈیکل کالجوں میں فیس کی وصولی کا طریقہ ہم طے کریں گے

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کوشش کر رہی ہے کہ پیسے تعلیم کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں، اگر بچوں کے داخلوں کے لئے مخیر حضرات سے بھی رابطہ کرنا پڑا تو کریں گے، کیا کوئی ایسا طریقہ ہے کہ فیسیں نہ دے سکنے والے بچوں کو بھی کسی طرح داخلہ مل سکے، چیف سیکرٹری بتائیں کہ ایسا کوئی طریقہ ہے کہ ایسے بچوں کی مدد ہو سکے، عدالتی استفسار پر چیف سیکرٹری پنجاب نے کہا کہ صوبائی حکومت کے پاس فنڈز موجود ہیں۔

چیف جسٹس نے ڈی جی ایل ڈی اے کو حکم دیا کہ شہر میں قائم غیر قانونی شادی ہالز کو فوری بند کر دیا جائے، حمید لطیف اسپتال کس طرح رہائشی علاقے میں بنایا گیا، اسپتال کا معائنہ کیا جائے اور دیکھا جائے کہ کہاں کہاں تجاوزات قائم کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ گلبرگ میں بھی پلازہ بنایا جا رہا ہے، اس کی پارکنگ کہاں ہے، اس کی بھی رپورٹ بنائی جائے۔ جس پر ڈی جی ایل ڈی اے نے کہا کہ عدالت ہمیں سپورٹ کرے ہم کام کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان کی کوئی عدالت ان معاملات پر حکم امتناعی جاری نہیں کرے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔