پیپلز پارٹی ایف بی آر میں 600 ارب کا فراڈ چھوڑ گئی نگراں حکومت نمٹے گی سلیم ایچ مانڈی والا

190 ارب کا سیلز ٹیکس جمع ہوا،600 ارب کا ریفنڈکیا گیا،سیاستدانوں، فوجی حکام، بیوروکریٹس نے مختلف کاموں کیلیے دبائو ڈالا


Zafar Bhutta March 18, 2013
نیب نادہندگان سے100 ارب روپے کی وصولی کیلیے تیار نہ تھا،10فیصد کمیشن کی پیشکش پرچیئرمین نے نتائج کا وعدہ کیا،سابق وزیر خزانہ فوٹو : اے پی پی

پیپلز پارٹی کی حکومت جاتے جاتے ایف بی آر میں600 ارب کا فراڈ چھوڑگئی ہے جس سے نگراں حکومت نمٹے گی۔

سابق وزیر خزانہ سلیم ایچ مانڈوی والا نے صحافیوں کو بتایا کہ ایف بی آر نے خزانے میں190 ارب کا سیلز ٹیکس جمع کیا جبکہ600 ارب روپے کا با اثر افراد کو ریفنڈ دیا جو کہ بہت بڑا فراڈ ہے، انھوں نے بتایا کہ ایف بی آر کی اس چالاکی کو میں اپنے 24 گھنٹے کی وزارت خزانہ میں سامنے لایا۔ انھوں نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے مزید افراد کو ٹیکس نیٹ میں لایا جا سکتا ہے مگر بد قسمتی سے بل منظور نہ ہو سکا۔ انھوں نے کہا کہ مزید30 لاکھ افراد کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی ضرورت ہے اور صدر مملکت کالے دھن کو سفید کرنے کیلیے تین ماہ کی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا آرڈیننس جاری کر سکتے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر کو رواں مالی سال میں3.7 فیصد ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہے۔ بجلی بحران کے حوالے سے سلیم ایچ مانڈوی والا نے کہا کہ با اثر افراد کو بل ادا نہ کرنے کے باوجود سپلائی جاری رہتی ہے، نیب نادہندگان سے100 ارب روپے وصول کرے گا، ابتدائی طور پر نیب اس معاملہ کو لینے کیلیے تیار نہیں تھا پھر اسے10 فیصد کمیشن کی پیش کش کی گئی جس کے بعد چیئرمین نیب نے دو ہفتوں میں نتائج دینے کا وعدہ کیا ہے۔

3

 

مانڈوی والا نے بتایا کہ اگلے مہینے ہائیڈل پاور جنریشن بڑھے گی، حکومت نے رواں مالی سال میں بجلی کی سبسڈی کیلیے185ارب مختص کیے تھے مگر سبسڈی کی رقم254 ارب تک پہنچ چکی ہے۔ انھوں نے کہا کہ 180 ارب کے خسارے کو پورا کرنے کیلیے پرائیویٹ ڈیفالٹرز سے 100ارب اور صوبائی حکومتوں سے80 ارب وصول کرنے ہونگے۔

انھوں نے کہا کہ توانائی کے بحران نے شرح نمو کو3 فیصد پر روکا ہوا ہے، حکومت نے اپنے5 سالہ دور میں پاور سیکٹرکو140 ارب کی سبسڈی دی اور یہ رقم دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلیے کافی تھی، حکومت نے اگر سبسڈی ختم کی یا بجلی کی قیمت بڑھائی تو اس سے غربت میں اضافہ ہو گا۔ مانڈوی والا نے مزید کہا کہ حکومت نے ترقیاتی منصوبوں پر توجہ دی اور اگلے مالی سال کے پی ایس ڈی پی کیلیے صوبوں کے830 ارب کے مطالبہ کے بجائے450 ارب مختص کیے۔ اپنی مختصر وزارت خزانہ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس دوران ان پر مختلف کاموں کیلیے سیاستدانوں، فوجی حکام، بیوروکریٹس کی طرف سے انتہائی دبائو ڈالا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔