میرا کسی کے ساتھ مقابلہ نہیں عائشہ عمر
اپنی فلموں کے بہترمعیار کے ذریعے ہم اپنے کلچر کیساتھ دنیا بھر میں میں اپنا سوفٹ امیج پیش کرسکتے ہیں، اداکارہ
اداکارہ وماڈل عائشہ عمر نے کہا ہے کہ اپنا کسی دوسرے سے موازانا نہیں کرتی اورنہ ہی کبھی اس بارے میں سوچا۔
''ایکسپریس'' سے گفتگوکرتے ہوئے عائشہ عمر نے کہا ہے کہ اپنا کسی دوسرے سے موازانا نہیں کرتی اورنہ ہی کبھی اس بارے میں سوچا، میں خود سے ہی مقابلہ کرتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سو فیصد رزلٹ دینے کے لیے کسی قسم کی کسر نہیں چھوڑتی، بس اپنی پرفارمنس کا فیصلہ دیکھنے والوں پرچھوڑ دیتی ہوں۔
عائشہ عمرنے کہا کہ فلم فاسٹ اور مقبول میڈیم ہے جس کے ذریعے ہم اپنے روایتی کلچر کے ساتھ پوری دنیا میں اپنا سوفٹ امیج پیش کرسکتے ہیں۔ ہماری فلموں کا معیار بھی وقت کے ساتھ بہتر ہوتا جارہا ہے، خوش کی بات یہ ہے کہ نوجوان فلم میکر ناراض فلم بینوں کو قائل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں کہ انھیں اگر وسائل دے دیے جائیں تو بہترین فلم بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی یہ نوجوان ناتجربہ کار ضرور ہیں مگر آنے والے وقت میں یہی مستند ہدایتکار، ٹیکنشنز اور رائٹر ہوں گے۔
اداکارہ نے کہا کہ بہت کم ایسے فنکار ہوتے ہیں جنھیں پرستار بیک وقت اداکارہ، ماڈل اورگلوکارہ کے طور پر قبول کرلیں۔ میری خوش قسمتی سمجھ لیں کہ اداکاری کے ساتھ گلوکاری میں بھی مجھے سراہا گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں عائشہ عمر نے کہا کہ فلم بینوں کے مثبت رسپانس نے پاکستانی فلم اور سینما انڈسٹری کو نئی زندگی دی۔ اگر یہ اپنی فلموں کو پسند نہ کرتے تو شاید فلم انڈسٹری کی بحالی خواب ہی رہ جاتی۔ اگر ہلکی پھلکی کامیڈی اور میوزیکل فلمیں بنائی جائیں توزیادہ بہتر نتائج مل سکتے ہیں تاہم موجودہ دورمیں سب سے زیادہ ضرورت اس بات پرتوجہ دینے کی ہے کہ ہم پاکستانی شائقین کوسینما گھروں تک لانے کیلیے ایسی فلمیں اورپروگرام پروڈیوس کریں جس سے وہ نا چاہتے ہوئے بھی سینماگھروں تک آنے میں مجبورہوں۔
''ایکسپریس'' سے گفتگوکرتے ہوئے عائشہ عمر نے کہا ہے کہ اپنا کسی دوسرے سے موازانا نہیں کرتی اورنہ ہی کبھی اس بارے میں سوچا، میں خود سے ہی مقابلہ کرتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سو فیصد رزلٹ دینے کے لیے کسی قسم کی کسر نہیں چھوڑتی، بس اپنی پرفارمنس کا فیصلہ دیکھنے والوں پرچھوڑ دیتی ہوں۔
عائشہ عمرنے کہا کہ فلم فاسٹ اور مقبول میڈیم ہے جس کے ذریعے ہم اپنے روایتی کلچر کے ساتھ پوری دنیا میں اپنا سوفٹ امیج پیش کرسکتے ہیں۔ ہماری فلموں کا معیار بھی وقت کے ساتھ بہتر ہوتا جارہا ہے، خوش کی بات یہ ہے کہ نوجوان فلم میکر ناراض فلم بینوں کو قائل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں کہ انھیں اگر وسائل دے دیے جائیں تو بہترین فلم بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی یہ نوجوان ناتجربہ کار ضرور ہیں مگر آنے والے وقت میں یہی مستند ہدایتکار، ٹیکنشنز اور رائٹر ہوں گے۔
اداکارہ نے کہا کہ بہت کم ایسے فنکار ہوتے ہیں جنھیں پرستار بیک وقت اداکارہ، ماڈل اورگلوکارہ کے طور پر قبول کرلیں۔ میری خوش قسمتی سمجھ لیں کہ اداکاری کے ساتھ گلوکاری میں بھی مجھے سراہا گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں عائشہ عمر نے کہا کہ فلم بینوں کے مثبت رسپانس نے پاکستانی فلم اور سینما انڈسٹری کو نئی زندگی دی۔ اگر یہ اپنی فلموں کو پسند نہ کرتے تو شاید فلم انڈسٹری کی بحالی خواب ہی رہ جاتی۔ اگر ہلکی پھلکی کامیڈی اور میوزیکل فلمیں بنائی جائیں توزیادہ بہتر نتائج مل سکتے ہیں تاہم موجودہ دورمیں سب سے زیادہ ضرورت اس بات پرتوجہ دینے کی ہے کہ ہم پاکستانی شائقین کوسینما گھروں تک لانے کیلیے ایسی فلمیں اورپروگرام پروڈیوس کریں جس سے وہ نا چاہتے ہوئے بھی سینماگھروں تک آنے میں مجبورہوں۔