لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق رپورٹ غیر تسلی بخش قرار
تفتیشی افسر نے جورپورٹ پہلے جمع کرائی وہی تاریخ بدل کردوبارہ جمع کرادی، عدالت، ایس ایس پی ملیرطلب
سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افرادکے کیس میں پولیس کی رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دے کر واپس کردی اور ایس ایس پی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افرادکی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے پولیس کی رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دیکر واپس کردی، چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ تفتیشی افسرنے جورپورٹ پہلے جمع کرائی تھی وہی رپورٹ تاریخ بدل کردوبارہ جمع کرادی ہے ،پولیس اس طرح سے کام کرے گی توپھر شہریوں کوتحفظ کون فراہم کرے گا،فاضل عدالت نے ایس ایس پی ملیرراؤانوارکوبھی ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ظفرعرف پھول والا کو 31جولائی کوسادہ لباس اہلکاروں نے ملیر الفلاح کے علاقے سے حراست میں لیاگیاجس کے بارے میں کوئی علم نہیں کہ وہ کہاں ہے جب کہ درخواست میں شہری کوبازیاب کرانے کی استدعا کی گئی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے سندھ کے ڈپٹی کمشنرز کو ترقیاتی فنڈز مختص کرنے کیخلاف درخواست 12 جنوری تک ملتوی کردی، جمعرات کو سندھ ہائی کورٹ میں سندھ کے ڈپٹی کمشنرز کو ترقیاتی فنڈز مختص کرنے پر اعجاز شاہ شیرازی کی درخواست کی سماعت ہوئی، اس موقع پر ایڈووکیٹ مرید علی شاہ نے اپنی درخواست میں موقف اپنایا کہ سندھ حکومت نے ڈپٹی کمشنرز کو 20ہزار ملین روپے ترقیاتی کاموں کیلیے مختص کردیے، ترقیاتی کاموں کے لیے مختص رقم کا مقصد انتخابات پر اثر انداز ہونا ہے،ڈپٹی کمشنرز کو دیے جانے والے اختیارات غیر قانونی ہیں، سندھ حکومت کو ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے رقوم جاری کرنے سے روکا جائے۔
عدالت نے چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری خزانہ ودیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 12جنوری کے لیے ملتوی کردی، ہائی کورٹ نے گلشن اقبال لیموگوٹھ میں نالے پر غیر قانونی تعمیرات کے خلاف درخواست پر فریقن کو 7 جنوری تک نوٹس جاری کردیے۔
علاوہ ازیں عدالت عالیہ میں گلشن اقبال گوٹھ لیموں میں نالے پر غیر قانونی تعمیرات کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے گوٹھ لیموں کی مکین سید ماریہ اظہر کی درخواست پر فریقین کو7جنوری کیلیے نوٹس جاری کر دیے ،درخواست میں حکومت سندھ، ایس ایس پی ملیر ، گوٹھ کی مکین حمیدہ بلوچ اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ نالیپر غیر قانونی تعمیرات سے نکاسی آب کا پورا نظام مفلوج ہو کر رہ گیا ہے جب کہ غیر قانونی تعمیرات کوئی ہٹانے کو تیار نہیں۔
سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ عشر اور زکوۃ سے ملازمین کی برطرفی کے خلاف درجواست پر محکمے کے 40 سے زائد زکوۃ آفیسرز اور زکوٰۃ عالمین کو برطرف کرنے سے روک دیا، سندھ ہائی کورٹ میں درخواست گزار کا کہنا تھا کہ محکمہ عشر اور زکوٰۃ میں ملازمین کوکنٹریکٹ پر بھرتی کیا گیا، ملازمین 15 سال سے ادارے میں کنٹریکٹ پر کام کررہے ہیں،حکومت ملازمین کو مستقل کرنے کے بجائے ملازمت سے برطرف کیا جارہا ہے،روکا جائے اور ،ملازمین کو سندھ ریگولریشن ایکٹ 2013کے تحت مستقل کیا جائے تاہم عدالت نے چیف سیکریٹری سندھ، سیکرٹری سروسز اور دیگر سے چار جنوری کو جواب طلب کرلیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افرادکی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے پولیس کی رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دیکر واپس کردی، چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ تفتیشی افسرنے جورپورٹ پہلے جمع کرائی تھی وہی رپورٹ تاریخ بدل کردوبارہ جمع کرادی ہے ،پولیس اس طرح سے کام کرے گی توپھر شہریوں کوتحفظ کون فراہم کرے گا،فاضل عدالت نے ایس ایس پی ملیرراؤانوارکوبھی ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ظفرعرف پھول والا کو 31جولائی کوسادہ لباس اہلکاروں نے ملیر الفلاح کے علاقے سے حراست میں لیاگیاجس کے بارے میں کوئی علم نہیں کہ وہ کہاں ہے جب کہ درخواست میں شہری کوبازیاب کرانے کی استدعا کی گئی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے سندھ کے ڈپٹی کمشنرز کو ترقیاتی فنڈز مختص کرنے کیخلاف درخواست 12 جنوری تک ملتوی کردی، جمعرات کو سندھ ہائی کورٹ میں سندھ کے ڈپٹی کمشنرز کو ترقیاتی فنڈز مختص کرنے پر اعجاز شاہ شیرازی کی درخواست کی سماعت ہوئی، اس موقع پر ایڈووکیٹ مرید علی شاہ نے اپنی درخواست میں موقف اپنایا کہ سندھ حکومت نے ڈپٹی کمشنرز کو 20ہزار ملین روپے ترقیاتی کاموں کیلیے مختص کردیے، ترقیاتی کاموں کے لیے مختص رقم کا مقصد انتخابات پر اثر انداز ہونا ہے،ڈپٹی کمشنرز کو دیے جانے والے اختیارات غیر قانونی ہیں، سندھ حکومت کو ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے رقوم جاری کرنے سے روکا جائے۔
عدالت نے چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری خزانہ ودیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 12جنوری کے لیے ملتوی کردی، ہائی کورٹ نے گلشن اقبال لیموگوٹھ میں نالے پر غیر قانونی تعمیرات کے خلاف درخواست پر فریقن کو 7 جنوری تک نوٹس جاری کردیے۔
علاوہ ازیں عدالت عالیہ میں گلشن اقبال گوٹھ لیموں میں نالے پر غیر قانونی تعمیرات کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے گوٹھ لیموں کی مکین سید ماریہ اظہر کی درخواست پر فریقین کو7جنوری کیلیے نوٹس جاری کر دیے ،درخواست میں حکومت سندھ، ایس ایس پی ملیر ، گوٹھ کی مکین حمیدہ بلوچ اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ نالیپر غیر قانونی تعمیرات سے نکاسی آب کا پورا نظام مفلوج ہو کر رہ گیا ہے جب کہ غیر قانونی تعمیرات کوئی ہٹانے کو تیار نہیں۔
سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ عشر اور زکوۃ سے ملازمین کی برطرفی کے خلاف درجواست پر محکمے کے 40 سے زائد زکوۃ آفیسرز اور زکوٰۃ عالمین کو برطرف کرنے سے روک دیا، سندھ ہائی کورٹ میں درخواست گزار کا کہنا تھا کہ محکمہ عشر اور زکوٰۃ میں ملازمین کوکنٹریکٹ پر بھرتی کیا گیا، ملازمین 15 سال سے ادارے میں کنٹریکٹ پر کام کررہے ہیں،حکومت ملازمین کو مستقل کرنے کے بجائے ملازمت سے برطرف کیا جارہا ہے،روکا جائے اور ،ملازمین کو سندھ ریگولریشن ایکٹ 2013کے تحت مستقل کیا جائے تاہم عدالت نے چیف سیکریٹری سندھ، سیکرٹری سروسز اور دیگر سے چار جنوری کو جواب طلب کرلیا۔