شوہر کے حقوق

’’ جس عورت کی موت ایسی حالت میں آئے کہ اس کا شوہر اس سے راضی ہو تو وہ جنّتی ہے۔‘‘


December 29, 2017
دینی فرائض و واجبات کے بعد سب کاموں اور حقوق میں شوہر کا حق مقدم اور اہم ہے۔ فوٹو: فائل

اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے بہت سے رشتے بنائے۔ والدین، بہن، بھائی، اساتذہ اور بھی بہت سارے رشتے۔ یہ رشتے ہماری زندگی میں کسی نعمت سے کم نہیں، ہر رشتے کے حقوق ادا کرنا انتہائی ضروری اور ناگزیر ہیں۔

یہ سب پاکیزہ رشتے خوب صورت تب بنتے ہیں جب ہم پوری ایمان داری اور سچے دل سے ان کے حقوق کی ادائی کریں۔ لیکن ایک رشتہ ہر انسان کی زندگی میں ایسا ہوتا ہے جو بنتے ہی پوری زندگی کو بدل کر رکھ دیتا ہے، جو کسی کو تو دنیا میں بھی جنّت دکھا دیتا ہے اور کسی کے لیے وبالِ جان بن جاتا ہے، یہ خود انسان پر منحصر ہے کہ وہ یا تو دنیا ہی جنّت بنالے یا پھر اپنے کرتوتوں اور رویے کی بہ دولت عذاب بنالے۔ وہ انمول رشتہ اور عجیب ناتا میاں بیوی کا ہے۔ یہ خوب صورت بندھن بندھتے ہی دونوں کی زندگی نئے سرے سے شروع ہوجاتی ہے۔

اللہ تعالی کو یہ رشتہ بہت پسند ہے، چناں چہ اللہ تعالی نے زندگی خوب صورت بنانے کے لیے میاں بیوی کے حقوق بھی مقرر فرمائے ہیں، وہ حقوق اگر ادا کیے جائیں تو زندگی ضرور جنّت کا نمونہ بن جائے گی۔ جو عورت شوہر کے حقوق ادا کرے گی وہ ضرور اللہ کی رحمت سے دنیا و آخرت میں عزت پائے گی۔ اللہ تعالی نے شوہر کا بڑا حق بتایا ہے اور اسے بڑی عظمت اور بہت بزرگی عطا فرمائی ہے، جس عورت سے اس کا شوہر خوش اور راضی ہوگا اللہ تعالی بھی اس عورت سے راضی ہوگا۔ شوہر کو خوش رکھنا بہت بڑی عبادت ہے اور اسے ناراض کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ حضور اکرمؐ نے فرمایا، مفہوم: '' جس عورت کی موت ایسی حالت میں آئے کہ اس کا شوہر اس سے راضی ہو تو وہ جنّتی ہے۔'' ( ترمذی)

ہر عاقبت اندیش خاتون کو خود سمجھنا چاہیے کہ یہ ساتھ ایک دو دن کا نہیں بل کہ ساری عمر کا ہے، اس لیے دونوں کو قدم سے قدم ملاکر چلنا ہوگا۔ بہت سی بہنیں شوہر کے حقوق ادا نہ کرنے کی وجہ سے اپنے ہی گھروں کو تباہ و برباد کر بیٹھتی ہیں، دنیا میں بھی ناکامی کا سامنا ہوتا ہے اور آخرت میں بھی تباہی مقدر ٹھہرتی ہے۔ کیا ہم اپنے ہی فائدے کے لیے دنیا میں تھوڑی مشقت برداشت نہیں کرسکتیں ؟ شوہر کی ہر بات پر عمل کرنا ہمیں فرض سمجھنا چاہیے، اور فرض ہے بھی، جب کہ وہ احکام ِخداوندی کے خلاف نہ ہو۔

شوہر کے حقوق ہم پر فرض ہیں۔ جو زوجین اس دنیا میں ایک دوسرے کو خوش رکھتے ہیں اور ایک دوسرے کے حقوق کا پورا خیال رکھتے ہیں، آخرت میں اور جنّت میں بھی ایسے میاں بیوی اکٹھے ہوں گے۔ اس کے برعکس اگر کوئی عورت شوہر کو پریشان اور تنگ کرتی ہے تو دنیا و آخرت میں وہ خود پریشان ہوتی ہے۔

سادہ سا اصول ہے کہ خوش رکھو اور خوش رہو، ہم خوش اس طرح رہ سکتی ہیں کہ ہمہ وقت اپنے شوہر کو خوش رکھنے کی فکر اور کوشش میں رہیں، اس کی راحت، خوش نودی اور دل جوئی کا پورا اہتمام کریں، اگر زوجین خوش ہوں گے تو وہ اولاد کی بہتر پرورش کرسکیں گے، اولاد کی اچھی تعلیم و تربیت ہوگی تو وہ بھی دنیا و آخرت میں والدین کی بھلائی کا ذریعہ بنے گی۔

کسی نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ یارسول اللہ ﷺ ! سب سے اچّھی عورت کون ہے ؟ تو آپؐ نے فرمایا، مفہوم : '' وہ عورت کہ جب اس کا شوہر اس کی طرف دیکھے تو وہ اسے خوش کردے اور جب شوہر کچھ کہے تو وہ اس کا کہنا مانے، اور اپنی جان اور مال میں کچھ اس کے خلاف نہ کرے جو شوہر کو ناگوار گزرے۔'' ( نسائی)

شوہر کے حقوق میں یہ بھی ہے کہ اس کے پاس ہوتے ہوئے اس کی اجازت کے بغیر نفل روزے نہ رکھے جائیں اور نہ ہی شوہر کی اجازت کے بغیر نفل نماز پڑھی جائے، اپنی شکل و صورت کو بگاڑ کر نہ رکھے، میلی کچیلی نہ رہے بل کہ شوہر کے لیے بناؤ سنگھار کرکے بن سنور کر رہا کرے، شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر کہیں نہ جائے، نہ رشتے داروں کے ہاں نہ کسی اور کے گھر نیز بیوی کے ذمے خاوند کی خدمت اور اس کی خواہش پوری کرنا فرض ہے۔

نماز، روزے اور دیگر عبادات کرکے ہمیں یوں نہیں سمجھ لینا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کا حق ادا ہوگیا، اب کوئی پروا نہیں، یہ بڑی خوش فہمی اور غلط فہمی ہے جو نقصان میں لے جانے والی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا حق اس وقت تک ادا نہیں ہوسکتا جب تک شوہر کے حقوق ادا نہ کیے جائیں کیوں کہ شوہر کے حقوق کی ادائی کا حکم بھی اللہ تبارک و تعالیٰ نے دیا ہے۔

شوہر کی فرماں داری اور زوجین کے اتفاق و اتحاد اور موافقت کے کتنے فوائد اور ثمرات ہیں ہم اس کا اندازہ نہیں لگا سکتے، دین و دنیا کے سب فائدے پورے طور پر اس وقت حاصل ہوتے ہیں کہ جب میاں بیوی میں محبت ہو اور صحیح اور سچی محبت تب ہوتی کہ جب وہ ایک دوسرے کے حقوق ادا کرتے رہیں۔

ہمیں خوب سمجھ اور ذہن نشین کرلینا چاہیے کہ دینی فرائض و واجبات کے بعد سب کاموں اور حقوق میں شوہر کا حق مقدم اور اہم ہے، اگر شوہر کا حکم دین اور شریعت کے خلاف نہ ہو تو اسے ہر طرح ترجیح دیجیے، یہی زندگی جنّت بن جائے گی۔

اہلیہ مفتی عبدالصمد ساجد

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں