41 کروڑ کے ترقیاتی کاموں کی بندر بانٹ کیلیے افسران متحرک
گلیوں کے ترقیاتی کام بلدیہ سے کرانے کے بجائے پی ڈبلو ڈی سے کرائے جا رہے ہیں۔
کراچی کے 5صوبائی حلقوں میں کمیونٹی ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت 41کروڑ سے زائد لاگت کے ترقیاتی کاموں کی بندر بانٹ کیلیے سندھ حکومت کے افسران متحرک ہوگئے۔
کراچی کے پانچ صوبائی حلقوں پی ایس 127، پی ایس 128، پی ایس 129 پی ایس 97 اور پی ایس 258 میں کمیونٹی ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت اندرونی سڑکوں اور گلیوں کے 41 کروڑ سے زائد لاگت کے 43 کام جو کہ متعلقہ بلدیاتی اداروں کے ذریعے انجام دیے جاسکتے ہیں جب کہ سندھ حکومت کی جانب سے مزکورہ کام پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ سے کرائے جارہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی بیوروکریسی کروڑوں لاگت کے ترقیاتی کاموں کو مبینہ طور پر ٹھکانے لگانے کیلیے متحرک ہے جس کے لیے من پسند کنٹریکٹرز کو نوازنے کیلیے دیگر کنٹریکٹرز کو ٹینڈرز کاغذات جاری نہیں کیے جارہے ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کنٹریکٹرز ڈاکومنٹس کے حصول کیلیے مارے مارے پھر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ مذکورہ ٹینڈرز حاصل کرنے کی آخری تاریخ 4جنوری 2018 مقرر ہے جبکہ 5 جنوری کو ٹینڈرز کھولے جانے ہیں تاہم تاحال کنٹریکٹرز کو ٹینڈرز ہی فراہم نہیں کئے گئے ہیں تاہم اس سلسلے میں کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری عبدالرحمن نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اراکین صوبائی اسمبلی کے فنڈز کے کام من پسند کنٹریکٹرز کیلیے روکنے سمیت ٹھیکے ٹھکانے لگانے کے روایتی طریقے استعمال کیے جارہے ہیں۔
عبدالرحمن نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کی بیوروکریسی اپنی کمیشن خوری کیلیے کراچی کی ترقی کو داؤ پر لگارہی ہے جس کیخلاف کنٹریکٹرز مشترکہ لائحہ عمل طے کر رہے ہیں تاہم انھوں نے وزیراعلی سندھ سمیت اعلی تحقیقاتی اداروں اور سیپرا سے اس سلسلے میں فوری اور سخت نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔
کراچی کے پانچ صوبائی حلقوں پی ایس 127، پی ایس 128، پی ایس 129 پی ایس 97 اور پی ایس 258 میں کمیونٹی ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت اندرونی سڑکوں اور گلیوں کے 41 کروڑ سے زائد لاگت کے 43 کام جو کہ متعلقہ بلدیاتی اداروں کے ذریعے انجام دیے جاسکتے ہیں جب کہ سندھ حکومت کی جانب سے مزکورہ کام پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ سے کرائے جارہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی بیوروکریسی کروڑوں لاگت کے ترقیاتی کاموں کو مبینہ طور پر ٹھکانے لگانے کیلیے متحرک ہے جس کے لیے من پسند کنٹریکٹرز کو نوازنے کیلیے دیگر کنٹریکٹرز کو ٹینڈرز کاغذات جاری نہیں کیے جارہے ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کنٹریکٹرز ڈاکومنٹس کے حصول کیلیے مارے مارے پھر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ مذکورہ ٹینڈرز حاصل کرنے کی آخری تاریخ 4جنوری 2018 مقرر ہے جبکہ 5 جنوری کو ٹینڈرز کھولے جانے ہیں تاہم تاحال کنٹریکٹرز کو ٹینڈرز ہی فراہم نہیں کئے گئے ہیں تاہم اس سلسلے میں کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری عبدالرحمن نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اراکین صوبائی اسمبلی کے فنڈز کے کام من پسند کنٹریکٹرز کیلیے روکنے سمیت ٹھیکے ٹھکانے لگانے کے روایتی طریقے استعمال کیے جارہے ہیں۔
عبدالرحمن نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کی بیوروکریسی اپنی کمیشن خوری کیلیے کراچی کی ترقی کو داؤ پر لگارہی ہے جس کیخلاف کنٹریکٹرز مشترکہ لائحہ عمل طے کر رہے ہیں تاہم انھوں نے وزیراعلی سندھ سمیت اعلی تحقیقاتی اداروں اور سیپرا سے اس سلسلے میں فوری اور سخت نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔