گورنربلوچستان نے وزیراعلیٰ کی سفارش پراسمبلی تحلیل کردی نوٹی فکیشن جاری
آرٹیکل 112 کے تحت بلوچستان اسمبلی کو پیر کی صبح سے تحلیل کردیا جائے، اسلم رئیسانی کی سفارش
گورنربلوچستان نے وزیر اعلیٰ نواب اسلم رئیسانی کی سفارش پر صوبائی اسمبلی تحلیل کردی ۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر اعلیٰ کی جانب سے بھیجی گئی سمری میں گورنر سے سفارش کی گئی تھی کہ آئین کے آرٹیکل 112 کے تحت صوبائی اسمبلی کو پیر کی صبح سے تحلیل کردیا جائے۔ گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی نے سمری پر دستخط کرکے اسمبلی تحلیل کردی ہے تاہم نگران وزیر اعلیٰ کی تقرری تک اسلم رئیسانی اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔
دوسری جانب بلوچستان ہائی کورٹ نے جے یو آئی (ف) کے مولانا عبدالواسع کی قائد حزب اختلاف کی حیثیت سے تقرری کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیا ہے جس کے بعد اس بات کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ بلوچستان میں نگران وزیر اعلیٰ کے لئے اسلم رئیسانی ، طارق مگسی اور مولانا عبدالواسع الگ الگ نام تجویز کریں گے۔
واضح رہے کہ بلوچستان حکومت میں شامل مسلم لیگ (ن)، مسلم لیگ (ق)، بی این پی عوامی اور جے یو آئی (ف) کے علاوہ پیپلز پارٹی کے 8 ارکان نے بھی اسلم رئیسانی کی حمایت واپس لیتے ہوئے اپوزیشن بینچوں میں بیٹھنے کا اعلان کردیا تھا جس کے بعد ایوان میں عددی لحاظ سے انہیں اپوزیشن لیڈر طارق مگسی کے مقابلے میں کم ارکان کی حمایت حاصل تھی، اسی بنا پر اسلم رئیسانی نے اتوار کے روز ہونے والا اجلاس بھی ملتوی کردیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر اعلیٰ کی جانب سے بھیجی گئی سمری میں گورنر سے سفارش کی گئی تھی کہ آئین کے آرٹیکل 112 کے تحت صوبائی اسمبلی کو پیر کی صبح سے تحلیل کردیا جائے۔ گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی نے سمری پر دستخط کرکے اسمبلی تحلیل کردی ہے تاہم نگران وزیر اعلیٰ کی تقرری تک اسلم رئیسانی اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔
دوسری جانب بلوچستان ہائی کورٹ نے جے یو آئی (ف) کے مولانا عبدالواسع کی قائد حزب اختلاف کی حیثیت سے تقرری کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیا ہے جس کے بعد اس بات کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ بلوچستان میں نگران وزیر اعلیٰ کے لئے اسلم رئیسانی ، طارق مگسی اور مولانا عبدالواسع الگ الگ نام تجویز کریں گے۔
واضح رہے کہ بلوچستان حکومت میں شامل مسلم لیگ (ن)، مسلم لیگ (ق)، بی این پی عوامی اور جے یو آئی (ف) کے علاوہ پیپلز پارٹی کے 8 ارکان نے بھی اسلم رئیسانی کی حمایت واپس لیتے ہوئے اپوزیشن بینچوں میں بیٹھنے کا اعلان کردیا تھا جس کے بعد ایوان میں عددی لحاظ سے انہیں اپوزیشن لیڈر طارق مگسی کے مقابلے میں کم ارکان کی حمایت حاصل تھی، اسی بنا پر اسلم رئیسانی نے اتوار کے روز ہونے والا اجلاس بھی ملتوی کردیا تھا۔