ویڈیوگیم کھیلنے سے روکنے پرشوہرنے بیوی کوطلاق دے دی

پچیس سالہ شخص کنگ آف گلوری گیم کا رسیا تھا جسے کھیلنے کے لیے اس نے بیوی اور بچی کو چھوڑنے سے دریغ نہیں کیا۔


ویب ڈیسک December 30, 2017
ملائشیا میں ایک شخص نے محض ویڈیو گیم کھیلنے کی خاطر اپنی بیوی کو طلاق دیدی۔ فوٹو: فائل

ملائیشیا کے ایک شخص نے اپنی بیوی کو صرف اس بات پر طلاق دے دی کہ وہ اسے ویڈیو گیم کھیلنے سے روکتی رہی اور آخرکار اس کا ویڈیو گیم اکاؤنٹ ہی فروخت کردیا۔

چینی میڈیا کے مطابق خاتون کا تعلق چین سے ہے اور وہ شادی کے بعد ملائیشیا آگئی تھیں۔ سب کچھ ٹھیک چلتا رہا لیکن دو سال قبل کنگ آف گلوری ریلیز ہوا اور اس کا شوہر دن رات اسی گیم کو کھیلنے لگا۔ پہلے دونوں میاں بیوی نے یہ گیم کھیلا اور اس کے بعد شوہر اپنے آن لائن دوستوں سے مقابلہ کرنے لگا۔

اس کے بعد وہ گیم کھیلنے کےلیے صبح سویرے بیدار ہوجاتا جس سے گھر کے دیگر لوگ شدید نظر انداز ہوتے گئے یہاں تک کہ گیم کی لت سے اس نے باہر نکلنا بھی کم کردیا۔ اس سے تنگ آکر خاتون نے ایک رات اپنے شوہر کا اسمارٹ فون اٹھایا اور اس کا گیم اکاؤنٹ فروخت کردیا۔

یہ پچیس سالہ شخص کنگ آف گلوری جیسے وقت طلب ویڈیو گیم کا اس قدر رسیا ہوچکا تھا کہ اسی لت کی بنا پر اس نے اپنی بیوی اور بچی تک کو چھوڑنے سے دریغ نہیں کیا۔ وہ گیم اکاؤنٹ فروخت کرنے پر شدید برہم ہوگیا اور اس نے ایک صبح بیدار ہونے کے بعد اپنی بیوی کا ہاتھ پکڑا، اسے سیڑھیوں تک گھسیٹ کر نیچے اتاردیا اور کہا کہ اب وہ اسے طلاق دے رہا ہے اور وہ ملائیشیا چھوڑ کر اپنے ملک چین جاسکتی ہے۔

چینی سوشل میڈیا ویب سائٹ وی چیٹ پر متاثرہ خاتون نے اپنا نام ظاہر نہ کرتے ہوئے بتایا، ''میرا شوہر ایک مشہور گیم 'کنگ آف گلوری' دن رات کھیلا کرتا تھا۔ وہ خود مجھے اور اپنی بیٹی کو نظرانداز کررہا تھا اور اب میں چاہتی ہوں کہ اس بچی کو اپنے ملک چین لے جاؤں جہاں اس کی تربیت کرسکوں۔''



بیوی کے اس اقدام پر اسے طلاق ملنا ویڈیو گیم کے مضراور بڑھتے ہوئے منفی اثرات کی ایک سچی کہانی بھی ہے۔ اب سے کچھ روز قبل عالمی ادارہ صحت نے ویڈیو گیم کی غیرمعمولی عادت کو ایک دماغی مرض قرار دیا ہے اور اس کے خطرات سے آگاہ بھی کیا ہے۔

واضح رہے کہ کنگ آف گلوری ایک اسٹریٹجی گیم ہے جسے دن رات کھیلا جاتا ہے اور اس سے قبل لگاتار کئی ہفتوں تک کھیلنے والا ایک نوجوان اسی لت کی بنا پر اپنی جان کی بازی بھی ہار چکا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں