پاکستان کو درپیش خطرات اور ہماری ذمے داری
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے جمعرات کو میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کی جانب سے پاکستان میں یک طرفہ کارروائیوں کا اشارہ دیا گیا تاہم میں بتانا چاہتا ہوں کہ ہم دوستوں سے تنازعہ نہیں چاہتے لیکن ملک کی سلامتی پر کسی طرح کا سمجھوتہ نہیں کریں گے اور اس کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔
بیرونی جارحیت پر فوج، پوری قوم اور سیاسی جماعتیں ایک ہوں گی، ہم نے دوسروں کی دو جنگیں لڑیں، اب پاکستان کسی اور کی جنگ کا حصہ نہیں بنے گا، صرف اپنے لیے لڑیں گے۔ ہم پیسے کے لیے دہشت گردی کے خلاف جنگ نہیں لڑ رہے، اب پاکستان کی نہیں بلکہ افغانستان اور امریکا کی ڈو مورکی باری ہے۔ امریکا کی طرف سے ہمیں جو بھی رقم ملی وہ اخراجات کی مد میں ملی، ملک پر منڈلاتے خطرات ابھی ختم نہیں ہوئے، پاکستان نے حقانی نیٹ ورک سمیت تمام گروپس کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی ، حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا امریکی موقف کارآمد نہیں ، ہم اپنی عزت پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے،کلبھوشن کے مقدمے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا کلبھوشن کی اہلخانہ سے ملاقات کسی دباؤ کا نتیجہ نہیں، بلوچستان سے متعلق اپنے دشمنوں کو بخوبی جانتے ہیں، بلوچستان میں دو ہزار سے زائد فراری قومی دھارے میں واپس آئے، 2013 کے مقابلے میں آج کا کراچی بہت بہتر ہے۔
ملک پر منڈلانے والے جن خطرات کا ذکر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کیا ہے وہ کوئی نئے نہیں، ملک ایک عرصے سے ان خطرات اور چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے تاہم یہ ضروری ہے کہ قوم کو اصل صورتحال سے آگاہ رکھا جائے تاکہ کوئی ریاستی یا غیر ریاستی عنصر حالات کی نزاکت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بے یقینی اور شکوک و شبہات پر مبنی فضا پیدا نہ کر سکے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دھمکی آمیز رویہ اختیار کرتے ہوئے پاکستان پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف مزید کارروائیاں کرے۔
پاکستانی سول اور عسکری قیادت اس حقیقت کا بخوبی ادراک رکھتی ہے کہ امریکا ڈومور کی آڑ میں دہشت گردی کی جنگ افغانستان سے پاکستان میں منتقل کرنا چاہتا ہے جو اس وقت عدم استحکام اور خانہ جنگی کا شکار ہے۔ صورت حال یہ ہے کہ افغانستان کے ایک بڑے حصے پر جنگجوؤں کا قبضہ ہونے کے باعث افغان اور امریکی افواج کا اثر صرف کابل تک محدود ہے ، امریکا پاکستان کا حشر بھی افغانستان جیسا کرنا چاہتا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ملنے والی دھمکیوں کے بعد ملک پر منڈلاتے ہوئے خطرات کا ذکر کرتے ہوئے بالکل صائب پالیسی اپنائی اور اس عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کر دیا کہ پاکستان اب امریکا کے کہنے پر کسی سے نہیں لڑے گا۔
پاک فوج نے کامیاب آپریشن کر کے ملک میں دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کیے ' فاٹا میں حکومتی رٹ قائم کی' ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق 2017ء میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں پاک فوج کے 250سے زائد جوانوں نے شہادت کا رتبہ پایا۔ ایک جانب امریکا پاکستان کو دھمکیاں دے رہا تو دوسری جانب بھارت مسلسل سرحدی خلاف ورزیاں کر رہا ہے، گزشتہ سال اس نے سرجیکل اسٹرائیک کا ڈرامہ رچایا اور اس سال بھی 25دسمبر کو ایسا ہی جھوٹا پروپیگنڈا کر کے پاکستان کو زک پہنچانے کی کوشش کی۔ وہ پاکستان میں دہشت گردی بالخصوص بلوچستان میں علیحدگی پسندی کی تحریک کو ہوا دے رہا ہے' کلبھوشن یادیو اسی شرپسندی کا ایک مہرہ ہے جسے پاکستان نے گرفتار کر کے بھارتی سازشوں کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا۔ ادھر سیاسی لحاظ سے بعض عناصر فوج کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
اسی صورت حال کی وضاحت کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ سیاستدانوں کی جانب سے ایسے بیانات نہیں آنے چاہئیں جو آئین کی خلاف ورزی ہوں' ہر آدمی کی ذمے داری ہے کہ آئین اور قانون کا احترام کرے۔ ملک کی داخلی اور خارجی سرحدوں کا دفاع صرف فوج ہی کی ذمے داری نہیں بلکہ سول حکومت اور تمام سیاستدانوں پر بھی یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ کسی ایسے اقدام یا بیان سے گریز کریں جس سے ملکی تحفظ اور سالمیت کے ضامن اداروں کے نظام اور ان کے وقار کو ٹھیس پہنچے۔ پاکستان افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات بہتربنانے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے اب یہ افغانستان کی بھی ذمے داری ہے کہ وہ ایسے بیانات اور اقدامات سے گریز کرے جس سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں رخنہ پیدا ہو۔
جہاں تک داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کا تعلق ہے تو پاکستان اپنے ہاں بھرپور کارروائیاں کر رہا ہے' افغانستان کے اندر کے معاملات خود افغان حکومت اور امریکا نے دیکھنے ہیں' پاکستان ان کا ذمے دار نہیں۔ عسکری قیادت نے امریکا کی جانب سے دہشتگردی کی جنگ کی آڑ میں پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازش اور جن منڈلاتے خطرات کا ذکر کیا ہے ،وہ متقاضی ہیں کہ سول اور عسکری ادارے تنقیدی اور بے جا مداخلت کے روئیے سے گریز کرتے ہوئے ملکی بقا اور سلامتی کے لیے ایک پیج پر رہ کر اپنا کردار ادا کریں۔