لگا بندھا طریقہ تدریس ناکافی ہے

تعلیم کے ساتھ ہم نصابی سرگرمیاں صلاحیتوں کو چار چاند لگادیتی ہیں۔


Sadaf Asif March 18, 2013
تعلیم کے ساتھ ہم نصابی سرگرمیاں صلاحیتوں کو چار چاند لگادیتی ہیں۔ فوٹو : فائل

زمانہ طالب علمی سے اگر صحیح طور استفادہ کیا جائے تو آیندہ زندگی پر اس کے بہت مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

اس سنہری دور میں مستقبل کے لیے کام یاب زندگی کی راہیں خود بہ خود استوار ہو جاتی ہیں، تاہم اکثر طالب علم اس اہم وقت کی قدر نہیں کرتے اور دیگر سرگرمیوں میں مشغول رہتے ہیں۔ نتیجتاً ان کی تعلیمی کارکردگی پر اثر پڑتا ہے، اگر اس کے بعد لگے بندھے طریقے کے تحت کام یابی حاصل کر بھی لی جائے تو عملی زندگی میں مشکلات اور نا اہلی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے۔

طالب علموں کو اپنے تعلیمی سفر کے آگے بڑھنے کے ساتھ ساتھ اپنے مستقبل کے حوالے سے راہیں متعین کرنا شروع کر دینا چاہئیں، کہ انہوں نے عملی زندگی میں کس شعبے کو اپنا نا ہے اور اس تعلق سے انہیں اب کون سے تدریسی شعبوں کا رخ کرنا ہوگا۔ طالب علموں کی یہ عمر آٹھویں جماعت کے بعد شروع ہو جاتی ہے، اس کے بعد انہیں سائنس اور جنرل گروپ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑتا ہے۔ یہ اس ہی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ طالب علم اگر جنرل گروپ کا انتخاب کر لے تو پھر اس کے لیے سماجی علوم یا کامرس کا راستہ باقی رہ جاتا ہے لہٰذا اس اہم موقع پر اسے سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا چاہیے،

میٹرک کے بعد کالج کے مرحلے پر پھر اسے آیندہ تعلیمی سلسلے کے لیے اپنے شعبے اور مضامین کا چناؤ کرنا ہوتا ہے۔ اگر میٹرک میں مستقبل کے حوالے سے تصور واضح نہ ہو تو اس مرحلے پر قدرے واضح ہو جاتا ہے کہ آیندہ کی کیا راہیں اپنائی جائیں گی، لہٰذا کالج اور یونی ورسٹی میں قدم رکھتے ہی یہ بات طے کر لینی چاہیے کہ ان کا یہ وقت ان کی پیشہ ورانہ زندگی میں مدد فراہم کرنے کے لیے نہایت اہم ہے۔ اس مرحلے پر بھی طالب علموں کو درس گاہوں میں اپنی حاضری کو یقینی بنانا ضروری ہے، ان کا یہ عمل کام یابی کے زینے کی طرف پہلا قدم ثابت ہوگا۔

دوسری طرف ہمارے تعلیمی اداروں میں نصاب موجودہ دور اور پیشہ ورانہ ضروریات سے ہم آہنگ نہیں، اس لیے طالب علموں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی منزل کا تعین کرنے کے بعد اس جانب تعلیمی قابلیت کے حصول کے ساتھ ساتھ دیگر ہم نصابی سرگرمیوں کی جانب بھی خصوصی توجہ دیں۔ انہوں نے جس تعلیمی شعبے کا انتخاب کیا ہے، عملی زندگی میں اس شعبے سے وابستہ افراد سے ملیں، ان کے کام اور مشکلات کے بارے میں جانیں اور پڑھیں پھر اس حوالے سے ذہن میں اٹھنے والے سوالات کے جوابات لیں تاکہ پیشہ ورانہ زندگی کے حوالے سے طالب علم کی معلومات میں اضافہ ہو اور وہ اس شعبے میں اپنے لیے بہتر مقام کا چناؤ کر سکیں، بہ صور ت دیگر اگر صرف لگی بندھی نصابی کتابیں ہی پڑھتے رہیں تو پھر عملاً اس کے استعمال اور اطلاق کے حوالے سے معلومات بالکل کوری رہ جاتی ہیں، نتیجتاً جب تعلیم ختم کر کے کام شروع کیا جاتا ہے، تو ایک دم سے بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس سے بہت سے طالب علم گھبرا جاتے ہیں۔

انٹر اور گریجویشن کی سطح پر آنے کے بعد زیادہ بہتر ہوتا ہے کہ چھٹیوں اور فرصت کے وقت کو اپنے شعبے کے عملی کام کی تربیت میں صرف کیا جائے تو اس تجربے سے تعلیمی قابلیت نکھر جاتی ہے اور تعلیمی زندگی کے اختتام پر پیشہ ورانہ زندگی نہایت والہانہ اندازمیں گلے لگاتی ہے۔

اپنے شعبے کے کام سے آگاہی کے ساتھ ساتھ دیگر مسابقتی سرگرمیوں میں شرکت کرنا بھی ان کے اندر ترقی اور آگے بڑھنے کی امنگ پیدا کرتا ہے۔ اپنے نصاب اور مضامین کی کتب کے ساتھ ساتھ مختلف معلوماتی کتابوں کا مطالعہ بھی لازمی ہے۔ اس سے طالب علموں کا تصوراتی فہم تیز ہوتا ہے، تحریر اور گفتگو میں اعتماد جھلکتا ہے۔ اس کے ساتھ مختلف کالجوں اور جامعات میں جاری طلبہ سیاست سے بھی خود کو دور رکھیں کیوں کہ طلبہ یونین پر پابندی اور بعض دیگر معاملات کے باعث اس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے اثر رسوخ میں اضافہ ہو چکا ہے۔ آئے دن لڑائی جھگڑوں اور ہنگاموں کے باعث طلبا کا تعلیمی سلسلہ بری طرح متاثر ہوتا ہے، اس لیے ان سے دور رہنا ہی مناسب ہے۔

غرض یہ کہ تعلیمی شعبے کے صحیح چناؤ کے ساتھ ہی آپ کا بہترین مستقبل جڑا ہوا ہے، لیکن اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ آپ کا چناؤ آپ کے میلانات کے مطابق ہو اور آپ لگے بندھے نصاب کے بہ جائے، اس سے بڑھ کر اپنے شعبے اور پیشہ ورانہ زندگی میں جھانک کر دیکھیں اور اپنی دل چسپیوں سے قریب تر کوئی جگہ تلاش کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں