سپریم کورٹ نے توہین مذہب کا ملزم عدم شواہد پر بری کردیا

مذہب کی توہین کا جھوٹا الزام لگانے والاخود توہین کا مرتکب ہوتاہے، عدالت۔

مرحوم ڈکٹیٹر کے دور سے شروع ہونے والی شدت پسندی کو بھگت رہے ہیں، جسٹس دوست محمد خان۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے قرآنی صفحات کی مبینہ بے حرمتی کے ملزم کی عمر قید کیخلاف اپیل منظور کرتے ہوئے ملزم کو عدم شواہدکی بنا پر بری کر دیا۔

ملزم محمدمنشا پربہاولنگر کے علاقے صادق آباد میں قرآن پاک کی بیحرمتی کا الزام تھاجس پراس کیخلاف سیکشن 295(C) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ ٹرائل کورٹ نے ملزم کو عمرقید کی سزا سنائی تھی جسے ہائیکورٹ نے برقرار رکھا تھا، عدالت نے آبزرویشن دی کہ مذہب کی توہین کا جھوٹا الزام لگانے والاخود توہین کا مرتکب ہوتاہے اور انسانیت کیخلاف جرائم پر مقدمات چلانا ریاست کی ذمے داری ہے۔


جسٹس دوست محمدخان اور جسٹس قاضی فائزعیسیٰ پر مشتمل بینچ نے سماعت کی۔ جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ مرحوم ڈکٹیٹر کے دور سے شروع ہونے والی شدت پسندی کو بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کا مرکزی گواہ گونگا بہرہ ہے، سرکاری وکیل نے عدالت کوبتایا کہ الزام لگانے والاملزم کا کزن ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھاآج کل تو بھائی بھائی کو قتل کر رہا ہے۔ اس موقع پرجسٹس دوست محمد خان نے کہاکہ 60 سال سے زائد عمر کے افراد سے جیلوں میں مشقت کرانا ظلم ہے، اس لیے معمر قیدیوں سے مشقت لینے کیخلاف قانون سازی ہونی چاہیے۔
Load Next Story