آل پارٹیز کانفرنس نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور صوبائی وزیر قانون رانا ثنااللہ کو مستعفی ہونے کیلئے 7 جنوری کی مہلت دے دی۔
لاہور میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کی زیر صدارت مرکز منہاج القرآن میں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر آل پارٹیز کانفرنس ہوئی جس میں پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، ایم کیو ایم پاکستان، جماعت اسلامی، پی ایس پی سمیت 40 سے زائد سیاسی جماعتوں نے شرکت کی۔ اے پی سی کے 10 نکاتی مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ اے پی سی سانحہ ماڈل ٹاؤن اور ختم نبوت ترمیم کی شدید مذمت کرتی ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن ریاستی دہشتگردی کا بدترین واقعہ تھا جس میں نواز شریف، شہباز شریف اور رانا ثنااللہ سمیت حکومت پنجاب ملوث ہے جنہوں نے تجاوزات ہٹانے کی آڑ میں سیاسی مقاصد کے حصول کےلیے نہتے لوگوں پر گولیاں برسائیں۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ ختم نبوت کے قانون میں تبدیلی کروڑوں مسلمانوں کے ایمان اور آئین پاکستان پر حملہ ہے، نواز شریف اور ن لیگ اس قانونی دہشتگردی میں براہ راست ملوث ہے جب کہ ایمانی اساس پر حملے کے ماسٹر مائنڈز کے نام تاحال سامنے نہیں لائے گئے، (ن) لیگ کے اقتدار میں رہنے کا جواز ختم ہوگیا ہے، ختم نبوت ترمیم کے ذمہ داروں کو سزا ملنے تک تنازع برقرار رہے گا، اے پی سی ذمہ دار افراد کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ کرتی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں جاں بحق و زخمیوں کو انصاف دلانے کےلیے تمام اپوزیشن جماعتیں متحد ہوکر جدوجہد کریں گی، سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث کسی سرکاری عہدے دار کو تاحال سزا نہیں دی گئی، باقر نجفی کمیشن نے شہباز شریف اور رانا ثنااللہ کو سانحے کا ذمہ دار قرار دیا، اس لیے وہ اور ان کے تمام ساتھی 7 جنوری 2018 تک مستعفی ہوجائیں، ان کا استعفی نہ آیا تو 8 جنوری کو اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوگا جو آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کریگی اور تحریک قصاص کا فیصلہ کن مرحلہ شروع کردیا جائے گا جب کہ قومی دولت لوٹنے والے کو کوئی این آر او نہ دیا جائے۔
دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان نے اے پی سی کے مشترکہ اعلامیے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات کے بغیر کسی پر بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ذمہ داری نہ ڈالی جائے جب کہ سابق وزیراعظم نوازشریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف اور وزیرقانون پنجاب راناثنااللہ کوسانحے کا ذمہ دار ٹہرانے پر بھی ایم کی ایم پاکستان نے اعتراض کیا۔
قبل ازیں کل جماعتی اجلاس کے باقاعدہ آغاز پر طاہر القادری نے کہا کہ جماعتوں میں بعض معاملات پر اختلافات ہوتے ہیں لیکن سانحہ ماڈل ٹاؤن پر آج تمام بڑی جماعتیں ایک چھت تلےجمع ہیں، ماڈل ٹاؤن میں پنجاب حکومت کی درندگی نے سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کردیا ہے، سیاسی جماعتیں عدلیہ، فوج اور دیگر اداروں کے ساتھ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف پر قتل کے مقدمات چلنے چاہئیں، آصف زرداری
آل پارٹیز کانفرنس میں پیپلز پارٹی کی جانب سے سینیٹر رحمان ملک، قمر زمان کائرہ، میاں منظور احمد وٹو اور لطیف کھوسہ، پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے شاہ محمود قریشی ،جہانگیر ترین، شفقت محمود اور چودھری سرور، ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے ڈاکٹر فاروق ستار، عامر خان، کامران ٹیسوری، عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید، مسلم لیگ ق کے چوہدری برادارن، کامل علی آغا اور طارق بشیر چیمہ، جماعت اسلامی کی طرف سے لیاقت بلوچ نے شرکت کی۔ اعلامیے کے 5 نکات پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی اور 5 نکات پی پی پی کے قمر زمان کائرہ نے پڑھ کر سنائے۔