صبر کا پیمانہ لبریز پاسپورٹ آفس پر شہریوں کا دھاوا
دسمبر اور جنوری میں درخواست دینے والوں کو تاحال پاسپورٹ فراہم نہیں کیے گئے۔
کئی ماہ سے پاسپورٹ کے حصول کیلیے در بدر کی ٹھوکریں کھانے والے سیکڑوں شہریوں نے پیر کو ریجنل پاسپورٹ آفس صدر پر دھاوا بول دیا۔
تلخ کلامی کے بعد عملے کی پٹائی بھی کردی، پاسپورٹ آفس کے افسران اور ڈلیوری برانچ کا عملہ دفاتر پر تالے ڈال کر فرار ہوگیا، تفصیلات کے مطابق اعلی افسران کی نااہلی کی وجہ سے لیمی نیشن پیپر کی امپورٹ کا کنٹریکٹ بروقت نہ ہونے کے باعث پاسپورٹ کی پرنٹنگ کا عمل رواں ماہ سے مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے بحران دن بدن شدید ہوتا جارہا ہے۔
پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے تاحال بحران کے حل کیلیے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا گیاجبکہ اس دوران ملک بھر سے پاسپورٹ کے حصول کیلیے جمع کرائی جانیوالی6 لاکھ درخواستیں التوا کا شکار ہوگئی ہیں، پاسپورٹ کے حصول کیلیے دسمبر اور جنوری میں پاسپورٹ کے لیے درخواست دینے والے شہریوں کو تاحال پاسپورٹ فراہم نہیں کیے گئے، حج پر جانے کے خواہشمند شہریوں اور عمرے کا سیزن اپنے عروج پر ہونے کی وجہ سے ملک بھر میں قائم ریجنل پاسپورٹ آفسز کے ذریعے جمع ہونے والی درخواستیں بڑھتی جارہی ہیں۔
پیر کو اس سلسلے میں صورتحال سنگین ہوگئی جب مسلسل کئی ماہ سے پاسپورٹ آفس کے دھکے کھانے والے سیکڑوں مشتعل شہریوں نے ڈلیوری برانچ پر دھاوا بول دیا، مشتعل افراد نے ڈلیوری برانچ کے شیشے توڑ دیے، اعلیٰ افسران سے تلخ کلامی کے دوران کچھ مشتعل شہریوں نے عملے کے اراکین کو تشدد کا نشانہ بنی بنایا جس کے بعد اعلی افسران اور ڈلیوری برانچ کا عملہ اپنے دفاتر میں تالے ڈال کر غائب ہوگیا اور مشتعل شہری پاسپورٹ آفس میں ہنگامہ آرائی کرتے رہے۔
واضح رہے کہ سابق وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک کی جانب سے مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ کو دستی مہر کے ذریعے ایک سال کیلیے کارآمد قرار دینے کا عمل بھی شروع ہوگیا تاہم اس سہولت سے صرف وہ شہری فائدہ اٹھاسکتے ہیں جن کے مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ کی میعاد ختم ہوگئی اور انھوں نے اپنی پاسپورٹ کی تجدید کیلیے کم از کم ایک ماہ قبل درخواست جمع کرادی ہے، ذرائع نے بتایا کہ اس سہولت سے صرف دس فیصد افراد فائدہ اٹھاسکیں گے، التوا کا شکار ہونے والی درخواستوں کی بڑی تعداد پہلی مرتبہ پاسپورٹ کے حصول کیلیے دی گئی ہے۔
جبکہ وہ شہری جن کا پاسپورٹ کئی سال پہلے منسوخ ہوچکا وہ بھی اس سہولت سے فائدہ نہیں اٹھاسکیں گے اور ایسے شہری جو اپنے خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ عمرے یا بیرون ملک سفر پر جانا چاہتے ہیں وہ بھی اس سہولت سے محروم رہیں گے، ذرائع نے بتایا کہ صرف دس فیصد لوگوں کو دی جانے والی سہولت کا اعلان کرکے وزارت داخلہ مطمئن ہوگئی ہے کہ بحران کا حل نکال لیا گیا ہے۔
درحقیقت یہ فیصلہ بھی مستقبل میں آنے والے کئی بحرانوں کا سبب بنے گا اور مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ کے نظام میں پیدا ہونے والی پیچیدگیاں آئندہ کئی سالوں تک برقرار رہیں گے اور دوسری جانب یہ خدشہ بھی ہے کہ پاکستانی پاسپورٹ دنیا کے بیشتر ممالک میں بے وقعت ہوجائے کیونکہ مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ پر دستی مہر بین الاقوامی امیگریشن قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔
تلخ کلامی کے بعد عملے کی پٹائی بھی کردی، پاسپورٹ آفس کے افسران اور ڈلیوری برانچ کا عملہ دفاتر پر تالے ڈال کر فرار ہوگیا، تفصیلات کے مطابق اعلی افسران کی نااہلی کی وجہ سے لیمی نیشن پیپر کی امپورٹ کا کنٹریکٹ بروقت نہ ہونے کے باعث پاسپورٹ کی پرنٹنگ کا عمل رواں ماہ سے مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے بحران دن بدن شدید ہوتا جارہا ہے۔
پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے تاحال بحران کے حل کیلیے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا گیاجبکہ اس دوران ملک بھر سے پاسپورٹ کے حصول کیلیے جمع کرائی جانیوالی6 لاکھ درخواستیں التوا کا شکار ہوگئی ہیں، پاسپورٹ کے حصول کیلیے دسمبر اور جنوری میں پاسپورٹ کے لیے درخواست دینے والے شہریوں کو تاحال پاسپورٹ فراہم نہیں کیے گئے، حج پر جانے کے خواہشمند شہریوں اور عمرے کا سیزن اپنے عروج پر ہونے کی وجہ سے ملک بھر میں قائم ریجنل پاسپورٹ آفسز کے ذریعے جمع ہونے والی درخواستیں بڑھتی جارہی ہیں۔
پیر کو اس سلسلے میں صورتحال سنگین ہوگئی جب مسلسل کئی ماہ سے پاسپورٹ آفس کے دھکے کھانے والے سیکڑوں مشتعل شہریوں نے ڈلیوری برانچ پر دھاوا بول دیا، مشتعل افراد نے ڈلیوری برانچ کے شیشے توڑ دیے، اعلیٰ افسران سے تلخ کلامی کے دوران کچھ مشتعل شہریوں نے عملے کے اراکین کو تشدد کا نشانہ بنی بنایا جس کے بعد اعلی افسران اور ڈلیوری برانچ کا عملہ اپنے دفاتر میں تالے ڈال کر غائب ہوگیا اور مشتعل شہری پاسپورٹ آفس میں ہنگامہ آرائی کرتے رہے۔
واضح رہے کہ سابق وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک کی جانب سے مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ کو دستی مہر کے ذریعے ایک سال کیلیے کارآمد قرار دینے کا عمل بھی شروع ہوگیا تاہم اس سہولت سے صرف وہ شہری فائدہ اٹھاسکتے ہیں جن کے مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ کی میعاد ختم ہوگئی اور انھوں نے اپنی پاسپورٹ کی تجدید کیلیے کم از کم ایک ماہ قبل درخواست جمع کرادی ہے، ذرائع نے بتایا کہ اس سہولت سے صرف دس فیصد افراد فائدہ اٹھاسکیں گے، التوا کا شکار ہونے والی درخواستوں کی بڑی تعداد پہلی مرتبہ پاسپورٹ کے حصول کیلیے دی گئی ہے۔
جبکہ وہ شہری جن کا پاسپورٹ کئی سال پہلے منسوخ ہوچکا وہ بھی اس سہولت سے فائدہ نہیں اٹھاسکیں گے اور ایسے شہری جو اپنے خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ عمرے یا بیرون ملک سفر پر جانا چاہتے ہیں وہ بھی اس سہولت سے محروم رہیں گے، ذرائع نے بتایا کہ صرف دس فیصد لوگوں کو دی جانے والی سہولت کا اعلان کرکے وزارت داخلہ مطمئن ہوگئی ہے کہ بحران کا حل نکال لیا گیا ہے۔
درحقیقت یہ فیصلہ بھی مستقبل میں آنے والے کئی بحرانوں کا سبب بنے گا اور مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ کے نظام میں پیدا ہونے والی پیچیدگیاں آئندہ کئی سالوں تک برقرار رہیں گے اور دوسری جانب یہ خدشہ بھی ہے کہ پاکستانی پاسپورٹ دنیا کے بیشتر ممالک میں بے وقعت ہوجائے کیونکہ مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ پر دستی مہر بین الاقوامی امیگریشن قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔