خساروں کے سوا اور کیا ہے

کبھی جو ہم اپنے سے کم مایہ کو دیکھیں ، ان کو دیکھیں جو صحت کے لیے تڑپتے ہیں ، اولاد کے لیے ترستے ہیں۔


Shirin Hyder December 31, 2017
[email protected]

سال کا آخری دن... آخری صبح، فجرکے بعد دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے تو زبان سے کچھ ادا نہ ہوا، ذہن کی سلیٹ خالی ہو گئی، سوچ رہی تھی کہ کیا مانگوں ، کس منہ سے مانگوں ؟ جس سے مانگتے ہیں، اسے ہم خود کیا دیتے ہیں؟؟ توجہ سے نماز تک تو پڑھی نہیں جاتی ، نماز کی نیت کرتے ہی سو مسائل ذہن میں آ جاتے ہیں۔ جانے چولہا بند کیا ہے کہ نہیں ، امی کی دوا کا وقت ہو گیا ہے، ابھی اتنے کام باقی ہیں، بیٹی کا فون نہ آ جائے اور وہ جواب نہ ملنے پر پریشان نہ ہو جائے، رات کی تقریب میں پہننے کے لیے لباس استری بھی نہیں کیا ابھی تک ، جیسے نماز میں خدا نخواستہ وقت کا زیاں ہو رہا ہو اور کئی اہم کام چھوٹے جا رہے ہوں - کھینچ تان کر نماز کو پورا کرتے ہیں-

دعا کے لیے ہاتھ اٹھاتے ہیں تو منگتے بن جاتے ہیں، '' اللہ میاں یہ دے، وہ دے ... فلاں کو دیا ہے تو مجھے کیوں نہیں دیتا ؟ '' اس سے لڑتے ہیں، '' اس سے چھین کر مجھے دے دے ... جو مجھے دیا ہے کسی اور کو بھی نہ ویسا ہی دے دینا !!'' '' دوسروں کی بری نظروں سے بچانا!'' اپناحسد ختم ہی نہیں ہوتا ، '' اس میں کیا قابلیت ہے کہ اسے تو اتنا کچھ دے رہا ہے اور مجھے کچھ نہیں دیتا ؟ '' انتہا کا کینہ اور بغض - مطالب سمجھ کر، اپنی زبان میںشکر کا ایک لفظ تک ادا نہیں کر پاتے- ان وجوہات کی بنا پر ہم ان خساروں میں ہیں کہ جن کے بارے میں خود اللہ تعالی نے قرآن مجید میں کہا ہے، '' قسم ہے عصر؍ زمانے کی کہ انسان خسارے میں ہے، سوائے ان کے کہ جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اور آپس میں حق بات اور صبر کی تاکید کرتے رہے - ''

اتنی ان گنت نعمتیں ہیں کہ جن کے لیے ہمارے پاس کوئی الفاظ ہی نہیں کہ کلمہء تشکر کا حق ادا ہو، اس کے سامنے عاجزی سے کھڑے ہو اس سے اتنا بھی نہیں مانگتے کہ جو نعمتیں اس نے عطا کی ہیں ان میں سے کچھ ہم سے واپس نہ لے لے، وہ نعمتیں کہ جن کے بغیر زندگی ادھوری رہ جاتی ہے ، صحت اور اعضاء کی سلامتی ، ایمان کی سلامتی، عقل اور فہم کی سلامتی- مگرجونہی اپنی زبان میں ایسا کچھ کہنے کاسوچتے ہیں تو خود ہی سوال کرتے ہیں کہ ایسا ہے کیا جو اللہ نے خاص ہمیں ہی دیاہو- یہ سب کچھ جنھیں ہم نعمتیں کہتے ہیں، یہ تو سب کے پاس ہیں، زندگی، صحت، سہولیات، ہمارے پاس کون سا کوئی علیحدہ سے قارون کا خزانہ ہے جو ہم اتنا زیادہ شکر گزار ہوں -

کبھی جو ہم اپنے سے کم مایہ کو دیکھیں ، ان کو دیکھیں جو صحت کے لیے تڑپتے ہیں ، اولاد کے لیے ترستے ہیں، جن کے اعضاء میں سے کسی میں کوئی کمی ہے، جو کسی جسمانی صلاحیت سے محروم ہوں تو احساس ہو کہ ہمارے پاس کیا کچھ ہے جس کے نعمت ہونے کا ہمیں یقین ہی نہیں ہوتا - ہم اتنے غافل ہیں کہ ہمیں یہ بھی نہیں معلوم کہ نماز تو ہے ہی مکمل تشکر!ہم میں سے کتنے لوگ ہیں جو نماز کو ایک ڈرل کے طور پر نہیں بلکہ سمجھ کر پڑھتے ہیں؟

مسجد سے لاؤڈ سپیکر پر دن میں پانچ بار پکارا جاتا ہے... '' اللہ سب سے بڑا ہے ( چار دفعہ) میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ( دو دفعہ) میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں ( دو دفعہ) آؤ نماز کی طرف ( دو دفعہ) آؤ فلاح کی طرف ( دو دفعہ ) اللہ سب سے بڑا ہے ( دو دفعہ ) اللہ کے سوا کوئی عبادت اور اطاعت کے لائق نہیں!'' فجر کی اذان میں کہا جاتا ہے، '' نماز نیند سے بہتر ہے !'' ( دو دفعہ)-

پھروہ دل جن پر یہ پکار اثر کرتی ہے، وہ ان لوگوں کے ہوتے ہیں جو ہم میں سے بہتر ہیں، اللہ کے ہاں جواب دہی کا خوف ہے اور اس سے محبت انھیں اس قابل بناتی ہے کہ وہ اس کا شکر ادا کرتے ہیں- باوضو ہو کر، نیت باندھ کر احترام سے اللہ کے حضور کھڑے ہوتے ہیں، صرف وہ لوگ جنھیں خود اللہ اس قابل سمجھتا ہے اور انھیں توفیق دیتا ہے - شیطان سے پناہ مانگ کر وہ اللہ کے پاک اور بابرکت نام سے شروع کرتے ہیں کہ جو بڑا رحمان اور رحیم ہے ۔ حالت رکوع میں جا کر اعتراف کرتے ہیں، '' میرا رب عظیم اور پاک ہے!'' ( تین دفعہ) اس کی بڑائی کا اعتراف کر تے ہوئے کھڑے ہوتے ہیں ، ( قومہ) '' اللہ نے اس کی سن لی ، جس نے اس کی تعریف کی'' پھر سجدے کے لیے جھکتے ہوئے کہتے ہیں، '' اے ہمارے رب تیرے ہی واسطے تعریف ہے! '' سجدے میں ہم عاجزی کی انتہا پر چلے جاتے ہیں اور زمین پر اپنا ماتھا ٹیک دیتے ہیں-

اللہ تعالی کے سوا کسی اورکو سجدہ کرنا جائز نہیں ، '' میرا پروردگار ہر عیب سے پاک ہے!'' کم از کم تین دفعہ ہم سجدے میں اس کا اعتراف کرتے ہیں، ایک رکعت میں دوسجدے ہوتے ہیں، سجدے کی خوبی یہ کہی جاتی ہے کہ ہم زمین کے پاس منہ رکھ کر جو سرگوشی کرتے ہیں وہ آسمانوں پر سنی جاتی ہے- وہ جو ہم سے ایسی ہی عاجزی چاہتا ہے، وہ سجدے کی حالت میں کی گئی دعاؤں کو قبو ل کرتا ہے، اس لیے عاجزی سے دعا کریں ، '' اے اللہ ! میرے چھوٹے اور بڑے ، پہلے اور پچھلے، ظاہر اور پوشیدہ ، تمام گناہ بخش دے!''، دو سجدوں کے درمیان ہم زمین سے ماتھا اٹھا کر بھی '' اللہ اکبر'' کہتے ہیں-

اسی طریقے سے ہم دو رکعت مکمل کرتے ہیں اور قعدہ کے لیے بیٹھ کر کہتے ہیں ، '' میری ساری قولی، بدنی اور مالی عبادات صرف اللہ کے لیے خاص ہے۔ اے نبی ﷺ آپ پر اللہ کی خاص رحمت سلامتی اور برکتیں ہوں اور ہم پر اور اللہ کے دوسرے بندوں پر بھی سلامتی ہو- میں گواہی دیتا ؍ دیتی ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں !''

پھر ہم دل سے کہتے ہیں ، '' میں گواہی دیتا ہوں اللہ ایک ہے اور وہی عبادت کے لائق ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں ! '' پھر ہم کہتے ہیں، '' یا الہی رحمت فرما محمد ﷺ پر اور آل محمد ﷺ پرجس طرح تو نے رحمت فرمائی ابراہیم علیہ السلام اور آل ابراہیم علیہ السلام پر ، بے شک تو تعریف اور بزرگی والا ہے- یا الہی برکت فرما محمد ﷺ پر اور آل محمد ﷺ پر جس طرح تونے برکت فرمائی ابراہیم علیہ السلام پر اور آل ابراہیم علیہ السلام پر ، بے شک تو تعریف والا اور بزرگی والا ہے!''

قعدہ میں سب سے اخیر میں دعا کی جاتی ہے، '' اے میرے رب مجھے نماز قائم کرنے والا بنا اور میری نسل کو بھی- اے ہمارے رب ہماری دعا قبول فرما ، اے رب ہمیں بخشنا اور ہمارے والدین کو بھی اور تمام مومنین کو جس دن روز حساب قائم ہو ! '' اس دعا کے بعد پہلے دائیں طرف سلام پھیرتے اور کہتے ہیں، '' السلام علیکم و رحمتہ اللہ...'' پھر بائیں طرف سلام پھیرتے اور کہتے ہیں، '' السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ! '' اس طرح نماز کی دو رکعت مکمل ہوتی ہیں-

اس سارے عمل میں چند منٹ کا وقت لگتا ہے، اللہ تعالی کی عطا کردہ نعمتوں میں سے وقت ، توفیق اور مہلت بہت بڑی نعمتیں ہیں،ان نعمتوں کے لیے اپنے لیے ہر کسی کو دعا کرنا چاہیے- بد قسمت ہوا وہ شخص جس نے اس وقت کا صحیح استعمال نہ کیا، اسے اللہ کا شکر ادا کرنے کی توفیق نہ ہوئی اور اس نے زندگی کی مہلت سے فائدہ نہ اٹھایا اور اس کی موت اس طرح واقعہ ہوئی کہ اس کے دامن میں اتنے پچھتاوے اس کے ساتھ مکفون ہو کر گئے- توفیق بھی تو وہی دیتا ہے، ان کو جو اس سے محبت کرتے ہیں اور اس سے مدد اور مغفرت طلب کرتے ہیں، اپنے لیے خود معافی اور مغفرت اور توبہ طلب کریں، جو کام ہم خود نہ کرسکے ان کی توقع اپنے بعد اپنے وارثوں سے نہ کریں - نئے سال کے لیے اپنے لیے اللہ سے توفیق مانگیں کہ وہ ہمیں پہلے سے بہتر انسان اور حقوق اللہ اور حقوق العباد ادا کرنے والا بہترین مسلمان بنائے- آمین ثم آمین!!

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں