کردار چاہے کیسا ہی کیوں نہ ہو مجھے پرفارم کرنا ہے رزکمالی
5 سے 7فلموں کی پیشکش ہوئی دو ایسی تھیں جن میں کام کرنے سے انکار پر افسوس ہوا، ماڈل واداکارہ کی ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو
ماڈل واداکارہ رز کمالی نے کہا ہے کہ کردار چاہے ہی کیسا کیوں نہ ہو مجھے اسے پرفارم کرنا ہے کہ دیکھنے والے اسے قبول کرلیں۔
''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے رزکمالی نے کہا کہ ہمارا ڈرامہ انڈیا میں بے حد مقبول ہے، وہاں کے انسٹیٹوٹ میں ایکٹنگ کے طلبا وطالبات کو ہمارے ڈرامے دکھائے جاتے ہیں۔اسٹار پلس کی وجہ سے ہمارا ڈرامہ کہیں گم ہوگیا تھا ،مگر تین چار سالوں کے دوران ہماری ڈرامہ انڈسٹری نے تیزی سے ترقی کی ہے۔ جدید ٹیکنالوجی سے جہاں جدت آئی وہیں پر ڈرامہ کا فارمیٹ بھی تبدیل ہواہے۔ اس کو ٹی وی ناظرین پسند بھی کر رہے ہیں ،مگر اس وقت سب سے زیادہ ضرورت کانٹنٹ پر فوکس کیا جائے۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ بھارتی ڈراموں پر پابندی کے بعد ترکش سمیت دیگر ممالک کے ڈرامہ اردو زبان میں ڈب دکھائے جارہے ہیں وہیں پر ہمارے رائٹرز، ڈائریکٹرز اورفنکاروں کی مصروفیت میںبھی اضافہ ہوا۔اب رائٹرز بیک وقت دو سے تین ڈراموں کا اسکرپٹ لکھ رہا ہوگا تو ان کے کردار اور کہانی کہیں نہ کہیں یکسانیت کا شکار ہوگی۔ اسی لیے اچھا اور برا دونوں قسم کا ہی کام ہورہا ہے۔ ان میں جس پراجیکٹ کی کہانی اور کرداروں کے مطابق فنکاروں کو کاسٹ کیا ہوگا تو اسے پذیرائی بھی مل رہی ہے۔
رزکمالی نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ کردار چاہے ہی کیسا کیوں نہ ہو مجھے اسے پرفارم کرنا ہے کہ دیکھنے والے اسے قبول کرلیں ۔کراچی اور لاہور میں بننے والی ڈرامہ سیریلز میں منفرد نوعیت کے کردار کر رہی ہوں۔پچھلے ایک ماہ سے لاہور میں دو ٹی وی ڈرامہ سیریلز کے علاوہ ملٹی نیشنل کمپنی کے پروگرام کر رہی ہوں۔
فلم کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ مجھے پانچ سے سات فلمیں آفر ہوئیں جن میں سے دو ایسے پراجیکٹس تھے جنھیں انکار کرنا کا افسوس ہوا۔
''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے رزکمالی نے کہا کہ ہمارا ڈرامہ انڈیا میں بے حد مقبول ہے، وہاں کے انسٹیٹوٹ میں ایکٹنگ کے طلبا وطالبات کو ہمارے ڈرامے دکھائے جاتے ہیں۔اسٹار پلس کی وجہ سے ہمارا ڈرامہ کہیں گم ہوگیا تھا ،مگر تین چار سالوں کے دوران ہماری ڈرامہ انڈسٹری نے تیزی سے ترقی کی ہے۔ جدید ٹیکنالوجی سے جہاں جدت آئی وہیں پر ڈرامہ کا فارمیٹ بھی تبدیل ہواہے۔ اس کو ٹی وی ناظرین پسند بھی کر رہے ہیں ،مگر اس وقت سب سے زیادہ ضرورت کانٹنٹ پر فوکس کیا جائے۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ بھارتی ڈراموں پر پابندی کے بعد ترکش سمیت دیگر ممالک کے ڈرامہ اردو زبان میں ڈب دکھائے جارہے ہیں وہیں پر ہمارے رائٹرز، ڈائریکٹرز اورفنکاروں کی مصروفیت میںبھی اضافہ ہوا۔اب رائٹرز بیک وقت دو سے تین ڈراموں کا اسکرپٹ لکھ رہا ہوگا تو ان کے کردار اور کہانی کہیں نہ کہیں یکسانیت کا شکار ہوگی۔ اسی لیے اچھا اور برا دونوں قسم کا ہی کام ہورہا ہے۔ ان میں جس پراجیکٹ کی کہانی اور کرداروں کے مطابق فنکاروں کو کاسٹ کیا ہوگا تو اسے پذیرائی بھی مل رہی ہے۔
رزکمالی نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ کردار چاہے ہی کیسا کیوں نہ ہو مجھے اسے پرفارم کرنا ہے کہ دیکھنے والے اسے قبول کرلیں ۔کراچی اور لاہور میں بننے والی ڈرامہ سیریلز میں منفرد نوعیت کے کردار کر رہی ہوں۔پچھلے ایک ماہ سے لاہور میں دو ٹی وی ڈرامہ سیریلز کے علاوہ ملٹی نیشنل کمپنی کے پروگرام کر رہی ہوں۔
فلم کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ مجھے پانچ سے سات فلمیں آفر ہوئیں جن میں سے دو ایسے پراجیکٹس تھے جنھیں انکار کرنا کا افسوس ہوا۔