قائد اعظم بین الصوبائی گیمز اسپورٹس سرگرمیوں کی بحالی کی جانب اہم قدم
29 دسمبر تک جاری رہنے والی گیمز میں پنجاب کے 385 کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل دستے نے گیمز میں شرکت کی۔
پاکستان میں امن و امان کی بہتر ہوتی صورتحال کے بعد قومی و بین الاقوامی کھیلوں کی سرگرمیاں بتدریج بحال ہو رہی ہیں۔
وزیرستان اور بلوچستان میں اسپورٹس ایونٹس کے کامیاب انعقاد کے بعد اسلام آباد میں دوسری قائد اعظم بین الصوبائی گیمز کا انعقاد کیا گیا، پانچ روزہ گیمز کا آغاز 25 دسمبر کو پاکستان سپورٹس کمپلیکس اسلام آباد میں ہوا جن میں میزبان اسلام آباد کے علاوہ خیبرپختونخوا، پنجاب، سندھ، بلوچستان، آزاد کشمیر، فاٹا اور گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے 32 سو سے زائد کھلاڑیوں نے ایتھلیٹکس، بیڈمنٹن، فٹبال، ہاکی، جوڈو، کراٹے، نیٹ بال، سکواش، ٹیبل ٹینس، تائیکوانڈو، ٹینس، والی بال، بیس بال، باکسنگ، سرکل کبڈی، سنوکر، ویٹ لفٹنگ، ریسلنگ اور ووشو میں مردو خواتین ایونٹس میں حصہ لیا۔
رنگا رنگ تقریب میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر راجہ ظفرالحق نے گیمز کا افتتاح کیا، تقریب میں پاکستان آرٹس کونسل کے فنکاروں نے چاروں صوبوں، آزاد جموں و کشمیر،گلگت بلتستان کے علاقائی رقص پیش کئے، شاندار لیزر لائٹ شو پیش کیا گیا اور گلوکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔
29 دسمبر تک جاری رہنے والی گیمز میں پنجاب کے 385 کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل دستے نے گیمز میں شرکت کی اور 74 گولڈ، 46 سلور اور31 برانز میڈلز سمیت 151میڈلز کے ساتھ نہ صرف مسلسل دوسری مرتبہ چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا بلکہ زیادہ میڈلز جیت کر اپنا ہی سابقہ ریکارڈ بہتر کیا، بلوچستان نے سونے کے 26، چاندی کے 22اور کانسی کے 38میڈلز کے ساتھ مجموعی طورپر 86میڈلز حاصل کے ساتھ دوسری پوزیشن حاصل کی، خیبر پختونخوا نے 21گولڈ، 24 سلور اور 49 برانز میڈلز سمیت 94میڈلز جیت کر تیسری پوزیشن حاصل کی ہے، سندھ 20 گولڈ، 26 سلور اور 43 برانز اور مجموعی طور پر 89 میڈلز کے ساتھ چوتھی، فاٹا نے 7گولڈ، 13 سلور اور 22 برانز اور مجموعی طور پر 42میڈلز کے ساتھ پانچویں نے، اسلام آباد نے 6گولڈ، 15سلور اور 41 برانز سمیت مجموعی طور پر 62میڈلز کے ساتھ چھٹی، گلگت بلتستان نے 4گولڈ، 7سلور، 16برانز مجموعی طور پر 27میڈلز کے ساتھ ساتویں، آزاد کشمیر نے ایک گولڈ، 5 سلور اور 17 برانز کے ساتھ مجموعی طور پر 23میڈلز حاصل کرتے ہوئے آٹھویں پوزیشن حاصل کی۔
پنجاب نے مینز ریسلنگ میں کلین سوئپ کیا، اتھلیٹکس میں 6، ٹیبل ٹینس میں 5، باکسنگ میں 4، ویٹ لفٹنگ میں 3 جبکہ سنوکر اور بوائز ٹینس میں 2,2 جبکہ سکس ریڈ سنوکر میں پنجاب کے مبشر رضا، بیڈمنٹن مینز میں پنجاب کے مقیط، ویمنز ایونٹ میں اسلام آباد کی علیجا فاتح رہیں، اختتامی تقریب میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی شرکت کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کا سبب بنی، ٹیموں نے مارچ پاسٹ میں حصہ لیا، کلچرل شو بھی پیش کیا گیا۔
وزیر اعظم نے بین الصوبائی گیمز کے انعقاد کو قومی اتحاد کے لیے اہم قرار دیا، انہوں نے امن وامان کی صورتحال میں نمایاں بہتری اور کھیلوں کے قومی و بین الاقوامی مقابلوں کی واپسی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو کھیلوں میں کھویا ہوا مقام دوبارہ دلانے کے لیے نوجوان کھلاڑیوں کو بھرپور محنت اور جذبے سے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہو گا، وزیر اعظم نے پاکستان کی پہلی سپورٹس یونیورسٹی کے جلد قیام اور تین ماہ میں اسلام آباد میں وزیر اعظم چیلنج کپ فٹبال ٹورنامنٹ کے انعقاد کا بھی اعلان کرنے کے ساتھ اولمپک گیمز میں میڈلز کے حصول کے لیے ابھی سے تیاریاں شروع کرنے پر زور دیا۔
بین الصوبائی گیمز کا انعقاد بلا شبہ احسن اقدام ہیں اور پاکستان میں کھیلوں کا کلچر بحال کرنے کے لیے ایسے ایونٹس کا تسلسل سے انعقاد ضروری ہے جس کے لیے حکومتی سطح پر ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے، کھیلوں کا مقصد مثبت رویوں کا فروغ اور کردار سازی ہوتا ہے تاہم کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی بھی ضروری ہوتی ہے کیونکہ اس سے ہی ان میں آگے بڑھنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے، گیمز میں ناقص میڈلز ملنے پر کھلاڑی مایوس دکھائی دیئے جس پر توجہ کی ضرورت ہے۔
قائد اعظم بین الصوبائی گیمز کی افتتاحی و اختتامی تقاریب کو بابائے قوم کی تصاویر کے بغیر سجایا گیا جو ایک سوالیہ نشان ہے، پلیئرز کے لیے سٹالز پر غیرمعیاری کھانوں کی شکایات بھی سامنے آئیں، کبڈی گراؤنڈ میں پارکنگ اور سٹالز لگانے سے گراؤنڈ کو نقصان پہنچا، کھلاڑیوں اور آفیشلزکے لیے ٹرانسپورٹ کا بھی مناسب انتظام نہیں تھا، ضرورت اس امر کی ہے کہ حالیہ ایونٹ کی خامیوں سے سبق سیکھتے ہوئے آئندہ ایونٹ میں بہترین اقدامات کیے جائیں، کھلاڑی کسی بھی ملک کے سفیر ہوتے ہیں جو دنیا بھر میں اپنے وطن کے بارے میں مثبت امیج اجاگر کرنے میں مددگار ہوتے ہیں۔
پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے تاہم کرکٹ کے علاوہ دیگر کھیلوں میں ہم عالمی سطح پر بہت پیچھے ہیں، کھیلوں میں تنزلی کے سدباب کے لیے سپورٹس فنڈز میں اضافہ کیا جائے اور باقاعدہ آڈٹ کرتے ہوئے فنڈز کے درست جگہ پر استعمال کو یقینی بنایا جائے، فیڈریشنز سے سیاست کا خاتمہ کرتے ہوئے میرٹ پر تعیناتیاں کی جائیں، گراس روٹ لیول پر توجہ دینے کے ساتھ گیمز میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے پلیئرز کو سہولیات اور عالمی معیار کی تربیت دلوانے کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ وہ اولمپکس سمیت دیگر عالمی ایونٹس میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک و قوم کا نام روشن کر سکیں۔
وزیرستان اور بلوچستان میں اسپورٹس ایونٹس کے کامیاب انعقاد کے بعد اسلام آباد میں دوسری قائد اعظم بین الصوبائی گیمز کا انعقاد کیا گیا، پانچ روزہ گیمز کا آغاز 25 دسمبر کو پاکستان سپورٹس کمپلیکس اسلام آباد میں ہوا جن میں میزبان اسلام آباد کے علاوہ خیبرپختونخوا، پنجاب، سندھ، بلوچستان، آزاد کشمیر، فاٹا اور گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے 32 سو سے زائد کھلاڑیوں نے ایتھلیٹکس، بیڈمنٹن، فٹبال، ہاکی، جوڈو، کراٹے، نیٹ بال، سکواش، ٹیبل ٹینس، تائیکوانڈو، ٹینس، والی بال، بیس بال، باکسنگ، سرکل کبڈی، سنوکر، ویٹ لفٹنگ، ریسلنگ اور ووشو میں مردو خواتین ایونٹس میں حصہ لیا۔
رنگا رنگ تقریب میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر راجہ ظفرالحق نے گیمز کا افتتاح کیا، تقریب میں پاکستان آرٹس کونسل کے فنکاروں نے چاروں صوبوں، آزاد جموں و کشمیر،گلگت بلتستان کے علاقائی رقص پیش کئے، شاندار لیزر لائٹ شو پیش کیا گیا اور گلوکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔
29 دسمبر تک جاری رہنے والی گیمز میں پنجاب کے 385 کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل دستے نے گیمز میں شرکت کی اور 74 گولڈ، 46 سلور اور31 برانز میڈلز سمیت 151میڈلز کے ساتھ نہ صرف مسلسل دوسری مرتبہ چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا بلکہ زیادہ میڈلز جیت کر اپنا ہی سابقہ ریکارڈ بہتر کیا، بلوچستان نے سونے کے 26، چاندی کے 22اور کانسی کے 38میڈلز کے ساتھ مجموعی طورپر 86میڈلز حاصل کے ساتھ دوسری پوزیشن حاصل کی، خیبر پختونخوا نے 21گولڈ، 24 سلور اور 49 برانز میڈلز سمیت 94میڈلز جیت کر تیسری پوزیشن حاصل کی ہے، سندھ 20 گولڈ، 26 سلور اور 43 برانز اور مجموعی طور پر 89 میڈلز کے ساتھ چوتھی، فاٹا نے 7گولڈ، 13 سلور اور 22 برانز اور مجموعی طور پر 42میڈلز کے ساتھ پانچویں نے، اسلام آباد نے 6گولڈ، 15سلور اور 41 برانز سمیت مجموعی طور پر 62میڈلز کے ساتھ چھٹی، گلگت بلتستان نے 4گولڈ، 7سلور، 16برانز مجموعی طور پر 27میڈلز کے ساتھ ساتویں، آزاد کشمیر نے ایک گولڈ، 5 سلور اور 17 برانز کے ساتھ مجموعی طور پر 23میڈلز حاصل کرتے ہوئے آٹھویں پوزیشن حاصل کی۔
پنجاب نے مینز ریسلنگ میں کلین سوئپ کیا، اتھلیٹکس میں 6، ٹیبل ٹینس میں 5، باکسنگ میں 4، ویٹ لفٹنگ میں 3 جبکہ سنوکر اور بوائز ٹینس میں 2,2 جبکہ سکس ریڈ سنوکر میں پنجاب کے مبشر رضا، بیڈمنٹن مینز میں پنجاب کے مقیط، ویمنز ایونٹ میں اسلام آباد کی علیجا فاتح رہیں، اختتامی تقریب میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی شرکت کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کا سبب بنی، ٹیموں نے مارچ پاسٹ میں حصہ لیا، کلچرل شو بھی پیش کیا گیا۔
وزیر اعظم نے بین الصوبائی گیمز کے انعقاد کو قومی اتحاد کے لیے اہم قرار دیا، انہوں نے امن وامان کی صورتحال میں نمایاں بہتری اور کھیلوں کے قومی و بین الاقوامی مقابلوں کی واپسی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو کھیلوں میں کھویا ہوا مقام دوبارہ دلانے کے لیے نوجوان کھلاڑیوں کو بھرپور محنت اور جذبے سے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہو گا، وزیر اعظم نے پاکستان کی پہلی سپورٹس یونیورسٹی کے جلد قیام اور تین ماہ میں اسلام آباد میں وزیر اعظم چیلنج کپ فٹبال ٹورنامنٹ کے انعقاد کا بھی اعلان کرنے کے ساتھ اولمپک گیمز میں میڈلز کے حصول کے لیے ابھی سے تیاریاں شروع کرنے پر زور دیا۔
بین الصوبائی گیمز کا انعقاد بلا شبہ احسن اقدام ہیں اور پاکستان میں کھیلوں کا کلچر بحال کرنے کے لیے ایسے ایونٹس کا تسلسل سے انعقاد ضروری ہے جس کے لیے حکومتی سطح پر ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے، کھیلوں کا مقصد مثبت رویوں کا فروغ اور کردار سازی ہوتا ہے تاہم کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی بھی ضروری ہوتی ہے کیونکہ اس سے ہی ان میں آگے بڑھنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے، گیمز میں ناقص میڈلز ملنے پر کھلاڑی مایوس دکھائی دیئے جس پر توجہ کی ضرورت ہے۔
قائد اعظم بین الصوبائی گیمز کی افتتاحی و اختتامی تقاریب کو بابائے قوم کی تصاویر کے بغیر سجایا گیا جو ایک سوالیہ نشان ہے، پلیئرز کے لیے سٹالز پر غیرمعیاری کھانوں کی شکایات بھی سامنے آئیں، کبڈی گراؤنڈ میں پارکنگ اور سٹالز لگانے سے گراؤنڈ کو نقصان پہنچا، کھلاڑیوں اور آفیشلزکے لیے ٹرانسپورٹ کا بھی مناسب انتظام نہیں تھا، ضرورت اس امر کی ہے کہ حالیہ ایونٹ کی خامیوں سے سبق سیکھتے ہوئے آئندہ ایونٹ میں بہترین اقدامات کیے جائیں، کھلاڑی کسی بھی ملک کے سفیر ہوتے ہیں جو دنیا بھر میں اپنے وطن کے بارے میں مثبت امیج اجاگر کرنے میں مددگار ہوتے ہیں۔
پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے تاہم کرکٹ کے علاوہ دیگر کھیلوں میں ہم عالمی سطح پر بہت پیچھے ہیں، کھیلوں میں تنزلی کے سدباب کے لیے سپورٹس فنڈز میں اضافہ کیا جائے اور باقاعدہ آڈٹ کرتے ہوئے فنڈز کے درست جگہ پر استعمال کو یقینی بنایا جائے، فیڈریشنز سے سیاست کا خاتمہ کرتے ہوئے میرٹ پر تعیناتیاں کی جائیں، گراس روٹ لیول پر توجہ دینے کے ساتھ گیمز میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے پلیئرز کو سہولیات اور عالمی معیار کی تربیت دلوانے کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ وہ اولمپکس سمیت دیگر عالمی ایونٹس میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک و قوم کا نام روشن کر سکیں۔