پاکستان کرکٹ ٹیم کا دورئہ نیوزی لینڈ نئے سال کا پہلا چیلنج
گرین شرٹس نے نیوزی لینڈ میں صرف 2سیریز جیتی ہیں
1978-79ء میں پاکستانی ٹیم نیوزی لینڈ کے دورے پر تھی، اس دورے میں اشرف علی کو وسیم باری کے ساتھ بطور ریزرو وکٹ کیپر ٹیم میں شامل کیا گیا، اشرف علی کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ بڑے نیک اور مذہبی آدمی ہیں، نیوزی لینڈ پہنچ کر ہی انہوں نے اعلان کر دیا کہ میں یہاں کی چیزیں نہیں کھا سکتا، کیونکہ یہ تمام اشیا حرام ہوں گی، وہ اپنے کھانے کے لئے کچھ پھل اور آئس کریم لے آئے اور ریفریجریٹر میں رکھ دیا تاکہ صبح ناشتے میں کھایا جا سکے۔
ٹیم کے بعض کھلاڑیوں کو یہ معلوم ہوا تو وہ نصف شب کو یہ سب کچھ چرا کر کھا گئے، اشرف علی صبح اٹھے، جب انہوں نے ریفریجریٹر میں آئس کریم اور پھل نہ دیکھا تو بڑے پریشان ہوئے، بعد میں ماجد خان ایک کھلاڑی کو ڈانٹ رہے تھے کہ اشرف علی کی آئس کریم کون کھا گیا،اب یہ غریب بھوکا رہے گا۔ ٹور کے دوران اشرف علی زیادہ تر بھوکے ہی رہے اور آخر بڑے کمزور دکھائی دینے لگے۔ موجودہ قومی ٹیم میں بھی زیادہ تر نئے کھلاڑی ہی موجود ہیں۔
اب خدا خیر کرے کہ ان پلیئرز کے ساتھ بھی سب اچھا ہی رہے، اسی طرح پاکستانی ٹیم میں مشہور تھا کہ جاوید میانداد اچھا کھانا بناتے ہیں،چنانچہ کھلاڑیوں کی فرمائش پر انہوں نے دال چاول پکائے جو کچھ انہوں نے پکایا اس کا ذکر کیا کریں، بس یہ سمجھ لیں کہ دال ایسی تھی کہ بالکل پانی اور چاول اتنے گل گئے تھے کہ کھیر کی شکل اختیار کر گئے مگر کھلاڑی کئی دنوں سے پاکستانی کھانے کو ترسے ہوئے تھے اس لئے سب کو بڑا مزہ آیا اور انہوں نے اسے بڑے شوق سے کھایا۔
کہتے ہیں کہ حرکت میں برکت ہے جبکہ جمود اور سکوت ناکامی کا دوسرا نام ہے، 2017ء میں چیمپئنز ٹرافی کا ٹائٹل اپنے نام کرنے کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کی نئے سال کی پہلی آزمائش دورہ نیوزی لینڈ سے ہے، کیویز کے خلاف ایکشن میں دکھائی دینے کے لئے گرین شرٹس نے وہاں پر باقاعدہ ٹریننگ کا آغاز بھی کر دیا ہے، گرین شرٹس میزبان سائیڈ کے خلاف ایک روزہ اور ٹوئنٹی 20 سیریز میں کیا کارکردگی دکھاتے ہیں، اس کا اندازہ تو6 جنوری کو شیڈول پہلے ایک روزہ میچ سے ہی ہوگا تاہم اگر ماضی کے اوراق میں دیکھا جائے تو نیوزی لینڈ نے اپنی ملکی سرزمین پر ہمیشہ پاکستانی ٹیم کو ناکوں چنوانے چبوائے ہیں جس کا بخوبی اندازہ اس ریکارڈ سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔
پاکستانی ٹیم نے نیوزی لینڈ کے خلاف مجموعی طور پر 98میچز کھیلے ہیں جن میں سے گرین شرٹس نے 53 میچوں میں کامیابی سمیٹی،42میں شکست کھائی،ایک ٹائی ہوا اور 2نتیجہ رہے۔ پاکستان نے نیوزی لینڈ میں میزبان ٹیم کے خلاف 44میچز میں صرف 15 فتوحات حاصل کی ہیں،26میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا،ایک میچ ٹائی ہوا جبکہ 2بے نتیجہ رہے۔
گرین شرٹس نے نیوزی لینڈ میں صرف 2سیریز جیتی ہیں، پہلی بار سیزن 1993/94میں مہمان ٹیم 5میچز کی سیریز میں 3-1سے سرخرو ہوئی،دوسری بار 2011ء میں شاہد آفریدی کی قیادت میں پاکستان نے 3-2 سے کیویز پر برتری ثابت کردی،2014میں مصباح الحق کی قیادت میں گرین شرٹس کو دونوں میچز میں شکست ہوئی۔ ورلڈکپ 2015سے قبل بھی ایک مقابلے میں 7وکٹ،دوسرے میں 119رنز سے ناکامی ہوئی۔
جنوری 2016میں پاکستان نے اظہر علی کی قیادت میں پہلا میچ 70رنز سے ہارا، دوسرا بارش کی نذر ہوا، تیسرے میں ڈک ورتھ لوئیس میتھڈ پر مہمان ٹیم کو 3وکٹ سے شکست ہوئی،اس ٹور میں بابر اعظم نے 62اور 83کی اننگز کھیلیں، محمد حفیظ نے بالترتیب 42اور 76سکور کئے،دیگر بیٹسمینوں میں دونوں میچز میں 71رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔ اظہرعلی، صہیب مقصود اور عماد وسیم کا بیٹ نہ چل سکا، ٹرینٹ بولٹ، ایڈم ملن،میٹ ہینری کے ساتھ گرانٹ ایلوئیٹ بھی گرین شرٹس کے لیے مشکلات پیدا کرتے رہے، نیوزی لینڈ کی جانب سے کپتان کین ولیمسن، ہینری نکول اور مارٹن گپٹل کے ساتھ ٹیل اینڈرز بھی مہمان بولرز کی دھلائی کرتے ہوئے فتوحات کا راستہ بنایا۔
نیوزی لینڈ میں ناکامیوں کا دھارا موڑنے کیلئے پاکستان ٹیم بھر پور تیاریوں کے ساتھ کیویز کے دیس گئی ہے، قذافی سٹیڈیم لاہور میں تربیتی کیمپ کے دوران کھلاڑیوں کو میزبان سائیڈ کے باؤنسرز کا سامنا کرنے کی خصوصی مشقیں بھی کرائی گئیں، بولرز نے سیم اور سوئنگ میں مہارت بہتر بنانے کے لیے بولنگ کوچ اظہرمحمود کی رہنمائی میں طویل سپیلز بھی کئے، انہیں تیاریوں کو دیکھتے ہوئے ہی قومی کپتان سرفرازاحمد نئے سال کے پہلے امتحان میں امیدوں پر پورا اترنے کے لئے پرعزم ہیں۔ان کے مطابق قومی ٹیم ردھم میں ہے، پلیئرز نیوزی لینڈکے خلاف اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے پْرعزم ہیں۔
گرین شرٹس نے ٹیم ورک کی بدولت گزشتہ 9ون ڈے میچز میں اچھا پرفارم کیا،کیویز کے خلاف سیریز میں بھی پوری کوشش کریں گے کہ قوم کو مایوس نہ کریں، ان کا کہنا تھا کہ بولنگ ہمارا اہم ہتھیار رہا لیکن جنید خان، عثمان شنواری اور عماد وسیم کی انجریز سے ٹیم کو دھچکا لگا، امید ہے کہ دیگر بولرز بھی اچھا پرفارم کریں گے، محمدعامر، حسن علی اور عامر یامین غیرحاضر بولرز کی کمی پوری کریں گے جب کہ نیوزی لینڈ میں میچز کے دوران کنڈیشز دیکھ کر 4یا 5 بولرز کو کھلانے کا فیصلہ ہوگا۔
کپتان نے کہا کہ محمد حفیظ کی بولنگ پر پابندی لگنا بڑا نقصان تھا، امید ہے کہ پی سی بی کی ٹیم ایکشن کی اصلاح کے لیے کام کرکے انھیں کلیئر کرانے میں کامیاب ہوجائے گی، فی الحال درمیانی اوورز میں محمد حفیظ کی جگہ شعیب ملک سے بولنگ کرانے کا پلان بنایا ہے،ہم حارث سہیل کو آل راؤنڈر سمجھتے ہیں ان کی بیٹنگ زیادہ اچھی ہے، محمد نواز بولنگ آل راؤنڈر ہیں،ضرورت ہوئی تو دونوں کو بھی پلیئنگ الیون میں شامل کرسکتے ہیں،پچز دیکھ کر فیصلہ کریں گے کہ کیا کمبی نیشن بنانا ہے۔
سرفرازاحمد نے کہا کہ بیٹسمینوں میں شعیب ملک، محمد حفیظ اور بابر اعظم اچھی فارم میں ہیں،ان سے بڑی توقعات وابستہ ہیں، آل راؤنڈرز بھی باصلاحیت اور فتوحات میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ کپتان نے کہاکہ ہماری ٹیم مثبت اور اٹیکنگ کرکٹ کھیلے گی۔ نیوزی لینڈ میں جارحانہ کرکٹ نہ کھیلیں تو بولرز حاوی ہوجاتے ہیں، اوپنرز کو بتا دیا کہ وہ اپنا قدرتی کھیل پیش کرتے ہوئے بولرز پر اٹیک کریں۔
کہتے ہیں کہ کسی بھی کام کا آغاز اگر اچھا ہو تو انجام بھی بھلا ہی ہوتا ہے،گو پاکستانی ٹیم کو سال کے ابتداء میں ہی نیوزی لینڈ کی صورت میں بڑے چیلنج کا سامنا ہے، ایک ایسے وقت میں جب کیویز ویسٹ انڈیز کی ٹیم کو ایک روزہ کے بعد ٹوئنٹی20 سیریز میں بھی ناکوں چنے چبوا رہی ہے، گلین فلپس، مارٹن گپٹل، ٹام بروس، مچل سینٹنر عمدہ بیٹنگ اور سیتھ رانس، ٹرینٹ بولٹ، ساؤدھی اور ڈگ بریسویل عمدہ بولنگ سے کالی آندھی کا رخ موڑے ہوئے ہیں، ایسے میں پاکستانی ٹیم کا کیویز کے دیس میں ہی میزبان ٹیم کے خلاف عمدہ کارکردگی ہوا کا تازہ جھونکا ثابت ہوگی جس کی خوشبو سال بھر میں محسوس کی جاتی رہے گی، سیریز میں ناکامی یاکسی بھی ناخوشگوار واقعے اورسکینڈل کی زد میں آنے کا خمیازہ ٹیم کو سال بھر میں بھگتنا پڑے گا۔
ٹیم کے بعض کھلاڑیوں کو یہ معلوم ہوا تو وہ نصف شب کو یہ سب کچھ چرا کر کھا گئے، اشرف علی صبح اٹھے، جب انہوں نے ریفریجریٹر میں آئس کریم اور پھل نہ دیکھا تو بڑے پریشان ہوئے، بعد میں ماجد خان ایک کھلاڑی کو ڈانٹ رہے تھے کہ اشرف علی کی آئس کریم کون کھا گیا،اب یہ غریب بھوکا رہے گا۔ ٹور کے دوران اشرف علی زیادہ تر بھوکے ہی رہے اور آخر بڑے کمزور دکھائی دینے لگے۔ موجودہ قومی ٹیم میں بھی زیادہ تر نئے کھلاڑی ہی موجود ہیں۔
اب خدا خیر کرے کہ ان پلیئرز کے ساتھ بھی سب اچھا ہی رہے، اسی طرح پاکستانی ٹیم میں مشہور تھا کہ جاوید میانداد اچھا کھانا بناتے ہیں،چنانچہ کھلاڑیوں کی فرمائش پر انہوں نے دال چاول پکائے جو کچھ انہوں نے پکایا اس کا ذکر کیا کریں، بس یہ سمجھ لیں کہ دال ایسی تھی کہ بالکل پانی اور چاول اتنے گل گئے تھے کہ کھیر کی شکل اختیار کر گئے مگر کھلاڑی کئی دنوں سے پاکستانی کھانے کو ترسے ہوئے تھے اس لئے سب کو بڑا مزہ آیا اور انہوں نے اسے بڑے شوق سے کھایا۔
کہتے ہیں کہ حرکت میں برکت ہے جبکہ جمود اور سکوت ناکامی کا دوسرا نام ہے، 2017ء میں چیمپئنز ٹرافی کا ٹائٹل اپنے نام کرنے کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کی نئے سال کی پہلی آزمائش دورہ نیوزی لینڈ سے ہے، کیویز کے خلاف ایکشن میں دکھائی دینے کے لئے گرین شرٹس نے وہاں پر باقاعدہ ٹریننگ کا آغاز بھی کر دیا ہے، گرین شرٹس میزبان سائیڈ کے خلاف ایک روزہ اور ٹوئنٹی 20 سیریز میں کیا کارکردگی دکھاتے ہیں، اس کا اندازہ تو6 جنوری کو شیڈول پہلے ایک روزہ میچ سے ہی ہوگا تاہم اگر ماضی کے اوراق میں دیکھا جائے تو نیوزی لینڈ نے اپنی ملکی سرزمین پر ہمیشہ پاکستانی ٹیم کو ناکوں چنوانے چبوائے ہیں جس کا بخوبی اندازہ اس ریکارڈ سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔
پاکستانی ٹیم نے نیوزی لینڈ کے خلاف مجموعی طور پر 98میچز کھیلے ہیں جن میں سے گرین شرٹس نے 53 میچوں میں کامیابی سمیٹی،42میں شکست کھائی،ایک ٹائی ہوا اور 2نتیجہ رہے۔ پاکستان نے نیوزی لینڈ میں میزبان ٹیم کے خلاف 44میچز میں صرف 15 فتوحات حاصل کی ہیں،26میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا،ایک میچ ٹائی ہوا جبکہ 2بے نتیجہ رہے۔
گرین شرٹس نے نیوزی لینڈ میں صرف 2سیریز جیتی ہیں، پہلی بار سیزن 1993/94میں مہمان ٹیم 5میچز کی سیریز میں 3-1سے سرخرو ہوئی،دوسری بار 2011ء میں شاہد آفریدی کی قیادت میں پاکستان نے 3-2 سے کیویز پر برتری ثابت کردی،2014میں مصباح الحق کی قیادت میں گرین شرٹس کو دونوں میچز میں شکست ہوئی۔ ورلڈکپ 2015سے قبل بھی ایک مقابلے میں 7وکٹ،دوسرے میں 119رنز سے ناکامی ہوئی۔
جنوری 2016میں پاکستان نے اظہر علی کی قیادت میں پہلا میچ 70رنز سے ہارا، دوسرا بارش کی نذر ہوا، تیسرے میں ڈک ورتھ لوئیس میتھڈ پر مہمان ٹیم کو 3وکٹ سے شکست ہوئی،اس ٹور میں بابر اعظم نے 62اور 83کی اننگز کھیلیں، محمد حفیظ نے بالترتیب 42اور 76سکور کئے،دیگر بیٹسمینوں میں دونوں میچز میں 71رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔ اظہرعلی، صہیب مقصود اور عماد وسیم کا بیٹ نہ چل سکا، ٹرینٹ بولٹ، ایڈم ملن،میٹ ہینری کے ساتھ گرانٹ ایلوئیٹ بھی گرین شرٹس کے لیے مشکلات پیدا کرتے رہے، نیوزی لینڈ کی جانب سے کپتان کین ولیمسن، ہینری نکول اور مارٹن گپٹل کے ساتھ ٹیل اینڈرز بھی مہمان بولرز کی دھلائی کرتے ہوئے فتوحات کا راستہ بنایا۔
نیوزی لینڈ میں ناکامیوں کا دھارا موڑنے کیلئے پاکستان ٹیم بھر پور تیاریوں کے ساتھ کیویز کے دیس گئی ہے، قذافی سٹیڈیم لاہور میں تربیتی کیمپ کے دوران کھلاڑیوں کو میزبان سائیڈ کے باؤنسرز کا سامنا کرنے کی خصوصی مشقیں بھی کرائی گئیں، بولرز نے سیم اور سوئنگ میں مہارت بہتر بنانے کے لیے بولنگ کوچ اظہرمحمود کی رہنمائی میں طویل سپیلز بھی کئے، انہیں تیاریوں کو دیکھتے ہوئے ہی قومی کپتان سرفرازاحمد نئے سال کے پہلے امتحان میں امیدوں پر پورا اترنے کے لئے پرعزم ہیں۔ان کے مطابق قومی ٹیم ردھم میں ہے، پلیئرز نیوزی لینڈکے خلاف اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے پْرعزم ہیں۔
گرین شرٹس نے ٹیم ورک کی بدولت گزشتہ 9ون ڈے میچز میں اچھا پرفارم کیا،کیویز کے خلاف سیریز میں بھی پوری کوشش کریں گے کہ قوم کو مایوس نہ کریں، ان کا کہنا تھا کہ بولنگ ہمارا اہم ہتھیار رہا لیکن جنید خان، عثمان شنواری اور عماد وسیم کی انجریز سے ٹیم کو دھچکا لگا، امید ہے کہ دیگر بولرز بھی اچھا پرفارم کریں گے، محمدعامر، حسن علی اور عامر یامین غیرحاضر بولرز کی کمی پوری کریں گے جب کہ نیوزی لینڈ میں میچز کے دوران کنڈیشز دیکھ کر 4یا 5 بولرز کو کھلانے کا فیصلہ ہوگا۔
کپتان نے کہا کہ محمد حفیظ کی بولنگ پر پابندی لگنا بڑا نقصان تھا، امید ہے کہ پی سی بی کی ٹیم ایکشن کی اصلاح کے لیے کام کرکے انھیں کلیئر کرانے میں کامیاب ہوجائے گی، فی الحال درمیانی اوورز میں محمد حفیظ کی جگہ شعیب ملک سے بولنگ کرانے کا پلان بنایا ہے،ہم حارث سہیل کو آل راؤنڈر سمجھتے ہیں ان کی بیٹنگ زیادہ اچھی ہے، محمد نواز بولنگ آل راؤنڈر ہیں،ضرورت ہوئی تو دونوں کو بھی پلیئنگ الیون میں شامل کرسکتے ہیں،پچز دیکھ کر فیصلہ کریں گے کہ کیا کمبی نیشن بنانا ہے۔
سرفرازاحمد نے کہا کہ بیٹسمینوں میں شعیب ملک، محمد حفیظ اور بابر اعظم اچھی فارم میں ہیں،ان سے بڑی توقعات وابستہ ہیں، آل راؤنڈرز بھی باصلاحیت اور فتوحات میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ کپتان نے کہاکہ ہماری ٹیم مثبت اور اٹیکنگ کرکٹ کھیلے گی۔ نیوزی لینڈ میں جارحانہ کرکٹ نہ کھیلیں تو بولرز حاوی ہوجاتے ہیں، اوپنرز کو بتا دیا کہ وہ اپنا قدرتی کھیل پیش کرتے ہوئے بولرز پر اٹیک کریں۔
کہتے ہیں کہ کسی بھی کام کا آغاز اگر اچھا ہو تو انجام بھی بھلا ہی ہوتا ہے،گو پاکستانی ٹیم کو سال کے ابتداء میں ہی نیوزی لینڈ کی صورت میں بڑے چیلنج کا سامنا ہے، ایک ایسے وقت میں جب کیویز ویسٹ انڈیز کی ٹیم کو ایک روزہ کے بعد ٹوئنٹی20 سیریز میں بھی ناکوں چنے چبوا رہی ہے، گلین فلپس، مارٹن گپٹل، ٹام بروس، مچل سینٹنر عمدہ بیٹنگ اور سیتھ رانس، ٹرینٹ بولٹ، ساؤدھی اور ڈگ بریسویل عمدہ بولنگ سے کالی آندھی کا رخ موڑے ہوئے ہیں، ایسے میں پاکستانی ٹیم کا کیویز کے دیس میں ہی میزبان ٹیم کے خلاف عمدہ کارکردگی ہوا کا تازہ جھونکا ثابت ہوگی جس کی خوشبو سال بھر میں محسوس کی جاتی رہے گی، سیریز میں ناکامی یاکسی بھی ناخوشگوار واقعے اورسکینڈل کی زد میں آنے کا خمیازہ ٹیم کو سال بھر میں بھگتنا پڑے گا۔