سال 2017 قومی کھیل ہاکی کیلیے مایوس کن رہا

ورلڈ ٹیم اسکواش میں پاکستان کی 19ویں پوزیشن، فیفا نے پاکستان کی رکنیت معطل کی، کھلاڑی حکومتی بے رخی کا رونا روتے رہے۔


Sports Reporter December 31, 2017
مجموعی طور پر کھیلے گئے 42 میچزمیں سے 24 مقابلوں میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ فوٹو: فائل

2017 کا سال قومی کھیل ہاکی سمیت دوسرے گیمز کے لیے خاصا مایوس کن رہا جب کہ پلیئرز عالمی سطح پر کوئی بڑی کامیابی نہ سمیٹ سکے۔

2017 میں پاکستانی ہاکی ٹیم نے اگرچہ ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی ضرور کیا لیکن اپنی کارکردگی کی بنیاد پر نہیں بلکہ دوسری ٹیموں کی جانب سے جگہ خالی کیے جانے کے نتیجے میں ورلڈ کپ کوالیفائنگ راؤنڈ میں پاکستانی ٹیم 10 ٹیموں میں ساتویں نمبر پر آئی جبکہ ڈھاکا میں منعقدہ ایشیا کپ میں بھارت سے 2 بار ہارنے کے بعد پاکستانی ٹیم تیسری پوزیشن ہی حاصل کرسکی۔

مجموعی طور پر کھیلے گئے 42 میچزمیں سے 24 مقابلوں میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ صرف12 مقابلوں میں ہی کامیابی مل سکی، 6 میچز برابری کی سطح پر ختم ہوئے، بھارت کے ہاتھوں 6 بارشرمناک شکستوں کا سامنا رہا، جاپان جیسی کمزور ٹیم نے بھی 2 بار زیر کیا۔آسٹریلوی دورے میں پاکستانی ٹیم نے اپنی تاریخ کی بدترین کارکردگی دکھاتے ہوئے میزبان ٹیم سے ایک کے مقابلے میں 9 گول سے شکست کھائی۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کی غیر مستقل پالیسی کے سبب ٹیم منیجمنٹ میں ردوبدل کا سلسلہ پورے سال جاری رہا۔

حنیف خان اور خواجہ جنید کو ان کے عہدے سے ہٹاتے ہوئے فرحت خان کو ہیڈ کوچ بنایا گیا لیکن 2 غیر ملکی دوروں کی انتہائی مایوس کن کارکردگی کے بعد انھوں نے بھی استعفیٰ دینے میں ہی عافیت سمجھی۔ محمد عمران کے بعد عبدالحسیم خان کو بھی کپتانی کے عہدے سے ہٹا کر گھر بجھوا دیا گیا۔ رشید جونیئر کی جگہ حسن سردار کو سلیکشن کمیٹی کا سربراہ بنا کر مستعفی ہیڈ کوچ فرحت کے ساتھ انٹرنیشنل کھلاڑی قاسم خان کو سلیکٹر بنادیا گیا۔

اب پی ایچ ایف کی موجودہ انتظامیہ نے اپنی امیدوں کا محور آئندہ ماہ شیڈول ورلڈ الیون اور مارچ اپریل میں ہونے والی پاکستان ہاکی لیگ کو بنا لیا ہے۔ ہاکی کی طرح اسکواش میں بھی اب پاکستان کا نام لینے والا کوئی نہیں۔ اس سال ورلڈ ٹیم اسکواش چیمپئن شپ میں پاکستان نے 24 ٹیموں میں 19ویں پوزیشن حاصل کی۔ فٹبال میں پاکستان پچھلے کئی برسوں سے بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت سے قاصر ہے اس کی وجہ ملک میں سرکاری مداخلت اور فیڈریشن میں دھڑے بندی ہے یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا نے پاکستان فٹبال فیڈریشن کی رکنیت معطل کر دی۔ ان

دونوں کھیلوں کے برعکس اسنوکر میں پاکستانی کھلاڑیوں نے اس سال ایک بار پھر متاثرکن کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ محمد آصف اور بابر محمد سجاد نے کرغزستان میں ایشین 6 ریڈ بال چیمپئن شپ جیتی۔تاہم سنوکر کے ہی کھلاڑی حمزہ اکبر انھوں نے ایشیئن ٹائٹل جیتنے کے بعد پروفیشنل سرکٹ میں قسمت آزمائی بڑی امیدوں کے ساتھ شروع کی تھی لیکن مالی مشکلات کے سبب وہ ابھی تک اپنی منزل سے دور دکھائی دیتے ہیں۔ باکسنگ رنگ سے محمد وسیم کی جیت کی خبریں آتی رہیں لیکن وہ اپنوں کی جانب سے کیے گئے پرکشش وعدے پورے نہ کیے جانے پر خاصے برہم دکھائی دیے۔

یہی حال پہلوان انعام بٹ کا بھی ہے جنھوں نے اس سال ورلڈ بیچ ریسلنگ چیمپئن شپ میں ایرانی پہلوان کو زیر کرکے طلائی تمغہ جیتا اور دیگر بین الاقوامی مقابلوں میں بھی کامیابیاں حاصل کیں۔ پاکستان ڈیف کرکٹ ٹیم نے سری لنکا کو اسی کی سرزمین پر زیر کیا۔ اسلام آباد میں شیڈول قائد اعظم بین الصوبائی گیمز میں پنجاب کے کھلاڑی ایک بار پھر اپنے ٹائٹلز کا دفاع کرنے میں کامیاب رہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔